اسلام ایمان مغرب اور ہم

اﷲ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکرہے کہ اﷲ تعالیٰ نے ہمیں مسلمان گھروں میں پیدا کیا اور ہم پیدائشی مسلمان بن گئے ۔ یہاں پر میرا ایک سوال ہے کہ کیاہم نے اس احسان کا جو اﷲ تعالیٰ نے ہم پر کیاشکریہ ادا کیا؟ ۔میرے خیال میں ہم نے اسلام کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی ہم تو اﷲ تعالیٰ اور اسکے محبوب کی محبت میں ایسے گرفتار ہو ئے کہ اسلام ہی کو اپنے ذہنوں سے نکال دیا صرف محبت کو لے کر ہی پھر رہے ہیں جبکہ اسلام کا تو مطلب ہے کہ اپنے آپ کو اسلام کے بتائے ہوئے قوانین کے مطابق ڈھالنا جیسے کسی سانچے میں جو چیز ڈالی جاتی ہے وہ سانچے کی روح کے مطابق ڈھل جاتی ہے ۔ اس کے مقابلے میں مغرب نے اسلام کو تو قبول نہیں کیا مگر ان لوگ نے اسلام کے آئین کو یقین کے پانی میں گھول کر ایسا پیا کہ ان کی رگ رگ میں اثر کر گیا وقت کی پابندی کا درس اسلام نے ہمیں دیا اور جس کی پریکٹس نماز میں ہمیں کروائی گئی اس کے باوجود ہم اس کی اہمیت کو بھلا بیٹھے مگر مغرب والوں نے وقت کی اہمیت کو جان لیا ۔ ملاوٹ نہ کرنے کا درس ہمیں دیا گیا مگر ہم نے اسے پس پشت ڈال دیا ناپ تول میں کمی نہ کرنے کا درس ہمیں دیامگر مغرب نے اسے میعار بنا لیا ۔ لڑائی جھگڑے سے باز رہنے اور صبر کی تلقین ہمیں کی گئی مگر ہم ہیں کہ تقریباًہر اسلامی ملک ( خاص کر پاکستان )میں اندرونی خلفشار اتنا ہے بھائی بھائی کا گلا کاٹ رہاہے بھائی بھائی بہنوں کا حق مار رہا ہے ہر کوئی اپنی دولت میں اضافہ چاہتا ہے اس کے لئے اسے خواہ کوئی راستہ اختیار کرناپڑے جسے کہتے ہیں کہ گھی اگر سیدھی انگلی سے نہ نکلے تو ٹھڑی انگلی سے نکالیاجاتا ہے سب سے زیادہ انصاف کا فقدان ہے عدالتیں انصاف کرنے سے قاصر ہیں انصاف خریدنا پڑتا ہے انصاف کے لئے میعار میرٹ نہیں خریدا ر کی پہنچ ہے ایک عام سے مقدمے کو کئی سال لگ جاتے ہیں پھر بھی نتیجہ نہیں نکلتا جبکہ مغربی ممالک میں انصاف موجود ہے ۔ رشوت لینا اور دینا اسلام میں اس کے لیے جہنم کا راستہ دیکھایا گیا ہے اس کے لئے مسلمانوں کا یا تو آ خرت پر یقین نہیں یا پھر اﷲ تعالیٰ کی رحمت کا آسرا لگائے بیٹھے ہیں ۔ میرے ایک دوست نے جوکہ سویڈن میں رہائش پزیرتھے ایک واقعہ سنایا کہ میرے بیٹے نے ایک سویڈش عورت سے نکاح کر لیا کچھ عرصہ بعد اس نے میرے خلاف مقدمہ درج کروادیا اور مجھے پولیس سٹیشن بلالیا جب میں وہاں گیا سب سے پہلے مجھے نہایت ہی عزت کے ساتھ میر استقبال کیا بٹھایا گیا پھر کوئی مشروب پیش کیا اس کے بعد میر ا بیان لیا گیا میرے بیان میں ایک پولیس مین کا بھی ذکر تھا پولیس اسٹیشن کے انچارج نے کہا ہمارے پورے ملک میں پچھتر اہل کار ہیں میں آپکو ایک کیمرہ دیتا ہوں ہمارے پورے ملک میں ہر اہل کار کے پاس جائیں اسکو بغیر بتائے اس کی حرکات کا جائزہ لیں اس کے بعد مجھے بتائیں کوئی ایک اہل کار بھی غلط نہیں ہو گا اس نے مجھے اتنے اعتمادکے ساتھ کہا کہ میں حیران رہ گیا ۔ یہاں تو یہ حال ہے کہ ایک تھانے میں تھانے دار اپنے سے جونیرز کی صفا ئی نہیں دے سکتا ۔
 

Muhammad Hanif
About the Author: Muhammad Hanif Read More Articles by Muhammad Hanif: 15 Articles with 15206 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.