آثار قدیمہ کا تحفظ ،ایک عالمی ذمہ داری

غاروں میں پائے جانے والے مندروں کے تحفظ سے متعلق پہلے بین الاقوامی فورم کا انعقاد ابھی حال ہی میں چین کے شہر چھونگ چھنگ میں کیا گیا۔ عالمی فورم میں ثقافتی آثار کے تحفظ کے ماہرین نے مزید بین الاقوامی تعاون کا مطالبہ کیا ہے تاکہ آب و ہوا کے بڑھتے ہوئے اثرات کی وجہ سے چٹانوں کے نقش و نگار کو لاحق نقصان سے نمٹا جا سکے۔تین روزہ فورم میں اندرون و بیرون ملک سے ماہرین کو جنوب مغربی چین کے شہر چھونگ چھنگ مدعو کیا گیا، جو ایک پہاڑی بلدیہ ہے ۔یہاں تقریباً ایک لاکھ چٹانوں کے نقش و نگار ہیں جو ایک ہزار سال سے بھی زیادہ قدیم ہیں۔ فورم کے دوران چونگ چھنگ دازو راک کارونگز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے پاکستان میں صوبہ خیبر پختونخواہ کے بیورو آف آرکیالوجی اور میوزیم کے ساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کے قیام کے لیے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے۔ اس موقع پر خیبرپختونخوا کے بیورو آف آرکیالوجی اینڈ میوزیم کے ڈائریکٹر عبدالصمد نے کہا کہ انہیں یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ چونگ چھنگ میں دازو راک کے نقش و نگار میں بہت سے غار کے مجسمے پاکستان میں گندھارا کے کھنڈرات سے ملتے جلتے ہیں۔ آج، پاکستان اور چین کے درمیان بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت بہت قریبی تعاون جاری ہے جس میں ثقافتی شعبہ بھی شامل ہے۔انہوں نے خصوصی طور پر ذکر کیا کہ پاکستان میں گندھارا کے کھنڈرات میں چینی نشانات موجود ہیں اور چینی دوستوں کو دورے کی دعوت دی جاتی ہے۔چھونگ چھنگ دازو راک کارونگز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈین جیانگ سیوئی نے کہا کہ دونوں فریقوں نے تعاون کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں ، یہ معاہدہ ثقافتی آثار کے تحفظ میں مدد فراہم کرے گا۔

تقریب میں شامل اسکالرز نے غاروں میں موجود مندروں کا مطالعہ کرنے ، ان کے مختلف معنیٰ دریافت کرنے اور انہیں محفوظ رکھنے کے لئے ٹیکنالوجی کے استعمال پر تبادلہ خیال کیا۔ماہرین نے اس بات سے اتفاق کیا کہ عالمی موسمیاتی تبدیلی کی روشنی میں ثقافتی آثار کے تحفظ کے لئے مزید کوششیں کی جانی چاہئیں ، جس میں پیشگی انتباہ کا نظام قائم کرنا ، ایک اہم پہلو ہے۔دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کے کلچرل ہیریٹیج مینجمنٹ کی مشیر فریال علی گوہر نے فورم کے دوران کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ، یہ صرف چین کے لئے ایک مسئلہ نہیں ہے بلکہ بین الاقوامی برادری اور پوری انسانیت کے لیے ایک سوال ہے کہ وہ اپنے ماضی کو محفوظ رکھیں کیونکہ جب ہم اپنے ماضی کو سمجھیں گے توہم اپنے ماضی اور مختلف برادریوں کے ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کی ترجمانی کرنے کے قابل ہوں گے، صرف اسی صورت میں ہی ایک دوسرے سے سیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ ہمیں پہلے ہی بہت سے تکنیکی تحفظ کے چیلنجوں کا سامنا ہے ، لیکن اب ہمیں اس سے بھی زیادہ پیچیدہ چیلنج درپیش ہیں جن میں غیر یقینی آب و ہوا کی تبدیلی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

