وفاداری کہاں کہاں اور کس حد تک جائز ہے

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کو میرا آداب
ہم اکثر یہ بات سنتے پڑھتے اور کہتے رہتے ہیں کہ فلاں عورت اپنے شوہر کی بڑی وفادار ہے یا فلاں شخص اپنی بیوی بچوں کے معاملات میں بڑا وفادار ہے یا فلاں کے بچے بڑے نیک اور ماں باپ کے فرمانبردار ہیں یہ فرمانبرداری بھی وفاداری کہلاتی ہے جبکہ اللہ تعالی کی مخلوقات میں سے جانوروں میں بھی کئی جانوروں کو وفادار کے لقب سے نوازہ جاتا ہے اب یہ وفاداری کہاں کہاں اور کس حد تک جائز ہے اور کن جگہوں پر اس کی ممانعت کی گئی ہے میری آج کی یہ تحریر اسی موضوع کو لیکر ہے۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں سب سے پہلے تو ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ وفادار ہونا یا وفاداری کرنا کسے کہتے ہیں میں میاں بیوی اور بچوں کے ایک دوسرے کے ساتھ وفاداری نبھانے کا ذکر کیا بیشک یہ صحیح ہے لیکن قران اور حدیث میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر آپ کے اپنے سگے ماں باپ کوئی ایسا کام کرنے کا کہیں جو اللہ تعالی اور اس کے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے نزدیک اور شریعت کے منافی ہو تو ان کا حکم ماننے یعنی وفاداری کرنے کی قطعی گنجائش نہیں ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس بات سے یہ بات واضح ہوگئی کہ وفاداری بھی شریعت کی پابندی کے ساتھ جائز ہے پاکستان کے مفتی اعظم اور مفتی اہل سنت جناب مفتی منیب الرحمان دامت برکاہتم العالیہ نے اپنے ایک کالم میں وفاداری کو اپنے مخصوص انداز میں قران مجید کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے بڑی خوبصورتی کے ساتھ بیان کیا ہے آپ فرماتے ہیں کہ دین اسلام اور شریعت میں اطاعت اور وفاداری صرف اللہ تعالی کی ذات اور صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی ذات تک غیر مشروط طور پر لازم ہے کیوں کی اللہ رب العزت کی بندگی اور اس کے حکم کی پیروی کے لئے کسی شرط کی کوئی گنجائش نہیں اس میں کسی قسم کی چوں و چرا کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اللہ تعالی نے قران مجید کی سورہ النساء کی آیت 59 میں واضح ارشاد فرمایا یے کہ " اے ایمان والوں حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو اس کے رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں پھر اگر تم میں کوئی جھگڑا اٹھے تو اس کے لیئے اللہ اور رسول سے رجوع کرو اگر اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہو تو یہ بہتر ہے اور اس کا انجام سب سے اچھا ہے"
مفتی صاحب کی بیان کردہ باتوں اور قران کے آیت کا حوالہ یہ ثابت کرتا ہے کہ دنیا داری میں جہاں بھی وفاداری کا لفظ استعمال ہوگا وہاں اس وفاداری کوشریعت کے ترازو میں تولنا ضروری ہوگا ورنہ وہ وفاداری غلامی میں تبدیل یوجائے گی وفاداری نہیں رہے گی ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں مزید یہ اللہ رب العزت نے واضح طور کہ دیا کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی اطاعت و فرمانبرداری کرو اور جب کوئی معاملہ درپیش ہو تو انہیں سے رجوع کرو اگر قیامت کے دن پر تمہارا ایمان مظبوط ہے اور ایسے لوگوں کے لیئے آخرت میں خوشخبری ہے یہ اللہ تعالی اور اس کے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم سے وفاداری کی بنیاد ہے اب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ دنیاوی وفاداری جس میں سب سے پہلے وطن سے وفاداری کا ذکر آتا ہے شریعت میں اس وفاداری کی کیا حیثیت ہے ؟ اور شریعت اس معاملے میں کیا کہتی ہے ؟
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں جب کوئی کسی سے محبت کا دعوے دار ہوتا ہے تو پھر وفاداری اس کے لیئے ایک لازم و ملزوم شہ ہوتی ہےجو دونوں اطراف سے نبھائی جاتی ہے جہاں تک وطن کی بات یے تو انسان تو انسان حیوان بھی جہاں رہتاہے اور روزی روٹی کا اپنا ٹھکانہ بناتا ہے اس جگہ اس شہر اور اس وطن سے اسے بھی انسیت ہوجاتی ہے صبح سویرے وہ رزق کی تلاش میں نکلتا ہے اور شام ڈھلتے ہی واپس اپنے گھر لوٹتا ہے ان بے عقلوں کو یہ کس نے بتایا کہ ان کی بھی اولاد ہے گھر ہے یہ اپنے وطن سے محبت اور وفاداری کے سبب یے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اللہ تعالی نے وطن سے وفاداری کو قران مجید کی کئی آیتوں میں ذکر کیا ہے جب حضرت موسی علیہ السلام اپنی قوم بنی اسرائیل کو اپنی مقبوضہ سرزمین میں داخل ہونے اور قابض ظالموں سے اپنا وطن آزاد کروانے کا حکم دیتے ہیں سورہ المائدہ کی آیت 21 میں ارشاد فرمایا کہ ترجمعہ کنزالایمان ۔۔۔
