خوشحالی اور ترقی ،تحفظ انسانی حقوق کی اساس

رواں سال ویانا اعلامیے اور پروگرام آف ایکشن کی 30 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے،یہ ایک ایسی دستاویز ہے جس نے عالمی سطح پر انسانی حقوق کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔اس دستاویز میں انسانی حقوق کی برابری اور عدم امتیاز پر زور دیا گیا ہے۔ یہ دستاویز کہتی ہے کہ بین الاقوامی برادری کو ترقی کے حق کا ادراک کرنے اور ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے موثر بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔یہ ترقی پذیر ممالک کی خواہش کی نمائندگی کرتی ہے جو عالمی آبادی کی اکثریت پر مشتمل ہیں اور بین الاقوامی تعاون اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں طے شدہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادی کے تحفظ کے اہداف تک پہنچنے کی بنیاد رکھتے ہیں۔

عالمی تناظر میں آج انسانیت ایک بار پھر ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے جہاں انسانی حقوق کی عالمی حکمرانی کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔انسانی حقوق کی ترقی کو تیزی سے بڑھتے ہوئے تنازعات اور تقسیم کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انسانی حقوق کی سیاست اور آلہ کاری عالمی انسانی حقوق کے نصب العین کی صحت مند ترقی کو سنگین طور پر متاثر کر رہی ہے۔اس صورتحال میں یہ چیز واضح ہوتی ہے کہ عالمی انسانی حقوق کی گورننس کو بہتر بنانے کے لئے ویانا اعلامیہ اور پروگرام آف ایکشن پر عمل کیا جانا چاہئے، اور یہ بھی ضروری ہے کہ عالمی انسانی حقوق کی حکمرانی کو زیادہ سے زیادہ منصفانہ، شفاف، مساوی اور اشتراکی ہونا چاہیے۔

دوسری جانب حالیہ عرصے میں دنیا نے دیکھا ہے کہ ایک بڑے ذمہ دار ملک اور بڑی آبادی کے حامل ملک کی حیثیت سے چین نے سلامتی کے ساتھ انسانی حقوق کے تحفظ، ترقی کے ساتھ انسانی حقوق کو فروغ دینے اور تعاون کے ساتھ انسانی حقوق کو آگے بڑھانے کی مسلسل حمایت کی ہے۔چین کے عملی اقدامات نے عالمی انسانی حقوق کی حکمرانی میں حصہ لینے اور دنیا میں انسانی حقوق کی ترقی کی پیشرفت کو فروغ دینے میں اُس کے احساس ذمہ داری کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے۔چین کے نزدیک سلامتی انسانیت کی سب سے بنیادی ضرورت ہے، امن و استحکام کے بغیر انسانی حقوق کا تحفظ ممکن نہیں۔ سلامتی کے ساتھ انسانی حقوق کا تحفظ، تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام، پرامن ترقی کے راستے پر چل کر اور گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو (جی ایس آئی) کو عملی جامہ پہنانے سے ہی دنیا ایک پرسکون ماحول پیدا کر سکتی ہے جہاں انسانی حقوق کا موئثر تحفظ ممکن ہے۔چین کہتا ہے کہ سرد جنگ کی ذہنیت صرف عالمی امن فریم ورک کو تباہ کرے گی، بالادستی اور اقتدار کی سیاست صرف عالمی امن کو خطرے میں ڈالے گی،اور گروہی ٹکراؤ 21 ویں صدی میں سلامتی کے چیلنجوں کو مزید بڑھائے گا۔چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب سے تجویز کردہ جی ایس آئی میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ انسانیت ایک ناقابل تقسیم سکیورٹی کمیونٹی ہے۔ یہ سیکیورٹی خسارے کو کم کرنے اور سلامتی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے چینی حل پیش کرتا ہے، اور عالمی انسانی حقوق کی حکمرانی میں چینی دانش کا کردار ادا کرتا ہے۔اس انیشی ایٹو کی روشنی میں بین الاقوامی برادری کو مشترکہ، جامع، تعاون پر مبنی اور پائیدار سلامتی کے وژن پر کاربند رہنا چاہیے اور مشترکہ طور پر عالمی امن و سلامتی کا تحفظ کرنا چاہیے تاکہ انسانی حقوق کے بہتر تحفظ اور فروغ کو فروغ دیا جا سکے۔

