ابھی حال ہی میں فلپائن میں علاقائی جامع اقتصادی شراکت
داری (آر سی ای پی) معاہدہ نافذ العمل ہوا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اب دنیا کا
سب سے بڑا آزاد تجارتی معاہدہ اپنے تمام 15 ممبروں کے لئے نافذ العمل ہو
چکا ہے۔اس معاہدے کے اہم ترین فریق کی حیثیت سے چین نے اس پیش رفت کا خیر
مقدم کرتے ہوئے کہا کہ آر سی ای پی کا مکمل نفاذ دنیا کی سب سے بڑی آبادی
اور تجارتی حجم کے ساتھ ساتھ ترقی کے سب سے بڑے امکانات کے حامل تجارتی
بلاک کے لئے ایک نیا مرحلہ ہے۔حقائق کے تناظر میں یہ معاہدہ اپنے 15 رکن
ممالک جن میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی ایسوسی ایشن کے 10 رکن ممالک ،
چین ، جاپان ، جمہوریہ کوریا ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ شامل ہیں ، کے کھلے
، آزاد ، منصفانہ ، جامع اور قواعد پر مبنی کثیر الجہتی تجارتی نظام کی
حمایت کرنے کے عزم اور اقدامات کی عکاسی کرتا ہے۔آٹھ سال کے مذاکرات کے بعد
نومبر 2020 میں اس معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے جو دنیا کی مجموعی جی ڈی پی
اور آبادی کے تقریباً 30 فیصد کا احاطہ کرتا ہے۔بعد میں یکم جنوری 2022 کو
آر سی ای پی نافذ العمل ہوا تھا ، جس کا مقصد رکن ممالک کے مابین 90 فیصد
سے زیادہ تجارتی مصنوعات پر محصولات کو آہستہ آہستہ ختم کرنا ہے۔
اب اس تاریخی معاہدے کے مکمل نفاذ سے علاقائی اقتصادی انضمام کی رفتار میں
مزید مضبوطی آئے گی، مشرقی ایشیا میں تجارت اور سرمایہ کاری کی لبرلائزیشن
اور سہولت کاری کی سطح میں جامع اضافہ ہوگا اور علاقائی اور عالمی معیشتوں
کی طویل مدتی مستحکم ترقی میں مدد ملے گی۔فلپائن نے بھی آر سی ای پی معاہدے
کو "ایک جدید، جامع، اعلیٰ معیار اور باہمی طور پر فائدہ مند اقتصادی شراکت
داری" قرار دیا ہے۔فلپائن کی جانب سے معاہدے کی توثیق سے قبل ایک بیان میں
کہا گیا کہ، "ہم آر سی ای پی کو نہ صرف فلپائن بلکہ آسیان کے اندر جامع
اقتصادی ترقی کی جانب ایک اہم کلید کے طور پر دیکھتے ہیں"۔
یہ امر قابل زکر ہے کہ گزشتہ سال تجارتی معاہدے کے نافذ ہونے کے بعد سے آر
سی ای پی کے ارکان کے درمیان مصنوعات کی تجارت میں قریبی تعلقات دیکھے گئے
ہیں اور بین العلاقائی تجارت اب آر سی ای پی ممبروں کی غیر ملکی تجارت کے
استحکام اور فروغ کی ایک اہم طاقت ہے۔اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2022
میں ، چین اور دیگر آر سی ای پی ممبروں کے مابین تجارت 12.95 ٹریلین یوآن
(تقریباً 1.82 ٹریلین امریکی ڈالر) ہو چکی ہے ، اور چین میں آر سی ای پی کی
سرمایہ کاری 23.1 فیصد اضافے سے 23.53 بلین امریکی ڈالر ہوگئی ہے۔اس وقت آر
سی ای پی خطہ عالمی سرمایہ کاری کے لئے ایک نمایاں مقام بنا ہوا ہے ، جس
میں شامل زیادہ تر ارکان غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے کے رجحانات ظاہر
کرتے ہیں۔خطے کا متحرک پن خطے سے باہر کی معیشتوں کے لئے ایک مضبوط کشش بھی
ہے ، جس میں غیر آر سی ای پی سرمایہ کاری میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔اقوام
متحدہ کے نزدیک بھی عالمی کھلے پن میں کمی اور بڑھتے ہوئے تجارتی اخراجات
کے تناظر میں ، آر سی ای پی خطے اور اس سے باہر کھلے پن اور تعاون کو فروغ
دینے میں مدد کر رہا ہے ، اور عالمی اقتصادی ترقی میں حصہ ڈال رہا ہے۔
اس معاہدے کے تحت اعلیٰ معیار کے کھلے پن کی بدولت خطے کے اندر خام مال،
مصنوعات، ٹیکنالوجیز، انسانی وسائل، سرمائے، معلومات اور ڈیٹا جیسے
پیداواری عوامل کے آزادانہ بہاؤ میں بڑی سہولت مل رہی ہے۔معاہدے کے مکمل
نفاذ کے بعد، یہ توقع ہے کہ آہستہ آہستہ ایک مزید خوشحال مربوط علاقائی
مارکیٹ تشکیل دی جائے گی، اور رکن ممالک کے مابین وسیع تر، اعلیٰ معیار اور
گہرا تعاون حاصل کیا جائے گا.یہ بھی امید ہے کہ آر سی ای پی کے مکمل نفاذ
کے بعد چین اور آر سی ای پی ممبران کے درمیان مصنوعات کی تجارت کی توسیع کے
لئے مزید سازگار حالات پیدا ہوں گے ، خدمات اور سرمایہ کاری میں تجارت کو
مزید فروغ ملے گا اور تجارتی سہولت اور کاروباری ماحول کو بہتر بناتے ہوئے
اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو مضبوط فروغ ملے گا۔
|