اس عالمی فورم کے میزبان ملک چین کی بات کی جائے تو یہاں مختلف نوعیت کی اعلیٰ ٹیکنالوجیز کی مدد سے اپنے ثقافتی ورثے کے تحفظ کی کوششوں کو نمایاں انداز سے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔حالیہ عرصے میں اس کی بہترین مثال چین کے شمال مغربی صوبہ گانسو کا شہر تون ہوانگ ہے ، جو ایک طویل تاریخ اور شاندار ثقافتی ورثے کے ساتھ شاہراہ ریشم پر واقع مقدس اور ثقافتی مرکز ہے۔اس شہر میں 1600سالہ قدیم موغاو غار ہیں جنہیں یونیسکو نے اپنا عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا ہے۔یہاں بدھ مت کے فن پاروں کا وسیع خزانہ موجود ہے جس میں 02 ہزار سے زائد رنگ دار مجسمے اور 45ہزار مربع میٹر میورلز شامل ہیں ، جبکہ یہاں غاروں کی تعداد بھی 735 ہے۔تون ہوانگ اکیڈمی نے 1990 کی دہائی میں موغاو غاروں اور دیگر ثقافتی آثار کے ڈیجیٹل ورژن بنانے کے لئے اپنے ڈیجیٹلائزیشن منصوبے کا آغاز کیا اور بڑے پیمانے پر ڈیجیٹل ثقافتی وسائل کو یکجا کیا ہے۔ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی مدد سے میورلز ، غاروں ، مجسموں اور دیگر شاندار ثقافتی ورثے کو عمدگی سے دوبارہ پیش کیا گیا ہے اور آج یہ دنیا کے ساتھ اشتراک کرنے کے قابل ہیں۔آن لائن ریسورس ڈیٹا بیس ڈیجیٹل تون ہوانگ کا چینی ورژن یکم مئی 2016 کو آن لائن ہوا ، جس نے 30 تون ہوانگ غاروں کے ہائی ریزولوشن ڈیجیٹل وسائل اور ورچوئل دوروں کی سہولت فراہم کی۔ انگریزی ورژن ستمبر 2017 میں دستیاب ہوا اور جولائی 2022 تک امریکہ، جاپان، کینیڈا اور آسٹریلیا سمیت 78 ممالک کے صارفین نے اس تک رسائی حاصل کی ہے، آج ڈیجیٹل ڈیٹا بیس کو دنیا بھر میں 15.6 ملین سے زائد ویوز مل چکے ہیں۔بلاکچین ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک ثقافتی ورثہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم بھی دسمبر 2022 میں لانچ کیا گیا ، جس نے دنیا بھر کے لوگوں کے ساتھ ہائی ڈیفینیشن مواد کے ساڑھے چھ ہزار عناصر کی ڈیجیٹل رینڈرنگ کا اشتراک کیا ۔اس کے علاوہ 2020 میں فعال ہونے والی میورلز اور قدیم کھنڈرات کے تحفظ سے متعلق چین کی پہلی ملٹی فیلڈ کپلنگ لیب نے بھی بین الاقوامی مشترکہ تحقیق کا آغاز کر دیا ہے۔تون ہوانگ شہر میں واقع یہ لیب 16 ہزار مربع میٹر کے رقبے پر محیط ہے۔کنٹرولڈ ماحول کے ساتھ یہ لیب آئندہ ملک بھر میں ثقافتی ورثے کے تحفظ میں اہم کردار ادا کرے گی۔
تون ہوانگ کی قدیم ثقافت کا تحفظ اور احیاء چین میں کوئی واحد "کیس" نہیں ہے۔ملک کے شمال مغربی صوبہ شان شی کے شہر شی آن کی قدیم دیوار کی تاریخ 1400 سال سے زائد ہے۔شہر کی دیوار پر 3,090 مانیٹرنگ پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں تاکہ کسی بھی خرابی کی صورت میں حقیقی وقت میں اس کی حالت پر نظر رکھی جا سکے۔ انٹرنیٹ آف تھنگس، بگ ڈیٹا اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے اطلاق سے چین بھر میں ثقافتی آثار کے تحفظ کے لئے بہت کوششیں کی گئی ہیں۔اسی طرح ثقافتی آثار قدیمہ پر سیاحتی سرگرمیوں کے اثرات کو کم سے کم کرنے کے لئے بھی لازمی اقدامات کیے گئے ہیں ،جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین اپنے قیمتی ورثے کو آئندہ نوجوان نسلوں تک منتقل کرنے کے لیے سنجیدہ اور پرعزم ہے۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1259 Articles with 559783 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More