حوصلہ درکار ہے رضوانہ کی فریاد سننے کے لۓ!

کسی کی خدمت کرنا اور اسکی اجرت وصول کرنا اتنا بڑا جرم بن جاۓ گا میرے لۓ، میں نے کبھی سوچا نہ تھا۔ میں اپنی 14 سالہ چھوٹی سی عمر میں یہ اچھے سے جان گئ ہوں کہ جس معاشرے کے آپ اور میں باسی ہیں وہاں صرف قدر ہے تو روپے، پیسے والے بظاہر تعلیم یافتہ، معزز لوگوں کی۔ آپ سوچ رہے ہونگے کہ میں کون ہوں، کیا کہنا چاہ رہی ہوں تو چلیں اپنا دو چار جملوں میں حقیر سا تعارف کروا دوں جو آپ کو مجھے جاننے میں مدد دے گا۔ جو کچھ کہنے کی میرے لب جسارت کر پاۓ وہ زیرِ نظر اشعار آپ کے گوش گزار کر دینگے۔

میرا نام رضوانہ ہے، نو بہن بھائیوں میں سے ایک۔ تعلق معاشرے کے ایک غریب گھرانے سے ہے اس لۓ والدین کا معاشی بوجھ بانٹنے کے لۓ مجھے چھ ماہ قبل اسلام آباد کے ایک جج صاحب کے گھر ملازمہ کے طور پر بھیج دیا گیا۔ میں تو سوچ بھی نہ سکتی تھی کہ جس گھر میں جا رہی ہوں وہ گھر نہیں بلکہ ایک اذّیت ناک عقوبت خانہ ٹھہرے گا میرے لۓ۔ جہاں کی مالکن مجھ پر ہر طرح کا ظلم و تشدد اور انسانیت سوز برتاؤ کر کے تسکین حاصل کرے گی۔ چھ ماہ کی آپ بیتی اور اپنی سوچ کو الفاظ کا جامہ پہناتے ہوۓ چند اشعار کا سہارا لیا ہے میں نے۔

چیتھڑے اڑُا دیئے گۓ میرے دیس میں انسانیت کے
جب جب بھی توڑے گۓ مجھ پر پہاڑ ظُلم کے

میں تو ننّھے، نازک ہاتھوں سے کرنے کو تھی تیار
وہ سب بھی کام جن کا تھا مجھے وہم و گمان

سُہانے خواب تو سجاۓ تھے میری بھی آنکھوں نے
بے دردی سے جنہیں بھنبھوڑ ڈالا ظُلمت کے شیر نے

پیسہ کیا یوں بھی بنا دیتا ہے انساں کو سنگدل؟
ڈال دیتا ہے چَشم پر غرور کے پردے دبیز

ٹیسیں جو اٹھتی ہیں زخموں مِیں تو کرتی ہوں رب سے سوال مَیں
کیا قصور صرف اتنا ہے کہ غریب ہوں مَیں؟

یوں تو سَجا ہے اس وطنِ پاک پر اسلام کا تاج
پر ملتا نہیں یہاں غرباء کو انصاف، اور کرتے ہیں امراء راج

باعزت، شریف چہروں سے اتار پھینکیئں حجاب
ہر چہرہ مکروہ، ظالم، بے حس و بے غیرت دکِھے گا جناب

جی نہیں کرتا اب اٹُھاؤں اپنے لۓ آواز مَیں
خواہش ہے بن جاؤں صدا ہر معصوم نفسِ مظلوم مَیں

کاش کوئ مردِ مؤمن اٹھاۓ تو قدم
ہم جیسے ظُلم رسیدوں کے آۓ دم میں دم

اِک ہی صاحبِ حیثیت مجرم کو کیفرِکردار تک پہنچاۓ کوئ
مسلماں تو ہو گۓ بے خوف، خوفِ خدا دلاۓ کوئ

اگر آپ میرے لۓ ہمدردانہ جذبات رکھتے ہیں تو خدارا میرے لۓ انصاف کے حصول کے لۓ آواز اٹھائیں۔ مجھے اپنی زندگی کا تو کچھ علم نہیں کہ کتنی سانسیں جی پاؤں مگر میں چاہتی ہوں کہ کبھی اس معاشرے میں کسی اور کو رضوانہ نہ بنایا جاۓ۔

Asma Ahmed
About the Author: Asma Ahmed Read More Articles by Asma Ahmed: 47 Articles with 48153 views Writing is my passion whether it is about writing articles on various topics or stories that teach moral in one way or the other. My work is 100% orig.. View More