محمد علی جناح ٭٭٭قسط ششم آخری٭٭٭آزاد پاکستان | پہلے گورنر جنرل محمد علی جناح | ابتدائی اہم اقدامات

پاکستا ن کے سربراہان ِمملکت ٭باب 1٭ کی آخری قسط

پہلے گورنر جنرل محمد علی جناح

گورنر جنرل قائد ِاعظم محمد علی جناح (1876 ء۔1948 ء)
تحقیق وتحریر:عارف جمیل

آزاد پاکستان | پہلے گورنر جنرل محمد علی جناح | ابتدائی اہم اقدامات٭قسط ششم آخری٭

تقسیم ِہند سے جو دو نئی مملکتیں معرضِ وجود میں آنی تھیں اُن کی حد بندی کیلئے سر سائرل ریڈکلف کی صدارت میں ایک کمیشن مقرر کیا گیا۔ ریڈکلف کی زیرِ صدارت حد بندی کا پہلا ایوارڈ 7ِ اگست 1947ء کو دیا گیا جس کو کچھ خامیوں کے باوجود مسلم لیگ نے قبول کر لیا۔ 10 ِ اگست 1947ء کو پاکستان کی مرکزی دستور ساز اسمبلی کا پہلا اجلاس ہوا جس میں محمد علی جناح کو اس کا پہلا صدر اور مولوی تمیزالدین کو نائب صدر مقرر کیا گیا۔ 11 ِ اگست 1947ء کو محمد علی جناح نے پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی سے کراچی میں خطاب کیا جس میں مستقبل میں پاکستان کی عوام کی خوشحالی اور بہتری پر توجہ دینے پر زور دیا۔
امریکہ کے صدر ٹرو مین نے 12 ِ اگست 1947ء کو قیامِ پاکستان کے سلسلے میں بانیِ ِپاکستان محمد علی جناح کو مبا رک باد کا پیغام بھیجا اور اس ہی روز اُنھیں سرکاری طور پر "قائد اعظم" کا خطاب ملا۔ پھرآخر کار 14 ِ اگست 1947ء بروز جمعرات کو ماؤنٹ بیٹن نے کراچی کے گورنر ہاؤس میں محمد علی جناح کو اقتدار منتقل کرتے ہوئے قیامِ پاکستان کا اعلان کیا۔ 15 ِاگست 1947ء کو گزٹ آف پاکستان کا پہلا شمارہ شائع ہوا جس میں محمد علی جناح کا " گورنر جنرل" کے عہدے کیلئے حلف اُٹھا کر اختیارات سنبھالنے کا با ضابطہ اعلان درج تھا۔ اسی گزٹ میں یہ اطلاع بھی تھی کہ گورنر جنرل پاکستان نے نواب زادہ لیاقت علی خان کو پاکستان کے پہلے وزیراعظم کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کا حکم جاری کیا ہے۔
پاکستان ایک غیر معمولی سیاسی بحران میں وجود میں آیا تھا اور ساتھ ہی شدید مسائل اور مشکلات کے بھنور میں پھنس گیا تھا۔ ایک عظیم مملکت کی انتظامیہ کو تقریباً مکمل بے سرو سامانی کی حالت سے بروئے کار لانا ہی کچھ کم نہ تھا کہ ملک میں ہندوستان سے لاکھوں لُٹے پُٹے تباہ حال مہاجر آنے لگ پڑے اور اوپر سے 17 ِ اگست 1947ء کو ریڈ کلف ایوارڈ میں تبدیلی کر کے جو صریح نا انصافی کی گئی اس سے ہندوستان میں مسلمانوں پر ظلم و ستم شروع ہو گیا جسے حکومتِ پاکستان اور عوام کو ایک زبردست نفسیاتی صدمہ پہنچا۔ اس ایوارڈ کے مطابق گُور دا س پور جو مسلم اکثریت کا علاقہ تھا سوائے تحصیل شکرگڑھ کے بھارت کے ساتھ مِلا دیا اور یہ محض اس لیئے کیا گیا کہ کشمیر کی 85 فیصد مسلم آبادی پر ہندوؤں کا قبضہ رہے۔ لہذا ان حالات سے کشمیر کا مسئلہ پیدا ہو گیا۔ محمد علی جناح نے ریڈ کلف کے اس ایوارڈ پر سخت احتجاج کیا اور کہا کہ یہ ایوارڈ غیر منصفانہ، ناقابل فہم بلکہ غیر معقول ہے۔ دوسری طرف کشمیر کے مہاراجہ ہری سنگھ نے مسلمانوں کی اکثریت کی خواہش کے باوجود لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے کہنے پر بھارت میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا۔
ریاست جونا گڑھ جو کہ پاکستان سے الحاق کیلئے سرگرم تھی پر بھی بھارت نے فوج کشی کر کے ریاست کا نظم و نسق سنبھال لیا جسکا محمد علی جناح کو بہت دُکھ ہوا۔ محمد علی جناح جانتے تھے کہ ملک کے حصے کا فوجی ساز و سامان اور روپیہ ابھی تک ہندوستان ہی میں ہے اور مسائل میں روز بروز اضافہ ہوتا چلا جا رہاہے۔ لیکن اُنھوں نے ایک دفعہ بھی پاکستان کی عوام کے سامنے اس حالتِ زار کا اس طرح ذکر نہیں کیا تھا کہ نوازئیدہ ملک کی عوام گھبرا جاتی۔ بلکہ اُ نھوں نے چند مسائل فوراً حل کرنے کی کوشش بھی کی جن میں 1935ء کے آئین میں ضروری ترامیم کر کے عبوری آئین 1947ء کو نافذ کیا۔ مہاجرین کا مسئلہ حل کرنے کیلئے وفاقی وزارت پر زور ڈالا، معاشی ترقی کیلئے ترقیاتی بورڈ تشکیل دیئے وغیرہ۔ اُ نھوں نے کہا کہ پاکستان کا قیام کچھ مشکل نہ تھا۔ مشکل کام تو اب آئی ہے کہ اس کو ایک باوقار ملک کی حیثیت سے قائم و زندہ رکھا جائے۔
پاکستان کی تخلیق کا بنیادی مقصد اسلامی نظام کا قیام تھا لہذا محمد علی جناح نے اپنی نگرانی میں فوراً اسلامی دُنیا کے نامور مفکر، دانشور اور شہرت یافتہ سفرنامہ" روڈ ٹو مکہ" کے مصنف "علامہ محمد اسد" کو پاکستانی شہریت عطا کی اور اُنھیں پہلا پاکستانی پاسپورٹ جاری کیا گیا۔ اُنھیں ایک ایسے محکمے کی بنیاد رکھنے کی درخواست کی گئی جو آئین ِ پاکستان، قوانین اور نصاب ِتعلیم کو اسلامی اساس پر مرتب کرے۔ بعدازاں اس ادارے کا نام ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک رِیکنسٹریکشن رکھا گیا اور اس کی سربراہی علامہ محمد اسد کو ہی سونپی گئی۔ قرار داد ِ مقاصد کی بنیاد بھی یہی ادارہ بنا۔ محمد اسد کا بنیادی تعلق ہندوستان میں آنے کے بعد سب سے پہلے علامہ اقبال سے منسلک ہوتا ہے جب دونوں شخصیات کی ملاقات 1934 ء میں ہوئی۔
