الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
|
میرے جیسے عام آدمی کی معلومات اپنے سماجی دائرے کے لوگوں سے ہوتی ہیں یا میڈیا کے ذریعے ۔ اپنے 77 سال کے تجربے کو ان تمام معلومات پر منطبق کرنے کے بعد میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ مُبَیَّنہ حافظِ قران سید عاصم منیر احمد شاہ بھی اسی فوج کے سربراہ ہیں جس نے 70 سال سے اپنی فہم و فراست سے لبریز قوت و شجاعت کا سِکّہ پوری دنیا میں جمایا ہؤا ہے۔ویسے تو مسلمان ہونے کے ناطے ہمارے ہر فوجی سربراہ کو قران سے شغف رہا ہے لیکن حافظ ہونے کی نسبت سے عاصم منیر صاحب کو زیادہ بہتر طریقے سے جانکاری ہو گی کہ ہمارے ملک کی موجودہ معاشی حالت کے بنیادی اسباب کیا ہیں ؟ یہ ٹھیک ہے کہ ان کی بنیادی ذمہ داری سرحدوں کی حفاطت اور اندرونی امن و امان قائم رکھنا ہے لیکن ایمرجنسی میں جہاں زلزلہ و سیلاب زدگان کی مدد کرنا کوئی انوکھی بات نہیں وہیں یہ کہنا بھی غلط نہ ہوگا کہ ملک کی سیاسی و معاشی کشتی کو ڈولتے وقت ہماری پاک فوج نے ہی اپنی تمام تر استطاعت و کاوشوں سے سہارا دے کر کنارے لگایا۔ نکتہ چینی کرنا اور منفی پراپیگنڈہ میرے لئے بھی کوئی مشکل کام نہیں لیکن خوفِ خدا کا مطلب اللہ سے ڈرنا نہیں بلکہ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر حق بات کہہ کر عام عوام کو مایوسی کے بھنور سے نکالنا ہوتا ہے۔علامہ ڈاکٹر محمد اقبال نے کہا تھا " ذرا نم ہو تو یہ مٹّی بہت زرخیز ہے ساقی " ، تو جب جب یہ مٹی نم ہوئی ہے، اس کی ذرخیزی کو ہماری پاک افواج نے ہی دنیا کو ثابت کر دکھایا ہے۔ اس مرتبہ جہاں ملک کو مایوسی کی تاریک ترین ابر آلود فضاؤں نے ڈھانپ رکھا ہے وہیں قوی ترین امیدِ بہار میرے ایمان کا حصہ بن چکی ہے۔ہمیشہ کی مانند تاریخ مسخ نہ کی گئی اور مزید پانچ سال اللہ نے مجھے ہوش و حواس کے ساتھ زندہ رکھا تو انشاء اللہ اپنی اس روشنی کی کرن کو پاکستانی عوام کے سامنے عظیم تحفے کے طور پر پیش کرونگا۔
|