|
|
پہلی بیوی کو چھوڑنے یا دوسری شادی کا کوئی تصور نہیں
ہوتا۔۔ ایک بار شادی ہوگئی تو مرتے دم تک اسی ساتھی کے ساتھ زندگی گزارنی
ہوتی ہے۔ہر طرح کے اختلافات اور مسائل کے باوجود مذہب، معاشرہ اور قانون
طلاق میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔۔طلاق کی طرف بڑھنے سے پہلے لازمی قانونی
علیحدگی کی مدت سے گزرنا پڑتا ہے۔اس کے بعد بھی طلاق بہت مشکل ہوتی ہے۔ |
|
|
|
دنیا کے بہت سے ممالک میں طلاق ایک عام رجحان ہے لیکن
کچھ ممالک میں طلاق کی شرح آج بھی بہت کم ہے۔ اس میں کون سے عوامل کارفرما
ہیں اور وہ پوری دنیا میں ثقافتی، سماجی اور اقتصادی فرق کو کیسے ظاہر کرتے
ہیں؟ اور ان 7 ممالک کا جائزہ لیں گے جہاں طلاق کی شرح ناہونے کے برابر ہے۔ |
|
پاکستان کے دیرینہ دوست سری لنکا کی آبادی تقریباً
کراچی جتنی ہی ہے لیکن یہاں مذہب اور ثقافتی اقدار پر بہت سختی سے عمل کیا
جاتا ہے۔سری لنکا میں طلاق کی دنیا میں سب سے کم شرح صرف صفر اعشاریہ
15فیصد ہے۔ یہاں مضبوط ثقافتی اور مذہبی اقدار شادی اور خاندان کو ترجیح
دیتی ہیں اور طلاق میں کئی قانونی رکاوٹیں ہوتی ہیں۔ سری لنکا کی ثقافت میں،
شادی کو تاحیات وابستگی کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور جوڑوں کو اپنے تعلقات
کو ترک کرنے کے بجائے مسائل سے نمٹنے کے لیے حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ سری
لنکا کا قانونی نظام جوڑوں کے لیے طویل انتظار کی مدت اور لازمی مشاورت کے
تقاضوں کے ساتھ طلاق حاصل کرنا مشکل بناتا ہے۔ |
|
چلی میں طلاق کی شرح دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے جو کہ
صفر اعشاریہ 70فیصد ہے۔ ملک کا مضبوط کیتھولک اثر اور ثقافتی اقدار شادی
اور خاندان کی اہمیت پر زور دیتی ہیں اور کم طلاق کی شرح میں اہم کردار ادا
کرتی ہیں۔ چلی کا معاشرہ خاندانی اتحاد کو بہت اہمیت دیتا ہے اور جوڑوں سے
توقع کی جاتی ہے کہ وہ طلاق لینے کی بجائے اپنے مسائل کو حل کریں۔ کا قانون
طلاق میں اہم رکاوٹیں عائد کرتا ہے، جوڑوں کو طلاق کے ساتھ آگے بڑھنے سے
پہلے ثالثی اور مشاورت سے گزرنا پڑتا ہے۔ |
|
پاکستان اس لسٹ میں شامل تو نہیں تھا لیکن آگے بڑھنے سے
پہلے آپ کو بتاتے چلیں کہ پاکستان بیورو آف شماریات کے تازہ ترین دستیاب
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں طلاق کی شرح صفر اعشاریہ 72 فیصد ہے جو
ثقافتی اقدار کی بدولت شادی اور خاندان کو ترجیح دیتی ہیں۔ تاہم یہاں یہ
بات بھی مد نظر رکھنا ضرورہے کہ پاکستان میں ثقافتی اور سماجی بدنامی کی
وجہ سے طلاق کی شرح کو کم رپورٹ کیا جا سکتا ہے ، اس لئے ماہرین کا ماننا
ہے کہ طلاق کی اصل شرح اعداد و شمار سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ |
|
بھارت میں طلاق کی شرح تقریباً ایک فیصد ہے۔ ہندوستانی
ثقافت میں شادی کو ایک مقدس بندھن کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو زندگی بھر
قائم رہنا چاہیے اور جوڑوں کو حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ اپنے مسائل کو
حل کریں اور طلاق لینے کے بجائے خاندان اور مذہبی رہنماؤں سے مدد
لیں۔ہندوستان کا قانون بھی طلاق کو مشکل بناتا ہے،یہاں طلاق کیلئے جوڑوں کو
اپنے شریک حیات کی غلطی ،انتہائی ظلم یا غفلت ثابت کرنی پڑتی ہے، اس کے بعد
بھی طلاق مشکل سے ہی ملتی ہے۔ |
|
اٹلی میں طلاق کی شرح یورپ میں سب سے کم ہے، یعنی صفر
اعشاریہ 9 فیصد۔ ملک کا مضبوط کیتھولک نظام اور ثقافتی اقدار خاندان اور
روایت کی اہمیت پر زور دیتی ہیں اور کم طلاق کی شرح میں اہم کردار ادا کرتی
ہیں۔ اطالوی معاشرہ خاندانی اتحاد کو بہت اہمیت دیتا ہے اور اطالوی قانون
طلاق میں اہم رکاوٹیں عائد کرتا ہے، جس کے تحت جوڑوں کو طلاق کے ساتھ آگے
بڑھنے سے پہلے لازمی قانونی علیحدگی کی مدت سے گزرنا پڑتا ہے۔ |
|
یونان میں طلاق کی شرح تقریباً 1فیصد ہے، یونان کامضبوط
آرتھوڈوکس مسیحی ورثہ اور ثقافتی اقدار شادی اور خاندان کو ترجیح دیتی ہیں۔
یونانی ثقافت میں شادی کو ایک مقدس بندھن کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو زندگی
بھر قائم رہنا چاہیے،یونانی قانون طلاق کی راہ میں اہم رکاوٹیں عائد کرتا
ہے، جوڑوں کو لازمی مشاورت سے گزرنا پڑتا ہے اور طلاق کے ساتھ آگے بڑھنے
سے پہلے طویل انتظار کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے جوڑے اس مدت میں دوبارہ
آپس میں ایک ہوجاتے ہیں۔ |
|
|
|
کولمبیا میں طلاق کی شرح تقریباً 2اعشاریہ 5 فیصد ہے جو
کہ لاطینی امریکہ میں سب سے کم ہے۔ ملک کی مضبوط خاندانی ثقافت، طلاق کی
راہ میں قانونی رکاوٹیں کم طلاق کی شرح میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
کولمبیا کے معاشرے میں شادی کو ایک مقدس بندھن کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو
زندگی بھر قائم رہنا چاہیے اور جوڑوں کو طلاق لینے کی بجائے اپنے مسائل سے
نمٹنے کے لیے حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ |
|
اگرچہ طلاق کی شرح کسی معاشرے کی ترقی و خوشحالی کا ثبوت
نہیں لیکن مجموعی طور پر طلاق کی سب سے کم شرح والے ممالک اپنے ثقافتی،
سماجی اور معاشی پس منظر میں بڑے پیمانے پر مختلف ہوتے ہیں وہ سب شادی اور
خاندان کی اہمیت پر مشترکہ زور دیتے ہیں۔ |