جی20سربراہ اجلاس، عوامل اور مضمرات
(Athar Masud Wani, Rawalpindi)
ہندو ستان میں دنیا کے امیر ملکوں کی تنظیم جی20کا دوروزہ سربراہ اجلاس 9اور10ستمبر کو نئی دہلی میں منعقد ہوا ۔ چین اور روس کے صدور کی عدم شرکت نے اقتصادی تعاون کی اس اہم تنظیم کے اجلاس کے مقاصد کو یوں متاثر کیا کہ چین اور روس کے صدور کی عدم شرکت سے دنیا کے اس اہم اقتصادی فورم کا یہ اجلاس کثیر الجہت کے بجائے ایک ایسے محدود گروپ کے طور پر سامنے آیا جن کے اقصادی اور سیاسی مفادات جنگی حکمت عملی اختیار کئے نظر آ رہے ہیں۔جی20کے ارکان میں امریکہ، برطانیہ، روس، فرانس، چین، جرمنی، آسٹریلیا، کینیڈا، ترکیہ، اٹلی، جاپان، بھارت، سعودی عرب، انڈونیشیا، جنوبی افریقہ، ارجنٹینا، جنوبی کوریا اور میکسیکو شامل ہیں جب کہ یورپی یونین بھی اس اتحاد میں شامل ہے جبکہ میزبان ہندوستان کی طرف سے بنگلہ دیش، نیدر لینڈ، نائجیریا، مصر، ماریشس، عمان، سنگاپور، اسپین اور متحدہ عرب امارات کے رہنمائوں کو بھی اس سربراہ اجلاس میں مدعو کیا گیا۔جی 20کی صدارت اگلے سال ہندوستان سے برازیل کو منتقل ہو جائے گی۔
جی 20 سربراہ اجلاس کے پہلے روز اعلان کردہ اعلامئیے میں اقوام متحدہ کے چارٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تمام ریاستوں کو کسی بھی ریاست کی خود مختاری، سیاسی آزادی اور علاقائی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے لیے طاقت کے استعمال یا دھمکی سے اجتناب برتنا چاہیے۔اعلامیہ میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال یا استعمال کی دھمکی کو ناقابلِ قبول قرار دینے پر زور دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ موجودہ دور جنگ کا دور نہیں ہونا چاہیے۔ روس اور یوکرین سے اناج، اشیائے خور و نوش، اور کھاد کی فوری اور بلا روک ٹوک ترسیل کو یقینی بنانے،خوراک اور توانائی کے تحفظ کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس سے متعلقہ انفرااسٹرکچر پر فوجی کارروائی یا دیگر حملوں کو روکا جائے۔
اس سربراہ اجلاس کی تیاریاں گزشتہ کئی مہینوں سے جاری تھیں۔ دارلحکومت دہلی کی صفائی کے ساتھ اس بات کی بھی بھر پور کوشش کی گئی کہ جی20سربراہ اجلاس کے موقع پر غیر ملکیوں کو دارلحکومت نئی دہلی میں غربت کا کوئی نشان نظر نہ آئے تا کہ دنیا کی ایک بڑی اقتصادی طاقت اور شائننگ انڈیا کے پروپیگنڈے کو نقصا ن نہ پہنچے۔دارلحکومت نئی دہلی کی تمام غریب آبادیوں کو سبز پردے سے ڈھانپ کر چھپا دیا گیا اور ان سبز پردوں کی دیوار پہ تھوڑے تھوڑے فاصلے پہ جی 20کے بینر آویزاں کئے گئے ۔ہندوستانی میڈیا پہ ان غریب آبادیوں میں رہنے والوں نے بتایا کہ انہیں اپنی آبادیوں میں عملی طور پر قید رکھا گیا ہے، وہ ان آبادیوں سے باہر نہیں جا سکتے اور ان پر اپنے گھروں کی چھت پہ جانے پر بھی پابندی ہے۔ ان پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کی پولیس کے ذریعے شدید پٹائی کی جاتی ہے۔جی20کے حوالے سے ہونے والے اجلاسوں سے یہ بات بھی واضح ہو ئی ہے کہ ہندوستان اپنے ملک میں غربت کی بدترین صورتحال سے صرف پریشان ہے کیونکہ ہندوستانی آبادی کے غالب ترین حصے کی بدترین غربت ہندوستان کے عالمی طاقت بننے کے خواب کو چکنا چور کر رہی ہے۔یوں آبادی کے غالب حصے کی یہ غربت ہندوستان کے احساس کمتری کو بھی نمایاں کر رہی ہے۔
