88 فیصد ووٹوں کا حق ادا ہوگا

سابقہ بی جے پی حکومت میں کرناٹک میں جو خونی کھیل کھیلے گئے ہیں ،اُن کھیلوں میں کئی نوجوان جان گنواں بیٹھے تھے،جن میں فاضل،مسعود،جلیل،سمیر جیسے نوجوان شامل ہیں،ان نوجوانوں کا قصور صرف اتنا تھاکہ یہ نوجوان مسلمان تھے اور ان مسلم نوجوانوں کو سنگھ پریوارکے غنڈوں نے موت کے گھاٹ اتاردیاتھا،ان نوجوانوں کی موت کیلئے انصاف کاانتظار نہ صرف ان کے اہل خانہ کو ہے بلکہ پورا مسلم سماج آج بھی انصاف کا منتظرہے۔منگلوروکے ایک نوجوان پروین نیٹارو کو جب قتل کیاگیاتھا اُس کے بعد اس معاملے کی تحقیقات این آئی اے کو دی گئی تھی،اس کے علاوہ بی جے پی حکومت نے پروین کے اہل خانہ کو لاکھوں روپیوں کا معاوضہ بھی دیاتھا،اسی طرح سے شیموگہ میں بجرنگ دل کے کارکن ہرشاکے اہل خانہ کو ریاستی حکومت کی طرف سے25 لاکھ روپیوں کا معاوضہ دیاگیاہے۔بی جے پی حکومت نے اُس وقت اپنی سنگھی سوچ وفکرکو لیکر ان سنگھ پریوارکے کارکنوں کے تئیں حق تو اداکردیا،لیکن انسانیت کی بنیادپر مسلمانوں کے ساتھ انصاف کرنا مناسب نہیں سمجھا۔سائوتھ کینراکے فاضل،مسعود اور جلیل کے لواحقین کو بی جے پی حکومت کی جانب سے کسی بھی طر ح کی امدادنہیں ملی نہ ان کے لواحقین کو سرکاری ملازمتیں ملی ہیں۔منگلوروکے بلارے کے ساکن مسعود کا تعلق کسی بھی سیاسی یا سماجی تنظیم سے نہیں تھا،باوجوداس کے اس نوجوان کو قتل کردیاگیا،مسعود اکلوتا بیٹا تھااور اس کے قتل کو پروین کے قتل کا بدلہ کہاگیا۔جس علاقے میں پروین نیٹارو تھااُسی علاقے میں مسعودکا گھر بھی ہے،مگر مسعود کو سماجی انصاف دینے میں بی جے پی ناکام ہوئی ہے۔اسی طرح سے فاضل بھی بے قصورنوجوانوں میں شامل تھا،اسے بھی سنگھ پریوارکے کارکنوں نے موت کے گھاٹ اتاردیا۔جملہ طورپر مسعود،فاضل،جلیل سائوتھ کینراکے نوجوان تھے،ان نوجوانوں کی شہادت کے بعد انہیں معاوضہ دینے کی بات تو دور حکومت کے نمائندے ان کے گھر پہنچ کر انہیں تسلی تک نہیں دی ہے۔ان تینوں قتل کی واردات سے قبل گدگ ضلع کے نرگند میں سمیر نامی مسلم نوجوان کا قتل بجرنگ دل کے کارکنوں نے کیاتھا،سمیر کے اہل خانہ بھی اب تک انصاف کے متلاشی ہیں،انصاف دینا عدالتوں کا کام ہے ،مگرفوری راحت دینےکی ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے،مگر حکومت کے نمائندوں نے کبھی بھی سمیر کے اہل خانہ کو راحت دینے کیلئے کوئی قدم نہیں اُٹھایا۔ایک طرف ہرشاکے اہل خانہ کو 25 لاکھ روپئے دئیے گئے تو وہیں پروین نیٹاروکے اہل خانہ کو60 لاکھ روپئے کا معاوضہ دیاگیا،ساتھ میں پروین کے نیٹاروکے اہل خانہ کو گھر بھی بناکر دیاگیاہے۔موت کسی بھی ہو،مارنےوالاکوئی بھی ہو،لیکن یہاں انسانیت دم توڑ رہی ہے،ایسے میں حکومت ذات پات یا سیاسی جماعت دیکھنا نہیں چاہیے تھا،یہ اخلاقی ذمہ داری نہیں ہے۔جس بی جے پی کے لیڈران مسلمانوں کی موت پر آہ بھی نہیں کرتے اُن سے اخلاقی اصول کے تعلق سے کیسے سوچاجاسکتاہے؟۔حال ہی میں کرناٹک حکومت نے پروین نیٹاروکی بیوی جو کرناٹک حکومت میں ٹھیکے پر کام کررہی تھی،اُسے قانون کے مطابق برخواست کیاتو بی جے پی اور گودی میڈیانے خوب ہنگامہ مچایا،اسی ہنگامے کے درمیان وزیر اعلیٰ سدرامیا نے پروین نیٹاروکی بیوی کو دوبارہ خدمات پر مامورکیاہے۔چونکہ ریاست میں سماجی انصاف اور سماجی ذمہ داریاں کو اٹھانےوالی کانگریس حکومت ہے،اس حکومت کے دوران مسلمان صرف قبرستانوں،مسجدوں کیلئے حق مانگنے کے بجائے فاضل،مسعود ،جلیل اور سمیرکے اہل خانہ کو بھی سماجی انصاف دلانے کیلئے آوازا ٹھائیں،ان کے لواحقین کو معاوضہ دینے کیلئے مسلمانوں کی نمائندہ تنظیمیں حکومت کے سامنے پیشکش کریں،تبھی جاکر مسلمانوں کے88 فیصد ووٹوں کا حق اداہوگا۔


 

Muddasir Ahmed
About the Author: Muddasir Ahmed Read More Articles by Muddasir Ahmed: 269 Articles with 197843 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.