|
|
افغانستان میں اپنی دونوں ٹانگیں گنوانے والے فوجی نے
کوہ پیمائی کی تاریخ میں اپنا نام روشن کرنے کی خواہش دل میں لیے، دنیا کی
سب سے بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کر لیا ہے۔ |
|
گورکھا رجمنٹ میں ایک سابق سپاہی ہری بدھا ماگر دونوں
ٹانگوں سے معذور ہیں مگر انھوں نے اس پہاڑ کا سمٹ کر لیا ہے۔ |
|
کینٹربری میں رہنے والے 43 سالہ ہری نے ’دوسروں کی حوصلہ
افزائی کرنے‘ اور معذوری کے بارے میں تصورات تبدیل کرنے کا چیلنج قبول کیا۔ |
|
ان کی ٹیم کے مطابق وہ جمعے کے دن دوپہر تین بجے سمٹ کر چکے تھے۔ |
|
سیٹلائٹ فون کال کے ذریعے انھوں نے ٹیم کو بتایا کہ یہ میری توقعات سے
زیادہ مشکل تھا۔ |
|
انھوں نے کہا کہ اگرچہ وہ تکلیف میں تھے اور انھیں زیادہ وقت بھی لگ رہا
تھا مگر وہ رکے نہیں اور چوٹی کی جانب بڑھتے گئے۔ |
|
|
|
’ناممکن کچھ نہیں‘ |
سنہ 2010 میں افغانستان میں ایک دیسی ساختہ بم (آئی ای
ڈی) پر قدم رکھنے کے بعد ہری اپنی ٹانگوں سے محروم ہو گئے تھے۔ |
|
ہری تین بچوں کے والد ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ اُس دھماکے
کے بعد جب وہ ہوش میں آئے تو انھیں لگا کہ ان کی ’زندگی ختم ہو گئی ہے‘
لیکن سکیئنگ، گولف، سائیکلنگ اور پہاڑ چڑھے سے ان کا اعتماد بحال ہوا۔ |
|
وہ 11 دن پہلے نیپالی کوہ پیماؤں کی ایک ٹیم کے ساتھ
روانہ ہوئے تھے۔ اس ٹیم کی قیادت کرش تھاپا کر رہے تھے جو خود گورکھا رجمنٹ
ک حصہ رہ چکے ہیں۔ |
|
وہ بتاتے ہیں کہ جب چڑھائی مشکل ہوئی تو اس وقت ان کے
خاندان کا خیال اور ٹیم کے ہر شخص کی مدد نے انھیں آگے بڑھتے رہنے کا حوصلہ
دیا۔ |
|
|
|
وہ کہتے ہیں کہ ’میرا مقصد معذوری کے بارے میں تاثرات کو
تبدیل کرنا اور پہاڑوں پر چڑھنے کے لیے دوسروں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔‘ |
|
’چاہے آپ کے خواب کتنے ہی بڑے کیوں نہ ہوں، چاہے آپ کی
معذوری آپ کے لیے کتنی مشکلات کا سبب کیوں نہ ہو۔۔۔ دنیا میں ناممکن کچھ
بھی نہیں ہے۔‘ |
|
کوہ پیماؤں کی یہ ٹیم اب آرام کر رہی ہے اور ہری اگلے
ہفتے برطانیہ واپس آئیں گے۔ |
|
Partner Content: BBC Urdu |