رمضان کے اختتام کے بعد ہم

جیسے زندگی گزرتے ہوئے وقت کا پتہ نہیں چلتا ویسے ہی رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ بھی ختم ہو چکا ہے۔

تو کیا ہم نے اپنے اوپر نظر ڈالی؟ کیا ہم ویسے ہیں جیسے رمضان کے مقدس مہینے میں تھے؟
کیا نیکی کمانے کی وہ کوششیں برقرار ہیں یہ رک چکی ہیں؟

بہت سے لوگ کوشش کرتے ہیں اس بابرکت مہینے میں نیکی کمانے کی یہ ایک بہت اچھی بات ہے پر اس ماہ مبارک کے اختتام کے بعد واپس انہی عادتوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں جن بری عادتوں کو یہ ماہ مبارک ختم کرنے آیا تھا لیکن ہم اتنے بے حس ہو چکے ہیں کے ہمیں پتہ ہی نہیں لگتا۔

بچپن سے والدین اپنی اولاد کو یہ تو سکھاتے ہیں کے رمضان المبارک کے نیک مہینے میں ہم اپنی زندگی کو اچھائی کی طرف لے کر جائیں اور بری عادتوں کو چھوڑ دیں مگر یہ نہیں سکھاتے کے ان عادتوں کو کیسے برقرار رکھیں۔ میری نظر میں یہ ایک بہت اہم وجہ ہے جس وجہ سے پاکستان ترقی نہیں کرپا رہا اور بلکل ڈھٹائی سے اپنی غلطیوں کا ذمہ دارکسی اور کو ٹھہراتے ہیں

اگر ہم خود اپنے آپ کو نہیں سدھار سکتے تو ہم کون ہوتے ہیں ایک حکمران کو ساری غلطیوں کا قصوروار ٹھہرانے والے میری نظر میں یہ ملک صرف حکمران نہیں چلا رہے بلکہ پاکستان کا ہر ایک باشندہ چلا رہا ہے ۔ تو اگر ہم نے اس ملک کو بدلنا ہے تو سب سے پہلے ہر شخص کو اپنے آپ کو بدلنا ہوگا ۔ اور رمضان کا یہ قیمتی مہینہ ایک ایسا مہینہ ہے جو ہر مسلمان کے لیے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔
ہر شخص اپنے آپ کو بدلنے کی کوشش تو کر رہا ہے پر ان کوششوں کو برقرار رکھنا ہے ہم نے تاکہ ہم رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کا حق صحیح سے ادا کر سکیں۔


 

Hudaisa wazir zaadi
About the Author: Hudaisa wazir zaadi Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.