اس وقت چین کے شہر ہانگ چو میں 19 ویں ایشین گیمز جاری ہیں جس میں پاکستان سمیت 45 ممالک اور علاقوں کے ایتھلیٹس شریک ہیں۔دیکھا جائے تو حالیہ ایشین گیمز نے ایشیا کے روایتی کھیلوں کو آگے بڑھانے میں ایک نمایاں کردار ادا کیا ہے اور ان میں جنوبی ایشیا بالخصوص پاکستان میں کھیلے جانے والے کھیل مثلاً کرکٹ ،کبڈی وغیرہ بھی شامل ہیں۔ کرکٹ اس وقت فٹ بال کے بعد دنیا کا دوسرا مقبول ترین کھیل ہے، جس کے دنیا بھر میں 2 بلین سے زیادہ شائقین ہیں۔ ایشیائی کھیلوں میں کرکٹ کی شمولیت کو زیادہ عرصہ نہیں گزرا ہے۔ پہلی مرتبہ چین کے شہر گوانگ چو میں منعقدہ 2010 کے ایشیائی کھیلوں میں کرکٹ کو شامل کیا گیا تھا مگر بعد میں جکارتہ میں منعقدہ 2018 کے ایشین گیمز میں کرکٹ شامل نہیں تھا۔ اب اسے پھر ہانگ چو میں ہونے والے 19ویں ایشین گیمز میں دوبارہ شامل کیا گیا ہے۔ کرکٹ میچ 19 ستمبر سے 7 اکتوبر تک زے جیانگ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے کرکٹ اسٹیڈیم میں منعقد ہو رہے ہیں، جہاں کھلاڑی 2 گولڈ میڈلز کے لیے مد مقابل ہیں۔ پاکستانی مرد و خواتین کی کرکٹ ٹیمیں بھی گولڈ میڈل کے حصول کے لیے بھرپور محنت کر رہی ہیں۔ نو تعمیر شدہ کرکٹ اسٹیڈیم چین میں تعمیراتی رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا کرکٹ اسٹیڈیم ہے۔ اسے انڈور جمنازیم اور آؤٹ ڈور کورٹ میں تقسیم کیا گیا ہے۔یہ میدان تقریباً 13,500 مربع میٹر کے رقبے پر محیط ہے، جو فٹ بال کے دو معیاری میدانوں کے برابر ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ کرکٹ جنوبی ایشیا کے خطے میں انتہائی مقبول ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہمارے خطے میں جب بچہ آہستہ آہستہ نشو و نما پاتا ہے تو پہلا کھیل جس سے اس کا واسطہ پڑتا ہے وہ کرکٹ ہی ہے۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ کرکٹ جنوبی ایشیائی لوگوں کے خون میں دوڑتی ہے۔چین سمیت بیرونی ممالک میں بہت سے لوگ شائد یہ نہیں جانتے ہیں کہ پاکستان کا قومی کھیل ہاکی ہے لیکن مقبولیت کی بات کی جائے تو کرکٹ کہیں زیادہ مقبول ہے۔کرکٹ مقبولیت کی کئی وجوہات ہیں جن کا تذکرہ لازم ہے۔ پہلا جنوبی ایشیا کے تقریباً سبھی ممالک میں کرکٹ کھیلی جاتی ہے لہذا آپ اپنے ہمسایہ ممالک کو کرکٹ کھیلتے ہوئے دیکھتے ہیں تو فطری طور پر آپ کاکرکٹ سے لگاؤ بڑھتا ہےاور آپ خود کو مقابلے کے لیے بہتر کرنا چاہتے ہیں۔ دوسرا ، کرکٹ آپ کو شہرت دیتی ہے ۔ کرکٹرز کو اس جنوبی ایشیائی خطے میں دیگر تمام کھلاڑیوں کی نسبت زیادہ شہرت ملتی ہے۔اسی باعث آپ کا کرکٹ میں لگاؤ بڑھتا ہے۔ تیسرا اہم پہلو کرکٹ آپ کے لیے بے شمار مالیاتی فوائد لاتا ہے ۔کرکٹرز کو ملنے والی مراعات بہت زیادہ ہیں۔کرکٹرز کو پرائیوٹ کمپنیاں کہیں زیادہ پیسے ادا کرتی ہیں۔ کمرشل ایڈورٹائزمنٹ سے انہیں مالیاتی فوائد ملتے ہیں ۔ پھر سب سے بڑھ کر دنیا بھر میں فٹبال کی طرح کرکٹ لیگز بھی کھیلی جاتی ہیں جس سے کھلاڑیوں کی آمدن میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پورے جنوبی ایشیا بالخصوص پاکستان ،بھارت ،بنگلہ دیش ،سری لنکا ، افغانستان اور اب نیپال جیسے ملک بھی کرکٹ میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔ قابل اطمینان بات یہ ہے کہ موجودہ ایشین گیمز میں ہمیں کرکٹ کے ساتھ ساتھ ایشیا کے کئی روایتی کھیل دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ہمیں یہ ماننا پڑے گا ابتدائی ایشین گیمز اولمپک گیمز سے زیادہ متاثر نظر آتے ہیں۔ اب وقت گزرنے کے ساتھ ایشیا کے روایتی گیمز ،ایشین گیمز کا حصہ بن رہے ہیں۔ مثال کے طور پر رواں سال کے گیمز میں نو نان۔ اولمپک کھیل شامل ہیں۔یہ گیمز ایشیا کے سبھی ممالک کے روایتی گیمز کی نمائندگی کر رہے ہیں۔کہا جا سکتا ہے کہ ایشین گیمز میں دوسرے گیمز کو جذب کرنے یا تسلیم کرنے کا جذبہ کہیں زیادہ ہے ۔ اکیسویں صدی میں داخلے کے بعد ، بین الاقوامی کھیلوں کے میدان میں ایشیائی ممالک اور خطوں کی حیثیت زیادہ سے زیادہ اہم ہوتی جا رہی ہے۔ لہٰذا ایشیائی کھیلوں کی ترقی کو فروغ دینا ایشین گیمز کے انعقاد میں بھی ایک تاریخی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔یہ امید کی جا سکتی ہے کہ ہانگ چو ایشین گیمز کے اسٹیج پر ، منفرد ایشیائی کھیلوں کی ثقافت شائقین کے سامنے پیش کی جائے گی ، جس سے ایشین گیمز کو عالمی سطح پر مزید توجہ اور پہچان ملے گی۔
|