جی20 کا تھیم'' ایک زمین ،ایک خاندان،ایک مستقبل'' رکھا گیا لیکن عملی طور پر امریکہ نے یورپ اورچند دیگر ممالک کے تعاون سے چین کے خلاف ایک نئی سرد جنگ شروع کر تے ہوئے دنیا کو جنگوں اور تباہی کے نئے خطرات سے دوچار کیا ہے۔امریکہ جس طرح چین کے خلاف سرمایہ کاری کرتے ہوئے ہندوستان کو استعمال کر رہا ہے،ہندوستان کوجدید جنگی ٹیکنالوجی اور جدید ہتھیار فراہم کرتے ،چین کے خلاف کواڈ نامی فوجی اتحاد تشکیل دے چکا ہے، اس سے '' ایک زمین، ایک خاندان ،ایک مستقبل' کا عزم ایک ڈھکوسلا ثابت ہوتا ہے۔سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادی میر پوٹن کی جی 20سربراہ اجلاس میں شرکت نہ کرنا ہندوستان کے لئے ایک واضح پیغام ہے کیونکہ چین اور روس کی عدم شمولیت سے ہندوستان کے لئے عالمی سطح کے مفادات کے حصول کے ذرائع محدود ہو جاتے ہیں۔چینی صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادی میر پوٹن کی عدم شرکت کے فیصلے پہ ہندوستان کی مایوسی کے تناظر میں ہی امریکی وائٹ ہائوس نے صدر جو بائیڈن نے امریکہ سے ہندوستان روانگی کے موقع پہ کہا کہ امریکہ اس بات کو یقینی بنانے میں مدد کرنے کے لیے پرعزم ہے کہ ہندوستان میں جی 20 سربراہی اجلاس کامیاب رہے۔
امریکہ کی آشیر باد سے جی 20 سمٹ میں "بگ ڈیل" کے نام سے ہندوستان ،مشرق وسطی اوریورپ میگا اکنامک کوریڈور معاہد ے کا اعلان بھی کیا گیا ۔اس معاہدے میں بھارت، متحدہ عرب امارات، یورپی یونین، فرانس، اٹلی، جرمنی اور امریکہ شامل ہیں۔ ابتدائی طور پر یورپی یونین اس منصوبہ کے لیے فنڈز فراہم کرے گا۔اس راہداری میں ریل اور بحری جہاز دو طرح کے ذرائع آمدورفت شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ راہداری میں تیل کی پائپ لائن اور ہائی اسپیڈ ڈیٹا کیبل بھی شامل ہو گی۔معاہدے کا بنیادی مقصد چین کے وسطی راہداری کے مقابلے میں ایک گیم چینجر راہداری پیش کرنا ہے اور ممالک کے درمیان تجارتی انضمام ہے۔ لیکن ایک سے زیادہ ذرائع آمد و رفت کے استعمال سے یہ زیادہ منافع بخش نہیں ہو سکے گا جبکہ باربرداری کی وجہ سے تجارت میں تیز رفتاری نہیں ہو سکے گی۔اس معاہدے کے ذریعے ہندوستان کو یہ ترغیب دی جا رہی ہے کہ چین کے مقابلے میں اس کی مصنوعات کے لئے مشرق وسطی اور یورپ کو ایک بڑی مارکیٹ بنایا جائے گا لیکن اگر اس منصوبے پر عملدر آمد کیا بھی جائے تو اس کے وجود میں آنے میں عشروں کا عرصہ لگے گا اور ابھی ہندوستانی مصنوعات اتنی معیاری نہیں ہیں کہ وہ عالمی مارکیٹ میں چینی مصنوعات کا مقابلہ کر سکیں۔یوں انڈیا سے سعودی عرب کے راستے یورپ تک بحری جہازوں، ریلوے کے ذریعے تجارتی روٹ کے قیام کے منصوبے کا اعلان حقیقت سے زیادہ نفسیاتی ، پروپیگنڈے کی حیثیت رکھتا ہے۔
