کاش کربِ غزہ ہوتا تمہیں بھی اور ہمیں بھی!

ظلم کی انتہا۔۔۔غزہ، شہداء کا مسکن۔۔۔ غزہ، مظلوموں کی چیخوں سے گونجتا۔۔۔غزہ، یہودی بربریت کا نشانہ۔۔۔غزہ

غزہ کی موجودہ افسوس ناک صورتحال اور بے یار و مددگار مظلوم مسلمانوں پر ہونے والے دل چیرتے مظالم سے شاید ہی آج کا کوئ ذی شعور شخص لاعلم ہو گا۔ دل گرفتگی کی ایک اہم وجہ امتِ مسلمہ کا اس معاملہ میں بے بس نظر آنا ہے۔ یہود جو مسلمانوں سے ازلی بغض و عداوت رکھتے ہیں انہوں نے تو انسانیت کے نام پر کام کرنے والے اداروں اور تنظیموں کو تو جیسے خرید لیا ہے۔ جبھی تو وہ سب بھی یہود کے ان انسانیت سوز حرکات و سکنات سے آنکھیں چراۓ خوابِ خرگوش کے مزے اُڑا رہے ہیں۔

طویل گفتگو کر کے اپنے معزز قارئین کا مزید وقت نہیں لونگی۔ غزہ کی حالتِ زار، امتِ مسلمہ کی بے حسی اور اپنے جذبات کو الفاظ میں ڈھالتے ہوۓ چند اشعار تحریر کیے ہیں۔ اِس اُمید کے ساتھ کہ شاید ایسا کر کے میں بھی جہاد میں کچھ اپنا حصہ ڈال کر روزِمحشرسرخُرو ہو سکوں۔

وہ جو اُٹھاتے ہیں آوازانسانیت کے واسطے
درحقیقت وہ آتے نہیں خود دائرہ انسان کے احاطے

تڑپ کر جو ماں نے لگایا شہید شیر خوار کو
جوش آیا نہ کیوں خونِ مسلماں کو؟

لرز رہی ہے زمینِ فلسطین یہودیوں کی آتشِ انتقاماں سے
نہیں جانوں کون بیدار کرے مسلماں کو خوابِ غفلت سے

کون کہتا ہے بارود کی آتی ہے بُو فضا سے
میں تو کہوں مُعطر ہے ہوا خوشبوۓ خونِ شہداء سے

شرم تو اے مسلمانِ حال تجھ کو آتی نہیں
کیا تو نے شفیعِ محشرصلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو جانا نہیں؟

مزید تحریر کرنے کا حوصلہ قلم میں میرے نہیں
اعتراف کرتی ہوں دشمن سے مقابلہ کرنے کا دم ہم میں نہیں

سکوں کی نیند کیوں کر سو پاؤں میں
بڑھتی ہے تعدادِ شہداء اور کچھ نہ کر پاؤں میں

امتِ مسلمہ کو بیدار کرنے کے لۓ بہت ہی ذبردست آیاتِ مبارکہ کا حوالہ دینا چاہونگی شاید کہ سوۓ ضمیرمسلم حکمرانوں پر کچھ اثر چھوڑ جاۓ اور کسی مثبت تبدیلی کے ہم خود شاہد ہو۔

"اور اگراللہ تعالٰی چاہتا تو خود ہی ان سے بدلہ لے لیتا لیکن وہ آزمانا چاہتا ہے تمہیں بعض کو بعض سے اور جو مار ڈالے گۓ اللہ کی راہ میں پس اللہ ان کے اعمال ضائع نہیں ہونے دے گا وہ پہنچا دے گا انہیں بلند مدارج پر اور سنوار دے گا ان کے حالات کو اور داخل کرے گا انہیں بہشت میں جس کی پہچان اس نے انہیں کرا دی تھی۔ اے ایمان والو! اگر تم اللہ (کے دین) کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد فرماۓ گا اور میدانِ جہاد میں تمہیں ثابت قدم رکھے گا۔" (حٰم ۲٦ سورۃ محمد صلی اللہ علیہ وسلم)

سوچ کے دریچے پر دستک دے کر دیکھیں اللہ پاک ہمیں آزما رہا ہے اور افسوس صد افسوس ہم اس آزمائش میں مکمل اور حقیقی طور پر ناکام ہیں۔ کاش کہ ہم جذبۂ ایمانی سے سرشار ہو کر میدانِ جہاد میں قدم رکھنے کی ہمت تو کریں۔ رب تعالٰی خود ہمیں فاتح، کامیاب و کامران کرے گا۔ (ان شاء اللہ)

اپنے بے وقعت الفاظ میں ایک ادنیٰ سا پیغام اپنے تمام مسلمانوں کے لۓ:

سیۓ ہوۓ لب کھول لے اے مسلماں
ہاتھوں کی زنجیریں توڑ دے اے مسلماں
کچھ تو ایسا کر جا اے مسلماں
یاد کریں تجھے برسوں کہ ایسے تھے "اُس وقت" کے مسلماں

دُکھی دل اور بہتے آنسوؤں کے ساتھ اختتام ایک دعا کے ساتھ کرنا چاہونگی، جس پر ہم سب کی کہی گئ آمین ضرور اپنا اثر رکھے گی۔ (ان شاء اللہ)
اے ہمارے پاک پروردگار! بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔ ہم تو بے بس، بے حس مسلماں بن چکے ہیں۔ تو ہی فلسطین بالخصوص غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی غیبی مدد فرما اور یہود و دشمنانِ اسلام کو سخت عذاب سے دوچار کرتے ہوۓ نیست و نابود فرما۔ (آمین ثم آمین یا رب العالمین)

Asma Ahmed
About the Author: Asma Ahmed Read More Articles by Asma Ahmed: 47 Articles with 48030 views Writing is my passion whether it is about writing articles on various topics or stories that teach moral in one way or the other. My work is 100% orig.. View More