بیلٹ اینڈ روڈ کے تحت سائنسی و تکنیکی تعاون

ابھی حال ہی میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے تبادلے پر پہلی بیلٹ اینڈ روڈ کانفرنس کا چین میں انعقاد کیا گیا۔"جدت طرازی کے لئے ایک ساتھ، ترقی سب کے لئے" کے عنوان سے منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں 70 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے 300 سے زائد غیر ملکی شرکاء کو مدعو کیا گیا جن میں نوبل انعام یافتہ شخصیات، ماہرین تعلیم، سائنسی و تکنیکی ماہرین، اسکالرز اور یونیورسٹی کے صدور شامل رہے۔ اس کانفرنس میں بین الحکومتی تعاون اور سائنس و ٹیکنالوجی، صنعتی جدت طرازی اور ترقی، سائنسی تحقیق میں مثالی تبدیلی، مستقبل کی ادویات، اوپن سائنس اور بگ ڈیٹا پر توجہ مرکوز کی گئی۔

کانفرنس میں شرکاء کو بتایا گیا کہ چین نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) تعاون کے تحت تکنیکی جدت طرازی میں نمایاں ثمرات حاصل کیے ہیں اور گزشتہ ایک دہائی میں اس حوالے سے قابل زکر تعاون کو آگے بڑھایا گیا ہے۔اس دوران چین نے بی آر آئی کے 80 سے زائد شراکت داروں کے ساتھ بین الحکومتی سائنس اور ٹیکنالوجی تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، جو مشترکہ طور پر ایک جامع، کثیر سطحی اور وسیع پیمانے پر سائنس اور ٹیکنالوجی تعاون کے نمونے کی تعمیر کر رہے ہیں۔چین نے بی آر آئی کے 50 سے زائد شراکت داروں کے ساتھ انٹلیکچوئل پراپرٹی تعاون شراکت داری بھی قائم کی ہے۔بی آر آئی شراکت دار ممالک سے تعلق رکھنے والے 10 ہزار سے زائد نوجوان سائنسی محققین نے چین کے مختصر دورے اور تبادلے کیے ہیں جبکہ 16 ہزار سے زائد ٹیکنالوجی اور مینجمنٹ اہلکاروں کے لیے تربیتی سیشنز فراہم کیے گئے ہیں۔

یہ بات قابل زکر ہے کہ چین اور بی آر آئی کے شراکت دار ممالک نے 1000 سے زائد تحقیقی منصوبوں پر تعاون کیا ہے اور زراعت، نئی توانائی، ماحولیات اور صحت جیسے شعبہ جات میں مشترکہ طور پر 53 بی آر آئی لیبارٹریاں قائم کی ہیں۔تحقیقی کوششوں کو فروغ دینے کی خاطر چین نے نو بین الاقوامی ٹیکنالوجی ٹرانسفر مراکز بھی تعمیر کیے ہیں ، جن کا مقصد جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان)، جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا، عرب ممالک، وسطیٰ اور مشرقی یورپی ممالک، برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ (برکس)، افریقہ، شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک اور لاطینی امریکہ کے ساتھ تعاون قائم کرنا ہے۔چین نے جنوبی افریقہ، منگولیا اور ارجنٹائن سمیت نو ممالک کے ساتھ ٹیکنالوجی انڈسٹریل پارکس کے درمیان تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔

علاوہ ازیں ،چین نے ٹیلی کمیونیکیشن، مصنوعی ذہانت، صاف توانائی اور خلائی تحقیق، اور ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹس، ڈیجیٹل معیشت، ریلوے اور بندرگاہوں میں مشترکہ ٹیکنالوجی کی ترقی میں بی آر آئی کے شراکت داروں کے ساتھ اپنی سائنسی تحقیق کو وسعت دی۔تکنیکی کاوشوں کے دائرہ کار کو وسعت دیتے ہوئے چین اور بی آر آئی کے شراکت دار ممالک نے آثار قدیمہ کی تحقیق اور ثقافتی آثار قدیمہ کے تحفظ میں بھی تعاون کا آغاز کیا۔

اسی کانفرنس کے دوران چین کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے واضح کیا گیا کہ سائنس و ٹیکنالوجی میں تعاون " بیلٹ اینڈ روڈ " کی مشترکہ تعمیر کا اہم جزو ہے۔ چین پرامن تعاون، کھلے پن، شمولیت، باہمی سیکھنے اور استفادے اور باہمی مفادات پر مبنی سلک روڈ جذبے پر قائم رہتے ہوئے "بیلٹ اینڈروڈ " سائنسی و تکنیکی جدت طرازی کے ایکشن پلان پر عمل کرےگا اور سائنسی و تکنیکی جدت طرازی کے بین الاقوامی تبادلوں کو آگے بڑھائےگا۔

چین کی جانب سے واضح کیا گیا کہ وہ مختلف ممالک کے ساتھ مل کر اختراعات کے امکانات بڑھاتے ہوئے اختراعات کی نئی شراکت داری مضبوط بنائےگا اور مختلف ممالک کے عوام کو مزید فوائد پہنچائےگا تاکہ "بیلٹ اینڈ روڈ " کی اعلیٰ معیار کی مشترکہ تعمیر کی حمایت کی جائے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کے عمل کو فروغ دیا جاسکے۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 617211 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More