خود نظمی

خود نظمی

ہم جب بھی کسی انسان سے ملاقات کرتے ہیں تو یا تو ہمیں پہلے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی معاشرے میں حیثیت کیا ہے اور کوشش کرتے ہیں کہ یہ بھی معلوم ہو جائے کہ اس کی شخصیت کس نوعیت کی ہے، دِکھنے میں کیسا ہے وغیرہ وغیرہ۔اگر فون کے ذریعے بتانا چاہیں کہ ہم ملنا چاہتے ہیں تو یا تو وہ کہتا ہے کہ جب چاہے آجائیں یا فون اٹھانے والا کہتا کہ آپ پہلے تاریخ اور وقت بتا دیں کیونکہ اس کے ملنے کے اوقات یہ ہیں تو ہم اسی حساب سے اس کی اور اپنی سہولت دیکھ کر ملاقات طے کر لیتے ہیں۔ نتیجتاً اس کا اور ہمارا بھی وقت ِ مقررہ پر ملاقات طے ہو جانے سے اس کا اور ہمارا بھی وقت ضائع نہیں ہوتا اور دیگر اس سے جڑی ہوئی پریشانیوں سے بھی بچ جاتے ہیں۔گویا ہم دوسرے انسان سے اس کے طے کئے ہوئے اصولوں پر چلتے ہیں۔ اگر اسی طرح ہم اپنے آپ کی زندگی کے اصول بھی طے کر لیں اور اپنے آپ سے ملاقات کرنے کے لئے بھی وقت مقرر کر لیں تو ہماری پوری زندگی منظم ہوجائیگی ، گویا ہمارے پاس وقت ضائع ہونے کا کوئی تصور ہی نہ ہوگا، ہم زندگی کے ہر لمحہ کا بھرپور اور خوش اسلوبی کے ساتھ فائدہ اٹھا پائیں گے۔
ہمیں کسی پہلوان سے ملاقات کے لئے پیشگی وقت لینے کی ضرورت نہیں ہوتی جب تک کہ وہ نہایت ہی معتبر اور دنیا کا نامی گرامی پہلوان نہ ہو اوروہ بھی اسوجہ سے اس سے پیشگی وقت طے نہیں کرتے کہ وہ جسمانی طور سے ہم سے زیادہ طاقتور ہے بلکہ اس کا وقت بہت قیمتی ہے ، اسی طرح ایک جسمانی طور سے کمزور آدمی سے ملاقات لینے کے لئے بھی وقت محض اس لئے لینا پڑتا ہے کہ وہ اپنا وقت ایک منظم طریقے سے گذار رہا ہے۔ کسی بھی انسان کا منظم ہونا گویا خالقِ کائنات کی صفات میں سے ایک صفت ہے اور اس سے زیادہ کوئی انسان منظم نہیں ہو سکتا پھر بھی یہ ایک کوشش ہی عام انسان کو ایک اچھا انسان بنا دیتی ہے اور جسمانی طور سے کمزور انسان کو بھی طاقتوروں کی صف میں لا کھڑا کر تی ہے۔
Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 182 Articles with 149976 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More