سلامتی کے ساتھ ساتھ چین کا موقف اس لحاظ سے بھی واضح ہے کہ ترقی کا حق آفاقی اور ناقابل تقسیم ہے۔ یہ بنیادی انسانی حقوق کا جزو ہے۔ عالمی ترقی اب بھی غیر متوازن، غیر مربوط اور ناکافی ہے، جو دنیا، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں انسانی حقوق کو یقینی بنانے میں ایک رکاوٹ ہے۔یہی وجہ ہے کہ چین ترقی کے ساتھ انسانی حقوق کو فروغ دینے کی وکالت کرتا ہے، گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو (جی ڈی آئی) کو عملی جامہ پہناتا ہے، ترقی کو مزید جامع، سب کے لیے فائدہ مند اور پائیدار بناتا ہے۔اسی باعث چین کے پیش کردہ جی ڈی آئی کو وسیع حمایت حاصل ہوئی ہے اور یہ ترقی کے مسئلے پر بین الاقوامی توجہ حاصل کر رہا ہے اور پائیدار ترقی کے لئے 2030 کے ایجنڈے پر عمل درآمد کو تیز کر رہا ہے۔ یہ ایک اہم بین الاقوامی عوامی پراڈکٹ بن گیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ تمام ممالک کے لوگوں کو یکساں طور پر انسانی حقوق حاصل ہوں۔

اسی طرح چین نے ہمیشہ اس بات کی وکالت کی ہے کہ صرف یکجہتی اور تعاون پر عمل پیرا ہونے، انسانی حقوق کے معاملات پر خلوص اور گہرائی سے بات چیت کرنے اور اتفاق رائے حاصل کرنے اور تنازعات سے نمٹنے کے ذریعے ہی ممالک اپنے انسانی حقوق کے تحفظ کو بہتر بنا سکتے ہیں اور عالمی انسانی حقوق کے نصب العین کو فروغ دے سکتے ہیں۔اس خاطر چین باہمی احترام اور مساوات کے جذبے کے ساتھ تعاون کے ذریعے انسانی حقوق کو فروغ دینے، گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو (جی سی آئی) کو عملی جامہ پہنانے اور تہذیبوں کے مابین تبادلوں اور باہمی سیکھنے کو گہرا کرنے کا حامی ہے۔ چینی صدر شی جن پھنگ کا تجویز کردہ گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو مساوات اور باہمی احترام کو فروغ دیتا ہے اور مکالمے اور مواصلات کو بھی مضبوط کرتا ہے۔ یہ تمام ممالک کے انسانی حقوق کی ترقی کے اپنے راستے کا آزادانہ طور پر انتخاب کرنے کے حق کا احترام کرتا ہے، اور عالمی انسانی حقوق کے کاز کی صحت مند ترقی کو فروغ دینے کے لئے سازگار ہے.

ان تینوں انیشی ایٹوز کے تناظر میں چین ویانا اعلامیے اور پروگرام آف ایکشن کا فعال شراکت دار اور حامی ہونے کے ساتھ ساتھ اس دستاویز کی روح کا پختہ حامی اور عمل کرنے والا بھی ہے۔ چین عوام کو اولیت دیتا ہے، انسانی حقوق کی ترقی کے ایسے راستے پر گامزن ہے جو وقت کے رجحان کے مطابق ہے اور ملک کے قومی حالات کے مطابق ہے۔ انہی بنیادوں پر چین نے انسانی حقوق کے تحفظ کو مسلسل مضبوط کیا ہے اور چینی جدیدکاری کو آگے بڑھانے کے عمل میں عوام کی ہمہ جہت ترقی کو فروغ دیا ہے.
 
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1121 Articles with 419736 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More