ہم اپنی غربت اور پسماندگی کا سبب مغرب کو کیوں ٹہراتے ہیں؟؟

ہم مسلمانوں اور خاص طور پاکستانیوں کا سب سے بڑا مسئلہ ? یہ ہے کے اپنی پسماندگی اور غربت کا سبب مغرب کو ٹھہراتے ہیں اور یہ اک فیشن بن چکا ہے۔اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ غربت اور پسماندگی کے ذمہ دار ہم خود ہیں۔اگر ہم ماضی قریب کا جایزہ لیں تو یہ بات عیاں ہو جاتی ہے کہ گو کہ انگریز ایک استبدادی قوت کے طور پر برصغیر میں وارد ہوا تھا لیکن اس کی دو سو سال کی حکمرانی نے وہ نقش ثبت کیے ہیں جو ہم مسلمان ایک ہزار سال کی حکمرانی میں نہ کرسکے اگر انگریز نے لوٹ مار کی ہے (ہر فاتح محکوم قوم کا استحصال کرتی ہے چاہے ترک مسلمان ہوں، محمد بن قاسم ہو یا گورا ہو۔ جبکہ ہم دیکھتے ہیں کہ اسنے ہمیں بہت کچھ دیا بھی ہے جیسے ہسپتال،یونیورسٹی، ریل کا نظام، انتظامی امور، مرکزی بینک، نہری نظام، ڈیم، پوسٹل سروس، بلدیاتی نظام اور اسی طرح بہت کچھ۔ اور سور اور گائیکی چربی سے بنائے گئے کارتوسوں کا قصہ بھی کچھ یوں ہے کہ 1856ء میں ہی فوج کے بہت سے حصوں میں ایسی بندوقیں چلانے کیلئے دی گئیں جن کے کارتوس مبینہ طور پر سور اور گائے کی چربی سے بنے ہوئے تھے اور کارتوس کے ایک سرے کو دانتوں سے کاٹ کر بندوق کیلئے کارآمد بنایا جاتا تھا۔ ہندوستانی فوج میں مسلمانوں اور ہندو‘ سپاہیوں کیلئے یہ ایک اشتعال انگیزی کے مترادف تھا۔

وقت کے ساتھ اگر آپ 1857 میں چلے جائیں تو معلوم ہوگا کہ اس وقت رائفل کی یورپ میں بنی گولیوں کو برصغیر میں سمندر کے راستے پہنچایا گیا۔ وہاں پہنچنے میں مہینوں لگے اور سمندر کی نمی کی وجہ سے اس میں موجود بندوق کا گن پاؤڈر خراب ہوگیا اور گولیاں ضائع ہو گئیں۔

اس کے بعد گولیوں کو محفوظ کرنے کے لئے سور کی چربی کی پرت گولیوں پر لگانے لگے۔ ان گولیوں کو استعمال کرنے سے پہلے دانتوں سے اس چربی کی پرت کو نوچنا پڑتا تھا۔ جب یہ بات پھیل گئی کہ ان گولیوں میں سور کی چربی کا استعمال ہوا ہے تو فوجیوں نے جن میں زیادہ تر مسلمان اور کچھ سبزی خور ہندو تھے نے لڑنے سے انکار کردیا، جو آخر کار خانہ جنگی کا باعث بنی۔ یورپی باشندوں نے ان حقائق کو پہچان لیا، اور PIG FAT لکھنے کے بجائے، انہوں نے FIM لکھنا شروع کر دیا۔

جنگ آزادی کا نعرہ ''انگریزوں کو ہندوستان سے نکال دو'' تھا، اس لیے اس میں تمام ایسے عناصر شامل ہو گئے جن کو انگریز حکومت سے نقصان پہنچا تھا۔ متضاد عناصر ایک مشترکہ دشمن کے خلاف یکجا تو ہوئے تھے لیکن وطنیت اور قومیت کے تصورات سے ناآشنا تھے۔ بہادر شاہ ظفر جس کی بادشاہت کا اعلان باغی سپاہیوں نے کر دیا تھا۔ نہ بادشاہت کی صلاحیت رکھتا تھا اور نہ باغیوں کی مخالفت کرنے کی طاقت۔ مزید برآں باغیوں نے دہلی میں لوٹ مار اور غارت گری مچا کر عام لوگوں کی ہمدریاں کھو دی تھیں۔ چنانچہ 1857ء کی یہ جنگ آزادی ناکام رہی۔ اگست 1858ء میں برطانوی پارلیمنٹ نے اعلان ملکہ وکٹوریہ کے ذریعے ایسٹ انڈیا کمپنی کا خاتمہ کرکے ہندوستان کو تاج برطانیہ کے سپرد کر دیا۔

اس جنگ کے بعد خصوصاً مسلمان زیر عتاب آئے۔ جب کہ ہندوؤں نے مکمل طور پر انگریز سے مفاہمت کر لی۔ یوں مسلمانوں پر جدید علم کے دروازے بند کر دیے گئے۔ اور خود مسلمان بھی نئی دنیا سے دور ہوتے چلے گئے۔ ایسے میں سرسید جیسے لوگ سامنے آئے جنھوں نے اس جنگ آزادی کے وجوہات پر روشنی ڈالی اور انگریزوں پر زور دیا کہ ہندوستانیوں میں موجود احساس محرومیوں کو دور کرکے ہی انگریز یہاں حکومت کر سکتا ہے۔ سرسید نے مسلمانوں میں تعلیمی انقلاب لانے کے لیے کالج اور یونیورسٹیاں قائم کیں۔ دوسری طرف ہم پاکستانیوں کو اس بات کا کماحقہ ادراک نہیں ہے کے مذہبی جنونیت کے معا شرے پر دور رس نتائج مرتب ہوتے ہیں۔ یہ بات تاریخ سے ثابت شدہ ہے کے تمام مذہبی معا شرے جنونیت اور تنزلی کا شکار ہیں۔

ہمیں یہ بات ہرگز نہیں بھلانی چاہئے کہ ترقی کی منازل صرف وہ ہی حاصل کیا کرتے ہیں جو حنونیت کی عظمت کے قائل ہوں، علم و ہنر سے مالامال ہوں اوراخلاقی طور پر بہتر انسان ہوں، اپنے فرائض کو بخوبی سمجھتے ہوں، جدید ور کے تقاضوں کو سمجھتے ہوں اور ان طرہقوں سے آشنائی کو اپنامحور سمجھتے ہوں، وہ مذہبی جنونیت سے دور ہوں نہ کے وہ اقوام جو اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار دوسروں کو ٹھہرا کر خود کو بری الزمہ قرار دیتی ہیں۔ اب جبکہ ترقی کی راہیں وا ہیں اور یہ صدی اس بات کی متقاضی ہے کہ غیر سائینسی اور غیر انسانی رویوں، ظلم وجبر، بربریت، استحصال اور لوٹ مار، تفریق رنگ و نسل اور مزہب کو برصغیر سے اس سامراجی لوٹ مارکے نظام کو ختم کیا جائے تاکہ یہاں کے محنت کشوں کو اپنا مقدر سنوارنے کا موقع مل سکے اور وہ بھی اس ترقی کی دوڑ میں شامل ہو سکیں
 

Syed Anis Bukhari
About the Author: Syed Anis Bukhari Read More Articles by Syed Anis Bukhari: 136 Articles with 139602 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.