سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہرایک
شخص نے ہم مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن پاک کو نذر آتش کیا۔ یہ واقعہ عید کے
پہلے دن رونما ہوا جب مسلمان عیدالاضحی منانے میں مصروف تھے یعنی سنت
ابراہیم میں مصروف تھے۔یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ پہلے بھی ایسے
واقعے ہوئے ہیں۔لیکن میں سمجھتا ہوں کہ بحیثیت ایک مسلمان ہم پر لازم ہے کہ
ہم سب اس کے خلاف اواز اٹھائے۔یہ ہمارا مقدس کتاب ہے۔ہم اس کے زریعے اللہ
سے دعا کرتے ہیں۔اس کے زریعے تو ہم جیتے ہیں۔اس قرآن مجید کی بدولت تو ہمیں
خوشیاں محسوس ہورہی ہیں۔ہم اس مقدس کتاب کو پڑھ کر خوش ہو رہے ہیں،ہمیں
سکون مل رہا ہے۔اس کتاب میں دنیا و آخرت کی کامیابی ہے۔اس قرآن مجید کو جب
کوئی مسلمان زبانی یاد کرتے ہیں تو ان کیلئے بہت سارے انعامات ہیں جنت
میں۔اس مقدس کتاب کو پڑھ کر ہم اپنے رب سے جنت مانگتے ہیں جنت کی خوشیاں
مانگتے ہیں۔دنیا میں سکون کی زندگی کی دعائیں مانگتے ہیں۔ہم اگر کامیاب ہیں
اور ہونگے تو اس مقدس کتاب کی وجہ سے ہونگے۔یہ ہمارا عقیدہ ہے ہمارا ایمان
ہے ہم اس مقدس کتاب پر ایمان لائیں ہیں۔اس مقدس کتاب میں جو بھی لکھا گیا
ہے سب کے سب حقیقت ہیں۔ہمیں ہمارے جانیں اس مقدس کتاب سے زیادہ عزیز نہیں
ہے۔ہم اپنی جان و مال قربان کرتے ہیں اس مقدس کتاب کی خاطر۔یہ آسمانی کتاب
ہے۔ہم سب بحیثیت مسلمان اس حرکت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔اور یہ
التجاء کرتے ہیں کہ اس ملعون کو ایسی سزا دی جائیں تاکہ یہ دنیا یاد
رکھیں۔تاکہ یہودیوں اور دیگر غیر مسلموں کیلئے مثال بن جائیں۔ہم کسی صورت
اس فعل کو برداشت نہیں کریں گے۔دنیا میں جتنے بھی مسلمان ہیں سب کو اس فعل
سے دکھ درد ملا ہے۔ہم سب اس فعل سے انتہائی پریشان ہیں۔ہم اپنے حکومت سے
بھی استدعا کرتے ہیں کہ اس گناونی فعل پر سویڈن سے تمام تر تعلقات ختم
کریں۔اس ملعون کو اگر سزا نہیں دی گئی تو یہ ہم مسلمانوں کے ساتھ زیادتی
ہوگی۔یہ اسلام کے ساتھ زیادتی ہوگی۔اس گھناونی فعل سے ہم مسلمانوں کی دلوں
کو تکلیف ملی ہیں۔میں بذاتہی ایک مسلمان انتہائی پریشان ہوں،انتہائی افسردہ
ہوں۔میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔میں اگر اس فعل پر افسردہ نہیں ہوگا تو
یہ میری ایمان کی کمزوری ہوگی۔اگر کوئی بھی مسلمان اس پر افسوس نہیں کرے گا
تو وہ سمجھے کہ ان کا دل ایمان سے خالی ہے۔ہم تو کیا کئے یہود بھی اس فعل
کو گھناؤنی فعل قرار دے چکے ہیں۔ہم مسلمان ہونے کے دعوے تو کر رہے ہیں لیکن
ہماری ایمان کا پتہ اس وقت چل جائے گا کہ ہم اپنے مقدس کتاب سے کتنی محبت
کرتے ہیں۔ہم اس پر کتا یقین کرتے ہیں۔بحیثیت مسلمان ہم سب پر لازم ہے کہ اس
وقت تک آواز اٹھائی جائے جب تک اس ملعون کو سخت سے سخت سزا نہ دی جائے۔ہم
اس وقت تک انشاء اللہ آواز اٹھائیں گے۔ہم سب کچھ تو برداشت کریں گے لیکن
اپنے مقدس کتاب کی بے حرمتی مرتے دم تک برداشت نہیں کرسکتے۔جب تک میں زندہ
ہوں انشاء اللہ اپنی مقدس کتاب کی بے حرمتی برداشت نہیں کروں گا۔کوئی غیر
مسلم اس فعل کے بارے میں سوچے بھی مت کہ ہمارے مقدس کتاب کو کی کوئی بے
حرمتی کریں گے اور ہم چپ رہے گے یہ کبھی ہونہیں سکتا اور یہ غیر مسلموں کی
غلط فہمی ہوگی۔ |