سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے سینیارٹی لسٹ اور سروس رولز میں میں ہیرا پھیری؟19 اگست کو ہونیوالے اجلاس میں اہم فیصلوں کا امکان


ڈائریکٹوریٹ جنرل آف اسپورٹس خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری ہونے والی سینیارٹی لسٹ نے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔ لسٹ میں ایسے افسران کو اوپر رکھا گیا ہے جو بعد میں بھرتی ہوئے، جب کہ کئی سال پہلے سرکاری ملازمت اختیار کرنے والے افسر کو پیچھے کر دیا گیا۔ مثال کے طور پرہاسٹل سپرنٹنڈنٹ کے عہدے پر صابر خان نے 28 ستمبر 2014 کو ملازمت اختیار کی لیکن لسٹ میں تیسرے نمبر پر رکھے گئے۔ سپرنٹنڈنٹ کے عہدے پر ان کی تعیناتی سال 2022میں ہوئی قبل ازیں وہ کسی اور پوسٹ پر تعینات تھے اس کے برعکس، اشتیاق احمد اور اویس احمد، جو بالترتیب 2021 میں بھرتی ہوئے، سینئر قرار پائے اور لسٹ میں اوپر آ گئے۔او ر انہیں ایکٹنگ چارج بیس کی بنیاد پر آگے کردیا گیا اور اسی ایکٹنگ چارج بیس پر وہ اگلے سیٹ کیلئے پروموٹ بھی ہوگئے.

یہ معاملہ اس وقت اور بھی متنازع ہو جاتا ہے جب قوانین کو دیکھا جائے۔ سول سرونٹس (سینیارٹی) رولز 1993 کے مطابق، کسی گریڈ میں سینیارٹی ہمیشہ اسی تاریخ سے شمار ہوگی جب افسر کو اس گریڈ میں باقاعدہ تقرری یا ترقی دی گئی ہو۔ پچھلے گریڈ میں زیادہ پرانی سروس رکھنے کا مطلب یہ نہیں کہ نئے گریڈ میں بھی وہی سینیارٹی برقرار رہے۔افسران کو اکثر یہ دلیل دی جاتی ہے کہ انہوں نے کسی اعلیٰ پوسٹ پر acting charge رکھا تھا، اس لیے وہ زیادہ سینئر ہیں۔ لیکن قوانین اس بارے میں بالکل واضح ہیں Acting charge صرف ایک عارضی انتظامی ذمہ داری ہے۔اس کی مدت زیادہ سے زیادہ 90 دن رکھی گئی ہے، جس میں توسیع صرف حکومتی اجازت سے ہو سکتی ہے۔Acting charge کا نہ تو سینیارٹی پر کوئی اثر پڑتا ہے اور نہ ہی اسے مستقل پروموشن مانا جاتا ہے۔ افسر کو اس عرصے میں عموماً صرف ایک اضافی الاو¿نس ملتا ہے، گریڈ یا تنخواہ میں مستقل اضافہ نہیں۔

سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبرپختونخواہ میںتعیناتیوں کی صورتحال اس وقت مزید مشکوک ہو گئی جب 23 اپریل 2025 کو ڈائریکٹوریٹ نے ایک نیا آفس آرڈر جاری کرتے ہوئے 10 افسران کو Supervisor BPS-15 پر ریگولر بنیادوں پر ترقی دے دی۔ ان میں وہ افسران بھی شامل تھے جو پہلے acting charge پر کام کر رہے تھے اور اب انہیں باقاعدہ طور پر پروموشن دے دی گئی۔

