ڈی ایس اوز کے کھیلوں کا دفتر یا فیس بک مارکیٹ پلیس؟


خیبر پختونخوا کے ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفسز میں آج کل کھیلوں سے زیادہ کھیل، ای میل اور فیس بک کے ساتھ ہو رہا ہے۔ جہاں دنیا بھر میں ای میلز اداروں کے نام پر رجسٹر ہوتی ہیں تاکہ عوام کو جواب وقت پر مل سکے، وہاں ہمارے ڈی ایس اوز نے "اپنی مرضی" کا کھیل ایجاد کیا ہے۔ ہر نیا افسر آتے ہی پہلا کام دفتر کی صفائی نہیں، بلکہ ایک نیا جی میل بنانا ہوتا ہے، وہ بھی اپنے نام سے۔

افسر صاحب تبادلہ ہوتے ہیں تو وہ ای میل بھی ساتھ لے جاتے ہیں، جیسے جہیز میں برتن ساتھ لیے جاتے ہیں۔ یوں دفتر میں عوام کی درخواستیں یتیم ہو جاتی ہیں اور عوام پوچھتے رہ جاتے ہیں کہ ”ای میل گئی کہاں؟“۔ جواب ملتا ہے: "صاحب تبادلہ ہوگئے ہیں، اب نئی ای میل بنے گی۔"اب عوام کو چاہیے کہ درخواست دینے سے پہلے دعا کریں کہ افسر صاحب کچھ دن اسی ضلع میں رہیں، ورنہ آپ کا ای میل بیچ راستے میں ہی "ٹرانسفر" ہو جائے گا۔

ای میل پر بات ختم نہیں ہوتی، اصل کمال تو سوشل میڈیا پر ہے۔ ہر ضلع کے اسپورٹس آفس کے کئی کئی فیس بک پیجز ہیں۔ پرانے ڈی ایس او کے دور کا پیج بھی ہے، درمیانے دور کا بھی اور تازہ تازہ تعینات ہونے والے صاحب نے تو آتے ہی نیا پیج بنا لیا ہے۔ عوام سوچتے ہیں کہ کس پیج کو فالو کریں۔ کھیل کی خبریں ڈھونڈنے والا خود کھیل کا شکار ہو جاتا ہے۔

پرانا پیج دیکھیں تو پتہ چلتا ہے وہاں ابھی بھی "سن 2017 کے کرکٹ ٹورنامنٹ" کی تصاویر لگی ہیں۔ نیا پیج دیکھیں تو پتا چلتا ہے کہ "ویلکم پارٹیاں" اور "سیلفیاں" ہی اصل سرگرمی ہیں۔

ذرائع کے مطابق اکثر ڈی ایس اوز نے مالی اور دفتری امور اپنی پسند کے خاص "معاونین" کے حوالے کر رکھے ہیں۔ سرکاری اسسٹنٹ ایک طرف، اور افسر کا منظورِ نظر ایک طرف۔ یوں عوام کو جواب ملنے کے بجائے یہی مشورہ ملتا ہے: "صاحب بہت مصروف ہیں، آپ ذرا فیس بک انباکس میں پیغام بھیج دیں۔"اب عوام سوچتے ہیں کہ کھیلوں کا دفتر ہے یا کسی آن لائن ب±کنگ ایپ کا فرنچائز؟

مزہ تب آتا ہے جب ایک افسر صاحب کا تبادلہ ہوتا ہے۔ وہ اپنا بنایا ہوا فیس بک پیج بھی ساتھ لے جاتے ہیں اور پھر نئے ضلع میں جا کر اسی پیج پر نئی سرگرمی ڈال دیتے ہیں۔ اب چارسدہ کے عوام پریشان کہ ان کے ضلع کے کھیل کہاں گئے، اور مردان کے لوگ حیران کہ ان کے کھیلوں کی خبریں تو پشاور کے نام سے آ رہی ہیں۔یوں لگتا ہے جیسے "ادارہ" نہیں بلکہ "اداکار" مشہور ہو رہا ہو۔ کھیل کا تو بس بہانہ ہے، اصل مقابلہ تو فالوورز کے حصول کا ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ کھیلوں کے ڈی جی صاحب کو چاہیے کہ فوری طور پر اس "ای میل و فیس بک لیگ" کو ختم کریں اور ایک مرکزی نظام بنائیں۔ ورنہ اگلے سال کھیلوں کا سب سے بڑا ایونٹ یہی ہوگا کہ کس ڈی ایس او کا فیس بک پیج زیادہ لائکس لیتا ہے۔

#kikxnow #digitalcreator #sportnews #mojo #dso #likedislike #kpk #kp #pakistan #games #personaluse

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 740 Articles with 615695 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More