مسلم لیگ 14 ِ اگست 1947ء کو صوبہ سرحد کے سوا تمام صوبوں میں اور مرکز میں اپنی حکومت سنبھال چکی تھی۔ صوبہ سرحد میں چونکہ کانگرسی حکومت قائم تھی لہذا فی الحال مسلم لیگ کیلئے وہاں حکومت بنانا نا ممکن تھی۔ لیکن نئی ریاست کے پرچم کو سلامی دینے سے انکار پر صوبہ سرحد کی حکومت نے ایک ہفتے کے اندر ہی اپنے خاتمے کیلئے آسانیاں پیدا کر دیں۔ چناچہ 22 ِ اگست1947ء کو صوبہ سرحد کی کانگرسی حکومت کو ختم کر کے محمد علی جناح نے وہاں خان عبدالقیوم خان کے زیرِ نگرانی مسلم لیگ کی وزارت قائم کر دی۔اسکے بعد 26 ِ اپریل1948ء کو وزیراعلیٰ سندھ ایوب کھوڑو کو بھی کراچی کو وفاق کا حصہ بنانے پر اختلاف کرنے کی وجہ سے برطرف کر دیا گیا۔ اصل میں محمد علی جناح نے وفاق کو مضبوط دیکھنا چاہتے تھے لہذا کسی قسم کے صوبائی رحجان کو پسند نہیں کرتے تھے۔
محمد علی جناح نے قیام پاکستان کے بعد کے مسائل کو حل کرنے کیلئے کئی دفعہ خود کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی۔ بیرونی ممالک سے تعلُقات بہتر بنانے کیلئے سر فیروز خان نون کو قیام ِ پاکستان کے فوراً بعد بیرونی ممالک کے دورے پر بھیجا اور پھر ایک سال کے دوران ایران، روس، امریکہ، سوئزر لینڈ، عراق اور برما کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے میں کامیابی بھی حاصل کر لی۔ 30 ِ ستمبر 1947ء کو پاکستان دُنیا کے سب سے بڑے ادارے اقوامِ متحدہ کے رُکن ممالک میں بھی شامل ہو گیا۔ 19 دسمبر 1947ء کو محمد علی جناح نے برصغیر کے مسلمانوں کی طرف سے تقسیمِ فلسطین کے متعلق اقوامِ متحدہ کے ناجائز اور غیر منصفانہ رویے پر شدید احتجاج کیا۔ کویت کے امیر پہلے سربراہ تھے جو 3ِ ستمبر 1947ء کو پاکستان کے دورے پر آئے اور اُنھوں نے محمد علی جناح کو ذاتی دوستی کی بنا پر ایک تاریخی تلوار تحفے میں پیش کی۔
14 ِ دسمبر 1947ء کو محمد علی جناح کی صدارت میں مسلم لیگ کونسل نے آل انڈیا مسلم لیگ کو دو حصوں میں منقسم کر کے ایک کو آل انڈیا مسلم لیگ اور دوسری کو پاکستان مسلم لیگ کا نام دے دیا اور کچھ مدت بعد چوہدری خلیق الزمان کو پاکستان مسلم لیگ کا پہلا صدر مقرر کیا گیا۔ محمد علی جناح خود اندرون ِ ملک کے دورے شروع کر دیئے تاکہ تمام صوبوں کے عوام میں آپسی یکجہتی کو فروغ مل سکے۔ اس سلسلے میں 21 ِ مارچ 1948ء کو مشرقی پاکستان ڈھاکہ میں تین لاکھ کے ایک اجتماح سے خطاب کیا اور" اُردو" کو قومی زبان بنانے پر زور بھی دیا۔26ِستمبر 1947ء کو محمد علی جناح نے کراچی میں ولیکا ٹیکسٹائل ملز کا سنگ ِبنیاد رکھا۔ 22ِدسمبر 1947ء کو اُنھوں نے پاکستان کے پہلے چیف اسکاؤٹ کی حیثیت سے اپنے عہدے کاحلف اُٹھایا۔ اُسی روز پاکستان ریڈکراس سوسائٹی کے قیام کا حکم جاری کر دیا گیا۔
اُنھوں نے 23ِجنوری1948ء کو بحری ادارے دلاور کی رسم ِافتتاح میں شرکت کی۔ 2ِ فروری 1948ء کو کراچی میں بنگال آئل ملز کا افتتاح کیا۔ 9 ِفروری 1948ء کو اُنھوں نے کراچی کو مستقل دارالخلافہ تجویز کیا اور ملک کے انتظامی اور عدالتی نظام کو چلانے کیلئے فیڈرل کورٹ کی بنیاد رکھی۔ یکم جولائی 1948ء کو محمد علی جناح نے کراچی میں اسٹیٹ بنک آف پاکستان کا افتتاح کیا۔
