اللہ تعالیٰ کے وہ خاص ایمان
والے مسلمان بندے جو اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت میں اپنی
خواہشوں کو فنا کر دیتے ہیں اور ہمیشہ خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کی اطاعت وفرمانبرداری میں مصروف رہتے ہیں ، اولیا ء اللہ کہلاتے ہیں۔
ولایت یعنی خدا کا مقرب اور مقبول بندہ ہونا محض اللہ تعالیٰ کا عطیہ ہے کہ
مولا عزوجل اپنے برگزیدہ بندوں کو اپنے فضل و کرم سے عطا فرماتا ہے۔ ہاں
عبادت و ریاضت کبھی کبھی اس کا زریعہ بن جاتی ہے اور بعضوں کو ابتداء بھی
مل جاتی ہے۔ ولایت بے علم کو نہیں ملتی، ولی کے لیے علم ضروری ہے خواہ بطور
ظاہر وہ علم حاصل کرے یا اس مرتبہ پر پہنچنے سے پیشتر اللہ تعالیٰ اس کا
سینہ کھول دے اور وہ عالم ہو جائے ۔ علم کے بغیر آدمی ولی نہیں ہو سکتا۔ جب
تک عقل سلامت ہے کوئی ولی کیسے ہی بڑے مرتبہ کا ہو، احکام شریعت کی پابندی
سے آزاد نہیں ہو سکتا۔ اور جو اپنے آپ کو شریعت سے آزاد سمجھے ہر گزو لی
نہیں ہو سکتا تو جو اس کے خلاف عقیدہ رکھے وہ گمراہ ہے۔ ہاں آدمی مجذوب ہو
جائے اور اس کی عقل زائل ہو جائے تو اس سے شریعت کا قلم اٹھ جاتا ہے۔ مگر
یہ بھی سمجھ لو کہ جو اس قسم کا ہوگا۔ وہ شریعت کا مقابلہ کبھی نہ کرے
گا۔اولیا ء اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سچے جانشین ہوتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے انھیں بہت بڑی طاقت دی ہے۔ ان سے عجیب و غریب کرامیتں ظاہر
ہوتی ہیں۔ ان کی برکت سے اللہ تعالیٰ مخلوق کی حاجتیں پوری کرتا ہے۔ ان کی
دعاؤں سے خلق خدا فائدہ اٹھاتی ہے۔ ان کی محبت دین و دنیا کی سعادت اور
خدائے تعالیٰ کی رضا کا سبب ہے۔ ان کے مزارات پر حاضری مسلمان کے لیے سعادت
اور باعث برکت ہے۔ ان کے عرسوں میں شرکت سے برکتیں حاصل ہوتی ہیں۔ :اولیاء
اللہ سے مدد مانگنا جسے استمداد اور استعانت کہتے ہیں بلاشبہ جائز ہے۔ یہ
مدد مانگنے والے کی مدد فرماتے ہیں چاہے وہ کسی بھی جائز لفظ کے ساتھ ہو،
ان کی دور نزدیک سے پکارنا سلف صالحین کا طریقہ ہے۔اولیاء اللہ کو جو ایصالِ
ثواب کیا جاتا ہے اسے براہ ادب نذرونیاز کہتے ہیں۔ جیسے بادشاہ کو نذریں دی
جاتی ہیں اور ایصال ثواب یعنی خیر خیرات، تلاوت قرآن شریف، ذکر الٰہی ،
قرات درود شریف وغیرہ یقینا جائز بلکہ مستحب ہے ۔ صحیح احادیث سے یہ امور
ثابت ہیں اسی لیے قدیم سے یہ فاتحہ مسلمانوں میں رائج ہے اور ان میں خصوصاً
گیارہویں شریف کی فاتحہ نہایت عظیم برکت کی چیز ہے۔ گیارہویں شریف حضورغوث
پاک کی نیاز کو کہتے ہیں۔ نذرونیاز کا طریقہ احادیث سے ثابت ہے تو جو اس سے
منع کر ے وہ احادیث کا مقابلہ کرتا ہے، اور ایسا شخص گمراہ ہے۔ بزرگان دین
، اولیاء و صالحین کے مزارات طیبہ پر غلاف ڈالنا جائز ہے۔ جبکہ یہ مقصود
ہوکہ صاحب مزار کی وقعت عوام کی نظروں میں پیدا ہو ان کا ادب کریں اور ان
سے برکات حاصل کریں۔ |