آٹھ اکتوبر کی شام کو 19 ویں ایشین گیمز چین کے صوبہ زے جیانگ کے شہر ہانگ چو میں اختتام پذیر ہوئے۔ایشین گیمز کی اختتامی تقریب "ہانگ چو کی شاندار یادیں" کے موضوع پر اختتام پذیر ہوئی جس میں کھیلوں اور ایشین گیمز کی طاقت اور اتحاد کو اجاگر کیا گیا۔گیمز کے 16 دنوں میں 45 ممالک اور خطوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 12 ہزار ایتھلیٹس نے ہانگ چو میں ناقابل فراموش لمحات کا اشتراک کیا، یہ تیسرا موقع ہے جب چین نے 1990 میں بیجنگ اور 2010 میں گوانگ چو کے بعد براعظم ایشیا کے اس ملٹی اسپورٹس ایونٹ کی میزبانی کی ہے۔ اس دوران جہاں ،بریک ڈانسنگ اور ای اسپورٹس نے باضابطہ میڈل کھیلوں کے طور پر اپنا آغاز کیا وہاں ہانگ چو ایشین گیمز میں 40 کھیل ، 61 کیٹگریز اور 481 ایونٹس شامل تھے۔ چین نے 201 طلائی، 111 چاندی اور 71 کانسی کے تمغوں کے ساتھ مجموعی طور پر 383 میڈلز جیتے جو ایشین گیمز کی تاریخ میں چینی اسپورٹس ٹیم کی بہترین کارکردگی ہے۔یوں ، چین 1982 کے بعد سے لگاتار 11 ویں ایڈیشن میں بھی میڈل ٹیبل پر سر فہرست رہا جبکہ گوانگ چو 2010 میں 199 طلائی تمغوں کے اپنے پچھلے ریکارڈ کو بہتر بھی بنایا۔ یہ بات قابل زکر ہے کہ ہانگ چو ایشین گیمز نے نہ صرف شریک کھلاڑیوں کی تعداد، ایونٹس کی تعداد اور مجموعی پیمانے کے اعتبار سے ریکارڈ قائم کیا بلکہ شاندار نتائج بھی حاصل کیے ۔موجودہ ایشین گیمز میں 15 نئے عالمی ریکارڈ، 37 نئے ایشیائی ریکارڈ، اور 170 نئے ایونٹس ریکارڈ قائم کئے گئے۔ شریک 45 وفود میں سے 27 نے سونے کے تمغے اور 41 نے دیگر تمغے جیتے، جو کسی بھی ایشین گیمز میں وفود کی جانب سے جیتے جانے والے میڈلز کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ اس براعظم ایشیا میں جہاں ممالک پہاڑوں، دریاؤں اور قریبی ثقافتی رشتوں سے آپس میں منسلک ہیں، ایشین گیمز کے ذریعے امن، یکجہتی اور اشتراک کو فروغ دینے کا پیغام دیا گیا،اس دوران شرکاء نے یہ عزم بھی ظاہر کیا کہ ایشین گیمز کے جذبے کو برقرار رکھا جائے گا ، ایک بہتر مستقبل کی تشکیل کے لئے مل کر کام کیا جائے گا اور سب مل کر ایک مشترکہ مستقبل کی حامل ایشیائی برادری کا ایک نیا باب رقم کریں گے۔اولمپک کونسل آف ایشیا کے عہدہ داروں نے بھی کہا کہ ہانگ چو ایشین گیمز تاریخ کے بہترین ایشین گیمز ہیں اور منتظمین نے سازگار حالات پیدا کیے ہیں اور کھلاڑیوں کا گرمجوشی سے استقبال کیا ہے۔اس سے بھی زیادہ قابل قدر بات یہ ہے کہ ہانگ چو ایشین گیمز کے پلیٹ فارم کے ذریعے مختلف ممالک کے لوگوں نے علاقائی، قومیتی اور ثقافتی فرق کے باوجود گہری دوستی کا رشتہ قائم کیا ہے۔ ایشین گیمز ایک مسابقتی کھیل ہونے کے ساتھ ساتھ دوستی کا پل بھی ہیں۔ موجودہ پیچیدہ بین الاقوامی صورتحال کے تناظر میں ہانگ چو ایشین گیمز کے ذریعے دیا گیا امن اور اتحاد کا پیغام بہت قیمتی ہے اور دنیا اس کے لئے چین کی کوششوں کو محسوس کر سکتی ہے۔ ایشین گیمز کے دوران کھیلوں کا سامان لے جانے والے روبوٹس سے لے کر ڈرائیور لیس اسمارٹ کاروں تک، میدان کے اندر اور باہر ہائی ٹیک عناصر نے غیر ملکی میڈیا کی نمایاں توجہ حاصل کی ہے۔ ہانگ چو ایشین گیمزکے اہتمام کے لئے تاریخ میں پہلی دفعہ "انٹیلی جنٹ" کا تصور پیش کیا گیا اور ہانگ چو ایشین گیمز نے بھی دنیا کو مسلسل تخلیقات پر مبنی ایک جدید چین کو دیکھنے کا موقع فراہم کیا ہے۔یہ امید کی جا سکتی ہے کہ ہانگ چو ایشین گیمز کے ذریعے لائے گئے امن، اتحاد اور شراکت کی قوتیں ایشیا میں ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دیں گی اور اس سے دنیا بھی چین اور ایشیا کو بہتر طور پر سمجھ سکے گی۔
|