ہندوستانی وزیر اعظم کے آفس کے سابق پرنسپل سیکرٹری نرپیندر مشرا کا کہنا ہے کہ ہندوستان جی20کے ذریعے کثیر ملکی اشتراک کا استحکام، انسدادِ دہشت گردی اور صحت کے عالمی مسائل کا حل چاہتا ہے اور یہ کہ ہندوستان جی20کے ذریعے اقوا م متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے کا ہدف بھی حاصل کرنا چاہتا ہے۔تاہم دوسری طرف صورتحال یہ ہے کہ انسانی حقوق ، اقلیتوں کے خلاف پرتشدد کاروائیوں میںسرکاری سرپرستی اور ہندو انتہا پسندی پر مبنی حکومتی پالیسیوں کا فروغ عالمی طاقت کے طور پر سامنے آنے میں ہندوستان کے لئے بڑی رکاوٹیں ہیں اور ہندوستانی اسٹیبلشمنٹ انتہا پسندی پر مبنی اپنے اس کردار کو تبدیل کرنے میں کوئی دلچسپی لیتے نظر نہیں آتی۔
جی 20سربراہ اجلاس سے دو دن قبل ہی برطانیہ کی تمام جماعتوں کے تقریبا 100 ارکان پارلیمنٹ نے وزیر اعظم رشی سنک کے نام ایک خط میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ وہ ہندوستان میں ایک سکاٹش سکھ کی نظربندی کا معاملہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ اپنی بات چیت کے دوران اٹھائیں۔سکاٹ لینڈ کے شہر ڈمبرٹن میں رہنے والے برطانوی شہری جگتار سنگھ جوہل کو 2017 میں پنجاب میں گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ اس وقت دہلی کی جیل میں بند ہیں۔ برطانیہ میں رہنے والے جوہل اور ان کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ انہیں ہراساں اور ناروا سلوک کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔سربراہ اجلاس سے چند روز قبل ہی امریکہ کے سرکاری میڈیا آرگن وائس آف امریکہ نے ایک رپورٹ میں کہا کہ ہندوستان G20کی صدارت سنبھالنے کے بعد خود کو انسانیت اور ماحو ل دوست ملک کے طور پر پیش کرنے کی کوشش میں ناکام رہا ہے۔ایک دوسری رپورٹ میں وائس آف امریکہ نے بتایا کہ''صدربائیڈن کی بھارت کو قریب تر لانے کی کوششیں سر گرم کارکنوں اور کچھ امریکی قانون سازوں کی جانب سے مودی کے زیر اقتدار بھارت کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر خدشات کے باعث متاثر ہوئی ہیں ۔وزیر اعظم مودی پرملک کے شہریت کے اس قانون میں ترمیم پر تنقید ہوئی تھی جو کچھ تارکین وطن کے لیے شہریت کے عمل کو تیز کرتا ہے لیکن مسلمانوں کو اس سے خارج کرتا ہے ۔انہیں مسلمانوں اور دوسری مذہبی اقلیتوں کے خلاف ہندو قوم پرستوں کے تشدد میں اضافے اور بھارت کی حزب اختلاف کے ممتاز لیڈر راہول گاندھی کی جانب سے مودی کے نام کا مذاق اڑانے پر دی جانے والی سزا پر بھی تنقید کا سامنا ہوا ہے۔بھارت رپورٹرز ود آٹ بارڈرز کی جانب سے اس سال شائع ہونے والے پریس فریڈم انڈیکس میں 180 ملکوں میں 161ویں نمبر پر تھا۔ جی20سربراہ اجلاس کے موقع پر مسئلہ کشمیر کا کوئی ذکر تو سامنے نہیں آیا لیکن مسئلہ کشمیر کو پرامن طور پر حل کرنے کے ہندوستان کے عالمی اور باہمی عہد کو پورا کرنے میں ناکامی، عدم دلچسپی ہندوستان کی عالمی ساکھ کو منفی انداز میں متاثر کرنے کے حوالے سے ایک بڑا موضوع ہے۔
اطہر مسعود وانی 03335176429 [email protected] https://twitter.com/Kashmirstate https://www.facebook.com/Humanworld
|