مہنگائی اور بڑھتے ٹیکسس

مہنگائی نے سب کو ہی پریشان کر رکھا ہے، امیر طبقہ ہو یا غریب طبقہ سبھی ایک ہی صف میں کھڑے ہو کر رہ گئے ہیں۔ جس تیزی کے ساتھ مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے اس نے تو سب کو ہی حال سے بے حال کر دیا ہے۔ پہلے مہینوں میں مہنگائی میں اضافہ ہوتا تھا اور اب ہفتوں اور دنوں میں تبدیل ہورہا ہے۔ بجلی کے بل غریب عوام پر بجلی بن کر گر رہے ہیں۔ چاہئے پیٹرول ہو گیس ہو اشیاء خرد و نوش سب کی یہ قیمتیں آسمان پر پہنچی ہوئی ہیں، کس کس چیز کا رونا روئے، اگر بات کی جائے ٹیکسس کی تو وہ بھی عوام کا خون نچوڑ رہے ہیں، اگر بل 30 ہزار کا ہے تو 14 ہزار کے ٹیکسز لگے ہوئے ہیں میرا بل خود 14 ہزار تھا مگر چھ ہزار کے ٹیکسس لگنے کے بعد وہ بل 20 ہزار تک جا پہنچا جبکہ میرے گھر میں پُر ستائش اشیاء نہیں ہیں صرف پنکھے اور لائٹ کے ساتھ اتنا بل آجاتا ہے، اگر میں یہ سب آسائشیں استعمال کرتا تو مجھے اپنے دونوں گردے بیچ کر بل ادا کرنا پڑتا، میرا بل تو پھر اوروں سے بہت کم ہے کیونکہ شروع سے ہی والدین نے پنکھے میں سونے کی عادت ڈالی تھی جس کا فائدہ آج مجھے ہو رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں نہ کہ بڑے تجربہ کار ہوتے ہیں اور والدین تو اپنے بچوں کو ہمیشہ بھلا ہی سوچتے ہیں میرے والدین نے تو میرے ساتھ نیکی کی مگر اس حکومت کا کیا کریں جو ہر چیز پر ٹیکسس لگا رہی ہے، وہ ریڈیو جو میں سونتا بھی نہیں اس کا ٹیکس بھی مجھے ادا کرنا پڑھ رہا ہے۔ الله جانے اور کس کس چیز پر ٹیکس لگایا جائے گا ۔ مہنگائی جس تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے اس میں ایک تنخواہ میں گزارا کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن دکھائی دیتا ہے۔ لوگ ایک کے بجائے دو دو نوکری کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں، لیکن یہاں کچھ لوگوں کو تو ایک نوکری بھی نصیب نہیں ہو رہی، اب صورت حال یہ ہے کہ ایک نوکری کی جائے اور شام میں کوئی چھوٹا موٹا کاروبار تاکہ زندگی کی گاڑی چلتی رہے ۔

Tabinda Siddiqui
About the Author: Tabinda Siddiqui Read More Articles by Tabinda Siddiqui: 6 Articles with 3423 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.