جدید فقہی مسائل -حصہ دوم

سوال:
میں بیوٹی پارلر کھولنا چاہتی ہوں اور مجھے برائیڈل میک اپ کرنے کا بہت شوق ہے اس سلسلے میں میری راہنمائی فرمائیں؟
جواب:
خواتین خواتین کا میک اپ کرسکتی ہیں۔ مرد خواتین کا اور خواتین مردوں کا میک اپ نہیں کر سکتی یہ جائز نہیں ہے۔

بغیر ضرورت عورت عورت کی ان جگہوں کو بھی نہیں دیکھ سکتی جن کا چھپانا ضروری ہے یعنی ناف سے گھٹنوں تک۔ بوقت ضرورت ناف سے گھٹنوں تک کے علاوہ دیکھ اور چھو سکتی ہے، بشرط یہ کہ شہوت نہ ہو۔
(ہدایہ، بہار شریعت)

مسلمان عورت پر لازم ہے کہ وہ فحاشہ اور کافرہ عورت سے اپنا بدن چھپائے۔
(عالمگیری بحوالہ بہار شریعت)
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان

سوال:
جھوٹ بولنا کن صورتو‌ں میں جائز ہے؟ اگرجاب کے لیے اپلائی کرتے ہوئے جھوٹ بولا یا سی وی میں سابقہ تجربے کے متعلق کچھ غلط بیان کیا اور جاب حاصل کر لی تو کیا حرام کمائے گا؟ اسی طرح اگر کام کے لیے باہر ملک جانے کا ارادہ ہو اور ویزہ کے لیے جھوٹ بولا جائے (جیسے کام کا تجربہ یا تعلیم کے بارے جھوٹ) تو کمائی حلال رہے گی یا حرام ہو جائے گی؟ یوں ہی ملازمت تبدیل کرتے ہوے سابقہ تنخواہ بی زیادہ بتائی جاتی ہے؟ کیا یہ رزق کو حرام کر دیتا ہے؟ جزاک اللہ۔
جواب:
جھوٹ بولنا گناہ ہے اس سے بچنا چاہیے۔ البتہ اگر آپ دیانتداری کے ساتھ اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہیں تو کمائی حلال ہو گی۔ جھوٹ بولنے پر توبہ کریں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان

سوال:
میں ایک بہت اہم مسئلہ کے بارے میں دریافت کرنا چاہتا ہوں۔ سوال یہ ہے کہ انٹرنیٹ پر ایک کام کافی زیادہ چل رہا ہے وہ یہ کہ ایک کمپنی آپ سے معاہدہ کرتی ہے کہ آپ اس کمپنی سے رجسٹر ہو کر ان کے بھیجے ہوئے اشتہارات دیکھے وہ کمپنی آپ کو روز کے دس سے پندرہ اشتہارات دیکھنے کو دیتی ہے اور ہر اشتہار کو دیکھ کر اس کو کلک کرنا ہوتا ہے تاکہ آپ کے اکاؤنٹ میں رقم آجائے۔اب ہوتا یہ ہے کہ کچھ اشتہارات ان میں ایسے بھی آجاتے ہے جو کہ عورتوں کی عریاں تصاویر پر مبنی ہوتے ہیں۔اب یہ آپ کے ہاتھ میں ہے کہ آپ ان کو نہ کلک کریں تاکہ آپ کے اکاؤنٹ میں ان کی رقم منتقل نہ ہو لیکن بہرحال وہ آپ کی نظر سے گزریں گے ضرور۔ دریافت یہ کرنا ہے کہ ہماری نوجوان نسل اس کام کو وائٹ کالر جاب کہہ کر کافی زیادہ کر رہی ہے اس کام کے جائز یا نا جائز ہونے کے بارے میں مسئلہ دریافت کرنا ہے۔ تفصیل کے ساتھ اگر یہ ناجائز ہے تو شرعی مکمل جواب تحریر فرمائیں اگر جائز ہے تب بھی۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ اس کو اپنی ویب سائٹ پر ضرور نشر کریں تاکہ باقی مسلم نوجوان نسل بھی اس کے بارے میں جان سکے۔ عین نوازش ہو گی۔ شکریہ
جواب:
اگر اشتہار کسی کمپنی کی پروڈکشن کے حوالے سے ہیں اور اکثریت تصاویر کی ایسی ہیں کہ واقعی کمپنی اپنی پروڈکشن کی پبلسٹی کے لیے کرتی ہے اور ایک دو تصویریں جس میں عریانی وغیرہ ہو تو پھر یہ کام جائز ہے لیکن غلط تصویروں سے پچنا چاہیے۔ دوسری بات اگر کمپنی کی پروڈکشن ہے ہی نہیں صرف عریانی تصویروں کے اشہارات دیتی ہے یا پروڈکشن کرتی ہے اور اکثر تصاویر غلط مقاصد کے لیے دیتی ہے تو پھر ناجائز ہے اس سے ضرور بچنا چاہیے۔ فقہا کرام فرماتے ہیں :
للاکثر حکم الکل.
کہ کسی چیز میں اکثر کا حکم لگتا ہے۔