" اے قوم اس پاک زمین ( بیت المقدس ) میں داخل ہوجائو جو اللہ تعالی نے تمہارے لیئے لکھی ہے اور پیچھے نہ پلٹو (پلٹنا ) کہ نقصان پر پلٹو گے" یعنی جو وطن تمہارے لیئے اللہ تعالی نے لکھ دیا اس میں داخل ہوجائو یعنی ( بیت المقدس ) میں کہ یہ ہی تمہارے لیئے بہتر ہے اور اگر تم واپس لوٹے تو نقصان اٹھائو گے اور نقصان پانے والوں میں تمہارا شمار ہوگا ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں ہماری افواج کے سپاہی جب ملک کے بارڈر پر کھڑے دشمنوں کے وار کا جواب دیتے ہیں اور لڑتے ہوئے شہادت کا رتبہ پاتے ہیں تو یہ ان کا اپنے ملک سے وفاداری کا ایک بہت بڑا کارنامہ کہلایا جاتا ہے اور ان کی اس ملک وفاداری پر قوم اور ان کے گھر والے ہمیشہ فخر کرتے ہیں یہ بھی سچی وفاداری کی ایک نشانی ہے ہم فی زمانہ جس دور میں اپنی یہ زندگی گزار رہے ہیں یہاں یہ لفظ وفاداری عورت اور مرد کی عشق و محبت کے لیئے استعمال ہوتا ہوا نظر آتا یے مرد عورت کے ساتھ بے وفا ہو یا عورت مرد کے ساتھ لیکن ان کی شرعی کوئی حیثیت نہیں ہے بلکہ یہ فاسق و فاجر گناہ گاروں کا کام ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس کے برعکس اگر وہ دونوں رشتئہ ازدواج میں منسلک ہوکر میاں بیوی کے رشتے میں بندھ جاتے ہیں اللہ تعالی کے حکم کی پیروی اور صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی سنت پر عمل پیرا ہوکر تو پھر ان پر شرعی احکامات کی پابندی لازم و ملزوم ہوجاتی ہے اس دنیاوی زندگی میں پیار محبت صبر برداشت اور وفاداری کے ساتھ رہنے سے یہ زندگی کو جنت بناسکتے ہیں ایک دوسرے کے ساتھ وفاداری کے مظبوط رشتے کو قائم کرکے اپنی زندگی گزاریں تو اللہ تعالی نہ صرف اس دنیا میں ان کے مال واولاد میں برکت عطا فرماتا ہے بلکہ آخرت میں بھی ان کے لیئے بڑا اجر و ثواب ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں بچپن جوانی اور بڑھاپا اس دنیا میں آنے والے یر انسان کو ان مراحل سے گزرنا پڑتا ہے لیکن جب ہم بچپن کے تمام مراحل سے نکل کر جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہیں تو ہمیں ییاں تک پہنچانے والے ہمارے اپنے ماں باپ بڑھاپے کی دہلیز پر ہوتے ہیں اور یہاں ہماری ان کو ضرورت ہوتی ہے اور یہاں ہماری ان سے وفاداری کا امتحان شروع ہوجاتا ہے ماں باپ سے پیار اور محبت سے پیش آنا بھی اللہ تعالی کے نزدیک وفاداری ہے اور یہ شرعی حکم میں بھی آتا یے سرکار صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے کہ جس نے ماں باپ کو دن میں ایک دفعہ یا صبح ہی صبح محبت سے دیکھا تو اسے اللہ تعالی ایک مقبول حج کا ثواب عطا فرماتا یے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اولاد کا اپنے والدین کی خدمت کرنا ان سے محبت کرنا اللہ تعالی کے حکم کی پیروی کرنا حقیقت میں وفاداری کرنا کہلاتا یے ماں باپ سے وفاداری اللہ رب العزت اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم سے وفاداری ہے اس لیئے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک سے پیش انے میں ہی زندگی کی بقاء یے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اپنے وطن سے وفاداری بیوی بچوں سے وفاداری ماں باپ سے وفاداری یہ تمام وفاداریاں اس وقت جائز ہوجاتی ہیں جب ہم اللہ تعالی کی ذات اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم سے وفاداری کرتے ہوئے ان کے حکم کی پیروی کریں اور ان پر سختی سے عمل کریں توہمیں یہ معلوم ہوتا یے کہ وفاداری کہاں کہاں اور کس کس جگہ پر جائز ہے اور کہاں ناجائز ہے میں اپنی آج کی یہ تحریر اپنے اس شعر پر ختم کروں گا کہ ۔۔۔
کتنے بدنصیب ہیں ہم انسان جو کہ اس دنیا میں
جب ذکر ہو وفاداری کا تو کتے کی مثال دیتے ہیں

محمد یوسف برکاتی
About the Author: محمد یوسف برکاتی Read More Articles by محمد یوسف برکاتی: 112 Articles with 78125 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.