ایک نئے ملک کو سنوارنے کیلئے دن رات کی محنت نے محمد علی جناح کی صحت پر بہت بُرا اثر ڈالا۔ مگر اس کے باوجود اُنھوں نے نئے ملک کیلئے کام کرنے کو ہی ترجیح دی۔ 72 سال کی عمر اُن کے عزم و حوصلے کا ساتھ نہ دے سکی اور اسکے علاوہ ڈاکٹروں نے اُنھیں قیام ِ پاکستان سے چند سال پہلے ہی بمبئی میں ہی کہہ دیا تھا کہ اُنھیں تپ دِق کا مرض لاحق ہو چکا ہے، لہذا جولائی 1948ء کے آغاز میں ڈاکٹروں نے اُنھیں بڑی مشکل سے اس بات پر آمادہ کیا کہ چند دن کیلئے زیارت میں تشریف لے جا کر آرام کریں۔
محمد علی جناح کی زیارت میں جاکر طبیعت قدرے سنبھلی تھی کہ پھر کام میں مگن ہو گئے جسکی وجہ سے صحت خراب ہونا شروع ہو گئی۔ لہذا زیارت سے اُنھیں کوئٹہ لایا گیا لیکن صحت بگڑتی چلی گئی۔ محمد علی جناح اسکے باوجود آرام کے دوران کاغذات طلب کرتے اور انکا بخوبی مطالعہ کر کے اُن پر دستخط کرتے تاکہ آخری سانس تک بھی اگر پاکستان کیلئے کوئی اچھا کام ہو سکے تو کر جائیں۔ اُنکی ایک خواہش تھی کہ اُنکی بمبئی والی کوٹھی کو پاکستانی قونصل خانہ بنا دیا جائے لیکن بھارتی حکومت کی ضد کے باعث ایسا نہ ہو سکا۔ بہر حال بیماری کے باعث محمد علی جناح میں نقاہت بہت بڑھ گئی تھی۔ ایک دن اُنھوں نے فرمایا کہ اُنھیں کراچی لے جایا جائے، اس دوران اُنھوں نے آخری سرکاری ملاقات 9 ِ ستمبر 1948ء کو چوہدری محمد علی سے کی۔
11 ِستمبر 1948ء بروز ہفتے کو قائد ِاعظم محمد علی جناح کو بذریعہ ہوائی جہاز کراچی لایا گیا۔ اُ س ہی رات9بجے بے قراری بڑھ گئی۔ چند منٹ بعد سانس ڈوبنے لگا اور سانس رُک رُک کر آنے لگی۔ عالمِ بے ہوشی میں اُنکی زبان سے یہ الفاظ نکلے
اللہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان
اور پھر رات دس بجکر پچیس منٹ پر بیسویں صدی کے عظیم مسلمان رہنماء اپنی قوم کو ہمیشہ کیلئے روتا چھوڑ کر اس جہاں فانی سے رخصت ہو گئے۔ اُنکی بیٹی دینا واڈیا جنازے میں شرکت کیلئے کراچی آئیں اور پھر 12ِستمبر 1948 ء کو قائد ِاعظم محمد علی جناح کو شام چھ بجکر بیس منٹ پر فوجی اعزاز کے ساتھ کراچی میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔۔
٭(جاری ہے)٭ سلسلہ٭٭ پاکستان کے سربراہان ِمملکت ٭٭ اگلی شخصیت " وزیر ِاعظم لیاقت علی خان "٭٭
Arif Jameel
About the Author: Arif Jameel Read More Articles by Arif Jameel: 204 Articles with 310121 views Post Graduation in Economics and Islamic St. from University of Punjab. Diploma in American History and Education Training.Job in past on good positio.. View More