موسیقی اور سکون

موسیقی کو روح کی غذا کہنے والے دراصل دھوکے میں ہیں

 
موسیقی فن کی ایک شکل ہے جس میں آواز اور خاموشی کو وقت میں ایسے ترتیب دیا جاتا ہے کہ اُس سے سُر پیدا ہوتے ہیں میوزک / موسیقی سننا صاف و صریح آیات واحادیث کی بنا پر ناجائز و حرام ہے ، قرآن کریم میں ہے :وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْر علمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ ﴾ [ لقمان : 6 ]ترجمہ : اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو ان باتوں کے خریدار بنتے ہیں جو اللہ سے غافل کرنے والی ہیں، تاکہ اللہ کی یاد سے بے سمجھے گم راہ کرے اور اس کی ہنسی اڑائے ، ایسے لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے ۔ "اسی طرح صحیح بخاری میں ہے

 
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ "میری امت میں ایسے برے لوگ پیدا ہوجائیں گے جو زناکاری، ریشم کا پہننا، شراب پینا اور گانے بجانے کو حلال بنالیں گے اور کچھ متکبر قسم کے لوگ پہاڑ کی چوٹی پر (اپنے بنگلوں میں رہائش کرنے کے لیے) چلے جائیں گے۔ چرواہے ان کے مویشی صبح و شام لائیں گے اور لے جائیں گے۔ ان کے پاس ایک فقیر آدمی اپنی ضرورت لے کر جائے گا تو وہ ٹالنے کے لیے اس سے کہیں گے کہ کل آنا لیکن اللہ تعالیٰ رات کو ان کو (ان کی سرکشی کی وجہ سے) ہلاک کر دے گا پہاڑ کو (ان پر) گرا دے گا اور ان میں سے بہت سوں کو قیامت تک کے لیے بندر اور سور کی صورتوں میں مسخ کر دے گا۔"ابن قیم نے اسی متعلق کہا ہے کہ جس دل میں گانا اور میوزک آ جائے ، وہاں قرآن کی محبت نہیں رہتی ، کہ یہ دل کو غفلت میں ڈالنے والے نفاق کا گھر کرنے والی چیزیں ہیں۔ رب تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا
اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ تَطْمَىٕنُّ قُلُوْبُهُمْ بِذِكْرِ ﷲ-اَلَا بِذِكْرِ اﷲِ تَطْمَىٕنُّ الْقُلُوْبُ(28)
وہ جو ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کی یاد سے چین پاتے ہیں سن لو اللہ کی یاد ہی میں دلوں کا چین ہے۔


لیکن ہم رب تعالیٰ کے کلام سے دل کو سیراب کرنے کی بجائے، سکون کی قلت کو محسوس کرتے ہوئے موسیقی کی طرف راغب ہو گئے،ہم نے یہ سکون موسیقی میں ڈھونڈنا چاہا، سکون کی تلاش میں شراب کو فوقیت دی۔ اسی طرح یکے کے بعد دیگرے معاشرہ گناہوں میں مبتلا ہوا۔ اور انہیں گناہوں کے اثرات جب گھر میں داخل ہوئے تو سب کا چین وسکون ختم ہو گیا، پھر جھگڑے اور فسادات روز کا معمول بنتے گئے۔ جب روحانی سکون کے متلاشی کو سکون میسر نا ہوا تو پھر وہ آخری راہ کا چناؤ کرلیتاہے مطلب خود کشی۔
اب تو گھبرا کر کہتے ہیں کہ مر جائیں گے
مر کر بھی چین نا آیا تو کدھر جائیں گے
ابھی بھی اکثریت موسیقی کو روح کی غذا کہتی ہے۔ شاید انھوں نے کبھی رب تعالی کے کلام کو توجہ سے پڑھا ہی نہیں، اسے دل میں سمانے کی کوشش ہی نہیں کی ، رب تعالیٰ کی نافرمانی کر کے نا جانے ہم کون سے سکون کے متلاشی ہیں؟

Zainab Nisar Bhatti
About the Author: Zainab Nisar Bhatti Read More Articles by Zainab Nisar Bhatti: 25 Articles with 13440 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.