پروفیسر سےٹریننر تک کا سفر: تجربات، مشاہدات اور تجاویز (پہلی قسط)

امیرجان حقانی، جی بی کے ماسٹر ٹرینرز کو ہارٹ اکیڈمی میں بریفنگ دے رہے ہیں.

ٹیچر ٹریننگ کی اہمیت و ضرورت

تعلیم و تربیت کی اہمیت ہمیشہ مسلم رہی ہے۔ انسانی دنیا کا کوئی ایسا دور نہیں گزرا جس میں تعلیم و تعلم کی اہمیت و افادیت سے انکار کیا گیا ہو۔ معیاری تعلیم و تربیت کے لیے اساتذہ کرام کو پیشہ وارانہ تربیت دینا بھی بہت ضروری ہے۔اگر اساتذہ کرام کو مسلسل پیشہ وارانہ ٹریننگ نہ دی جائے تو وہ اپنے شعبہ میں جدت لانے سے قاصر رہیں گے اور ان کی پیشہ وارانہ ترقی رک جائے گی۔اساتذہ چاہیے مدارس و جامعات کے ہوں یا سکول و کالجز کے،بہر حال انہیں اپنے علم و ہنر، فکر و نظر اور معلومات اور طُرق تدریس کو اپ ڈیٹ کرتے رہنا چاہیے۔ظاہر ہے اس کے لیے ادارے اور محکمے ان کے لیے ٹریننگ کے سیشنز کا انعقاد کریں گے بصورت دیگر انہیں جدید دور کے تقاضوں، میتھاڈلوجیز،اسٹریٹجیز اور ٹیکنیکس کے مطابق اپنے آپ کو آگے بڑھانے اور اپنے طلبہ و طالبات کو اچھا پڑھانے اور سیکھانے میں دقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔جب اساتذہ خود اپ ڈیٹ نہیں ہونگے تو وہ بہترین نتائج نہیں دے سکیں گے۔یوں تعلیمی نظم رو بہ زوال ہوگا۔اورآج مسلم دنیا اسی کا بالخصوص شکار ہے۔
آج کے جدید دور میں ٹیکنالوجی نے تعلیم و تربیت کے شعبے میں انتہائی اہم اثر ڈالا ہے۔ ٹیکنالوجی سے بے بہرہ استاد کسی طور موثر تدریس نہیں کرسکتا۔تدریسی ٹیکنالوجی کے ٹولز ہر دور میں بدلتے رہے ہیں۔ آج جو ہیں شاید کل یا اگلی صدی میں انتہائی قدیم ٹولز گردانے جائیں، یہ کوئی بعید نہیں۔ قلم کی دسویں شکلیں بدلی ہیں۔

ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ کی کاوش

ایجوکیشن ڈیپارنمنٹ بالخصوص ڈائریکٹریٹ آف کالجز نے گلگت بلتستان کے پروفیسروں کے لیے '' کپیسٹی بلڈنگ ٹریننگ پروگرام '' کے نام سے ایک بہترین ٹریننگ کا اہتمام کیا۔ہائرایجوکیشن اکیڈمی فار ریسرچ اینڈ ٹریننگ پشاور کے ساتھ ڈائریکٹوریٹ آف کالجز گلگت بلتستان نے ایگریمنٹ کیا جس کی روشنی میں ہارٹ نے گلگت بلتستان کے پندرہ لیکچراروں اور پروفیسروں کو ماسٹر ٹریننرز کی تربیت دینی تھی۔ گلگت بلتستان کالجز کے اساتذہ سے سی ویز مانگی گئی۔شائقین نے ڈائریکٹوریٹ آف کالجز کو اپنی اپنی سی وی ارسال کی۔ڈائریکٹر کالجز پروفیسر جمعہ گل صاحب نے ''ماسٹر ٹریننرز'' کے انتخاب کے لیے میرٹ اور شفافیت کویقینی بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ۔ اس نے تمام شائقین کی سی ویز کا بغور جائزہ لیا اور انتخاب میں کسی قسم کی کسر نہیں چھوڑی۔

ہائرایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پشاور میں

ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ گلگت بلتستان کالجز کی طرف سے گلگت بلتستان کالجز کے 15 خواتین و حضرات (پروفیسرز) ہائیرایجوکیشن اکیڈمی فار ریسرچ اینڈ ٹریننگ حیات آباد پشاور میں ماسٹر ٹریننرز کی ٹریننگ کے لیے منتخب ہوئے جو 21 جنوری 2023 کو پشاور حیات آباد میں واقع اکیڈمی میں پہنچے۔راقم بھی ان خوش نصیب احباب میں تھا، جو اگلے دس دن مسلسل سیکھنے میں گزاریں گے۔ہارٹ میں داخل ہوتے ہی قدرے ا طمینان ہوا تھا۔ ہارٹ اکیڈمی کا ماحول پہلی ہی نظر میں اہل علم کے لیے موزوں لگا۔

ماسٹر ٹرینیز کے لیے منتخب عنوانات اور ریسورس پرسنز

دس دنوں میں مسلسل کئی سیسشن اور عملی ایکٹیویٹیز ہوئی، روزانہ چار چار گھنٹے کے دو سیشن ہوتے تھے۔صبح پہلی فرصت میں دو ٹرینیز گزشتہ کل کے مفصل سیشنز کا خلاصہ بشکل پریزینٹیشن پیش کرتے۔ماسٹر ٹرینرز کو لیکچر دینے کے لیے انتہائی پروفیشنل ٹرینرز اور پروفیسروں کا انتخاب کیا جاتا رہا۔ بیشتر کا تعلق انسٹیٹیوٹ آف منیجمٹ سائنز پشاور سے ہوتا یا پشاور یونیورسٹی سے۔ کچھ ٹینکنیکل عنوانات تھے ان کے لیے متعلقہ اداروں کے سربراہوں یا ذمہ داروں کو بطور ریسورس پرسن بلایا جاتا۔ٹریننگ کے دوران جن عنوانات پر لیکچر دیا گیا ان میں چند ایک ملاحظہ کیجئے:

1.Lesson Planning and Classroom Management

2. Outcomes based (OBE) Education

3. Facilitating and Assessing Students’ Learning through SLO

4. Designing Course Learning Outcomes and Objectives

5. 21st Century Teaching Methods and Strategies

6. Presentation Skills

7. Conducting Online Teaching

8. Planning and Execution of Case Study Teaching Method

9. Conduction of Exams, Evaluation and Assessment Techniques

10. Paper Setting, Checking, Grading and Record Keeping

11. Writing Process of a Research Article

12. Conducting Quantitative Research

13. Plagiarism, Citation and Referencing Styles

14. Conducting Qualitative Research
عنوانات کا تنوع اور جدت سے اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ٹریننگ بہت فروٹ فل تھی۔ہائیرایجوکیشن اکیڈمی پشاور ملک کی معروف اکیڈمی ہے جو خصوصیت کیساتھ کالجز کے اساتذہ کو جدید خطوط پر ٹریننگ دے رہا ہے۔ کے پی کے میں اکیڈمی کی ٹریننگ کے بغیر کالجز کے اساتذہ کی پروموشن ہی نہیں ہوتی۔ ہمیں بہرحال بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔

پشاور کی سیاحت

اکیڈمی میں لرننگ کے ساتھ پشاور بھی دیکھا۔اکیڈمی کے احباب نے ہمیں خصوصیت کے ساتھ قلعہ بالا حصار، باب خیبر، قصہ خوانی بازار، اسلامیہ کالج پشاور ، پشاور گھڑی گھراور ددیگر خوبصورت مقامات بھی دکھائے ۔ان مقامات کے حوالے سے لکھنے کے لیے بہت تفصیلات ہیں جو الگ تحریر کے متقاضی ہیں۔ یہ والی تحریر صرف ٹریننگ کے متعلق محدود ہے۔اس لیے اجمالا ذکر کر دیا۔ہمارے احباب نے خود بھی پشاور دیکھا۔اور خوب انجوائی کیا۔آربی ٹی پشاور کو بھی انجوائی کیا۔بہرحال میٹرو بس سے آربی ٹی کی سروسز زیادہ اچھی لگی۔جس نے بھی یہ پروجیکٹ ڈیزائن کیا ہے کمال ڈیزائن کیا ہے۔سنا یہ ہے کہ اس میں بڑے مالی گھپلے ہوئے ہیں لیکن منصوبہ بہر حال عوامی بلکہ مکمل عوامی ہے۔لاکھوں لوگ روزانہ سفر کرتے ہیں.(جاری ہے)

احباب کیا کہتے ہیں؟

Amir jan haqqani
About the Author: Amir jan haqqani Read More Articles by Amir jan haqqani: 446 Articles with 388602 views Amir jan Haqqani, Lecturer Degree College Gilgit, columnist Daily k,2 and pamirtime, Daily Salam, Daily bang-sahar, Daily Mahasib.

EDITOR: Monthly
.. View More