مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونا

جب تمام کائنات فنا ہو جائے گی اور سوائے اس ایک اکیلے خدا کے کوئی باقی نہ رہے گا تو چالیس برس بعد اللہ تعالیٰ اسرافیل علیہ السلام کو زندہ کرے گا اور صور کو پیدا کرکے دوبارہ پھونکنے کا حکم دے گا۔ صور پھونکتے ہی ہر چیز دوبارہ زندہ ہو جائے گی۔ تمام مردے قبروں سے نکل پڑیں گے اور تمام جاندار بر ساتی پتنگوں کی طرح پھیل جائیں گے اور پھر سب کو حشر کے میدان میں جمع کر دے گا۔ نامۂ اعمال ہر ایک کے ہاتھوں میں ہوگا۔

میدان حشر ملک شام کی سرزمین پر قائم ہوگا۔ زمین ایسی ہموار ہوگی کہ اس کنارے پر رائی کا دانہ گر جائے تو دوسرے کنارے سے دیکھائی دے اور اس دن زمین تانبے کی ہوگی۔

میدان حشر میں لوگوں کی حالت
جب زمین تانبے کی اور آفتاب (سورج) نہایت تیزی پر ایک میل کے فاصلے پر اس طرف کو منہ کئے ہوگا تو اس روز کی حالت پریشانی اور گھبراہٹ کا کیا پوچھنا ۔ شدت گرمی سے بھیجے کھولتے ہوں گے۔ لوگ پسینہ میں ڈوب رہے ہوں گے۔ زبانیں سوکھ کر کانٹا ہو جائیں گی۔ دل ابل کر گلے کو آجائیں گے پھر باوجود ان مصیبتوں کے کوئی کسی کا پرسان حال نہ ہوگا۔ ہر ایک کو اپنی اپنی پڑی ہو گی ۔ ماں باپ اولاد سے پیچھا چھڑائیں گے۔ بی بی بچے الگ جان چرائیں گے۔ غرض کس کس مصیبت کا بیان کیا جائے۔ زندگی بھر کا کیا دھرا سامنے ہوگا۔ اور حساب کتاب لینے والا اللہ واحد قہار۔

قیامت کا دن جو کہ پچاس ہزار برس کا ایک دن ہے آدھے کے قریب گزر چکے گا تو لوگ آپس میں مشورہ کریں گے کہ کوئی اپنا سفارشی تلاش کرنا چاہیے۔ کہ ہم کو ان مصیبتوں سے نجات دلائے چنانچہ سب مل کر پہلے آدم علیہ السلام اور پھر دوسرے انبیاء کی خدمت میں حاضر ہوں گے لیکن کہیں بات کی شنوائی نہ ہوگی۔ سب یہی فرماویں گے کہ میرے کرنے کا یہ کام نہیں تم کسی دوسرے کے پاس جاؤ حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ کوئی اور شفاعت کرے گا۔

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طفیل تمام انبیاء اپنی اپنی امت کی شفاعت فرمائیں گے اور پھر شفاعت
کا سلسلہ بڑھے گا۔ اولیاء کرام ،علماء اسلام، پیران عظام اور دوسرے دیندار مسلمان شفاعت کریں گے اور بے شمار مسلمان ان کی شفاعت سے نجات پا کر جنت میں جائیں گے۔

قیامت کا دن کہ حقیقتاً قیامت کا دن ہے اور جو پچاس ہزار برس کا ہوگا اور جس کی مصیبتیں بے شمار ہوں گی۔ انبیاء اور خدا کے دوسرے خاص بندوں کے لیے اتنا ہلکا کر دیا جائے گا جتنا ایک وقت کی فرض نماز میں صرف ہوتا ہے۔ بلکہ اس سے بھی کم، یہاں تک کہ بعضوں کے لیے تو پلک جھپکنے میں سارا دن طے ہو جائے گا۔ اور اللہ تعالیٰ کے کرم سے وہ ان ساری آفتوں اور مصیبتوں سے حفاظت میں رہیں گے۔

موذی جانور دوزخ میں کافروں کو عذاب دینے کے لیے بھیج دئیے جائیں گے۔ مگر وہاں خود ان کو کوئی تکلیف نہ ہوگی، باقی سارے حیوانات مٹی کر دئیے جائیں گے اور جنوں کے لیے آیا ہے کہ وہ جنت کے پاس مکانوں میں رہیں گے اور جنت میںسیر کو آیا کریں گے۔
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1381493 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.