ماہرین کے مطابق، acting charge کو پروموشن کا زینہ بنانا میرٹ اور شفافیت کے اصولوں کے خلاف ہے۔ اگر کوئی افسر صرف عارضی بنیادوں پر کسی پوسٹ پر بٹھایا گیا تھا، تو اسے بعد میں ریگولر پروموشن دینا سینیارٹی کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ نہ صرف سینیارٹی لسٹ کی تیاری میں اصولوں کو نظر انداز کیا گیا بلکہ acting charge کو بھی پروموشن اور سینیارٹی کی بنیاد بنایا گیا۔ اصل سوال یہ ہے کہ جب قوانین بالکل واضح ہیں تو پھر بعد میں بھرتی ہونے والوں کو آگے رکھنے اور acting پر بٹھانے کے بعد ریگولر کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

اگر کوئی محکمہ سروس رولز، پروموشن کے اصول یا سینیارٹی کے قوانین میں تبدیلی کرنا چاہے تو وہ یہ کام خفیہ طور پر نہیں کر سکتا۔ اس کے لیے لازمی ہے کہ: ملازمین کو باضابطہ اطلاع دی جائے (سرکولر، نوٹیفکیشن یا گزٹ کی شکل میں)۔ قانونی طریقہ کار اختیار کیا جائے (عام طور پر یہ رولز متعلقہ اتھارٹی جیسے اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن، لاء ڈیپارٹمنٹ یا صوبائی معاملات میں گورنر کی منظوری سے بنتے یا تبدیل ہوتے ہیں)۔ملازمین کو مساوی موقع دیا جائے تاکہ وہ جان سکیں کہ ان کی پروموشن، پوسٹنگ یا سینیارٹی پر اس تبدیلی کا کیا اثر پڑے گا۔اگر محکمہ اس عمل کو نظر انداز کرتا ہے تو ملازمین کے پاس حق ہے کہ وہ ایسی تبدیلی کو سروس ٹریبونل یا عدالت میں چیلنج کریں، کیونکہ شفافیت کے بغیر اور باضابطہ اطلاع کے بغیر کیا گیا اقدام اکثر کالعدم تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبرپختونخواہ نے سروس رولز کی تبدیلی کے معاملے پر تمام ملازمین کو مکمل طور پر نظر انداز کیا.اور صرف مخصوص لوگ ہی اس سے آگاہ تھے.

دوسری طرف کئیرٹیکر کی فہرست جو سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے پہلے بنائی تھی اس میں سترہ نمبر پر آنیوالے ایک اہلکار کی ملازمت سال 2019 میں ظاہر کی گئی کیونکہ اسے پشاور ہائیکورٹ نے ریگولر کرنے کے احکامات دئیے تھے لیکن پھر اسی شخص کو پروموشن کے معاملے میں غیر معمولی تبدیلی دکھاتے ہوئے اس کی تاریخ ملازمت 2009 میں ظاہر کرکے دیگر افراد کونیچے کردیا گیا ‘ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے اس معاملے میں غیر معمولی دلچسپی دکھائی جو کہ حیران کن امر ہے.

ہاسٹل سپرنٹنڈنٹ اور کیئرٹیکر کے سروس رولز میں کی جانیوالی تبدیلیاں اور وہ بھی مخصوص دورانئے کے دوران صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں صورتحال کو مزید تشویشناک کردیا ہے جس کے باعث صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ مزید تنازعات میں گھر گئی ہیں.یہ تنازع ایک بار پھر ڈائریکٹوریٹ کی شفافیت اور احتساب پر سوالیہ نشان ہے، جہاں بظاہر سادہ اور بنیادی سروس معاملات بھی شکوک و شبہات میں گھِر جاتے ہیں۔ کیئرٹیکر کی حالیہ تبادلوں کی فہرست پر تنازعات کے باعث انیس اگست کو اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے جس میں سروس رولز میں کی جانیوالی ترامیم اور ان سے فائدہ اٹھانے والے افراد سمیت ان میں کردار ادا کرنے والے افراد کے خلاف بھی کارروائی کا امکان ہے.

#kikxnow #digitalcreator #sports #warkadang #kpk #kp #peshawar #pakistan #games

 

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 737 Articles with 614994 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More