اس کی مثال یوں سمجھیں کہ لوگ بازار جاتے ہیں مقصد خواتین کو دیکھنا نہیں ہوتا بلکہ خرید و فروخت وغیرہ ہے لیکن وہاں پر بے پردہ خواتین پر ضرور نظر پڑے گی، اب اس سے بچنا بھی مشکل ہے۔ لہذا یہ نہیں ہو سکتا کہ بندہ کاروبار بند کر کے بازار ہی نہ جائے بلکہ برائی سے بچنا، اسکے خلاف جہاد کرنا اور اس برائی کو نیکی سے ختم کرنا چاہیے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان

سوال:
السلام علیکم مجھے مفتی عبدالقیوم ہزاروی صاحب سے یہ پوچھنا ہے کہ یہ جو لوگ محفلوں میں‌ قرعہ اندازی کر کے عمرے کا ٹکٹ نکالتے ہیں اور اگر کسی غریب آدمی کا ٹکٹ نکل آئے تو اسے بیس ہزار روپے خرچہ شو کرانے کا کہتے ہیں اور بعد میں‌ ٹکٹ دیتے ہیں، لوگوں کو اس سے پریشانی ہوتی ہے۔
کیا آپ نہیں‌ سمجھتے کہ انہیں ٹکٹ کے علاوہ باقی سفری اخراجات بھی دینے چاہیئے جیسے فیکٹریوں‌ والے اپنے سٹاف کو عمرے پر بھیجتے ہیں؟
اگر محفل کی انتظامیہ عمرے کا سارا زیادہ خرچہ نہیں‌ کر سکتی تو 50 ہزار کا ٹکٹ انعام میں دینے کی بجائے 100 لوگوں کو 500 روپے والا عرفان القرآن یا المنہاج السوی تحفہ میں دے دیں تو زیادہ گھروں میں دین کا پیغام پہنچ سکے گا۔

دراصل فیصل آباد میں بہت محفلیں‌ ہوتی ہیں اور سبھی عمرے کے ٹکٹ نکالتے ہیں، مگر جس کا ٹکٹ نکلتا ہے وہ مصیبت میں‌ پڑ جاتا ہے، اول تو انتظامیہ ٹکٹ دینے میں بہت ٹال مٹول کر کے ذلیل کرتی ہے، اور دوسرے کہ ٹکٹ مل بھی جائے تو غریب آدمی سفر کے باقی اخراجات اس مہنگائی کے دور میں‌ کدھر سے کرے۔ انعام دینا ہے تو پورا دیں ورنہ انعام کی شکل تبدیل کر لیں۔ آپ اس حوالے سے کیا فرماتے ہیں؟ کیا اس طرح کے عمرے کے ٹکٹ قرعہ اندازی کر کے انعام میں دینا جائز ہے جو غریب کو الٹا مصیبت میں ڈال دیں؟
جواب:
صورت مذکورہ میں محفل نعت کی انتظامیہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ عمرے کے مکمل اخراجات دے، بصورتِ دیگر محفل نعت کے اشتہاروں پر عمرے کے ٹکٹ کے اعلان کے ساتھ واضح طور پر لکھنا چاہیئے کہ وہ ٹکٹ کے علاوہ دیگر سفری اخراجات ادا نہیں‌ دیں گے۔

اگر وہ اشتہار پر ایسی وضاحت نہیں‌ لکھتے اور عمرے کے مکمل اخرجات بھی نہیں دیتے تو ان کا یہ طرزعمل وعدہ خلافی کے زمرے میں‌ آئے گا، جو اسلامی تعلیمات کی رو سے ناجائز ہے۔ انہیں‌ یہ سوچنا چاہیئے کہ ایک طرف جہاں وہ محفل نعت کی صورت میں نیکی کما رہے ہیں تو دوسری طرف وعدہ خلافی کر کے وہ گناہ گار بھی ہو رہے ہیں۔

اگر محفل کی انتظامیہ سفری اخراجات نہیں‌ دے سکتی تو صرف عمرے کا ٹکٹ (بغیر سفری اخراجات) دینے سے بہتر ہے کہ اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لئے دیگر تحائف دیئے جائیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان