عالمی ثقافتی ورثے کا تحفظ

ایک بڑے ملک کے طور پر چین نے حالیہ برسوں میں جہاں معاشی سماجی ترقی کو بھرپور انداز سے فروغ دیا ہے وہاں ثقافتی ورثے کے تحفظ میں بھی چین کی کوششیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں ، جنہیں عالمی سطح پر بھی نمایاں طور پر سراہا گیا ہے ۔تا حال، چین میں 57 عالمی ورثہ سائٹس موجود ہیں، جن میں 39 ثقافتی سائٹس، 14 قدرتی سائٹس اور چار ثقافتی اور قدرتی ورثہ سائٹس شامل ہیں۔یہ تمام مقامات ، چینی تہذیب کے بارے میں پانچ نمایاں خصوصیات کی عکاسی کرتے ہیں جن میں مستقل مزاجی، اصلیت، یکسانیت، اشتراکیت، اور پرامن فطرت ، شامل ہیں.
یہاں اس حقیقت کو مدنظر رکھا جائے کہ عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہونے کے لئے، مقامات کو سخت معیار پر پورا اترنا ہوتا ہے. انتخاب کے معیار میں انسانی اقدار کے ایک اہم تبادلے کی نمائش، کسی قسم کی عمارت یا لینڈ اسکیپ کی ایک عمدہ مثال، واقعات یا زندہ روایات، عقائد، غیر معمولی عالمگیر اہمیت کے فنکارانہ اور ادبی کاموں کے ساتھ منسلک ہونا شامل ہیں.ان مقامات کی صداقت اور سالمیت کو بھی مدنظر رکھا جاتا ہے ۔
تاریخ کے اس طویل دھارے میں چینی عوام نے انجینئرنگ کے بے شمار عجائبات تخلیق کیے ہیں جو چینی تہذیب کی غیر معمولی اصلیت کو ظاہر کرتے ہیں۔عظیم دیوار چین ، جو 1987 میں عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کی گئی ، نیز 2000 میں شامل ہونے والا ماؤنٹ چھنگ چینگ اور دوجیانگ یان آبپاشی کا نظام اور 2014 میں شامل گرینڈ کینال ، تمام قدیم انجینئرنگ کلاسک ہیں۔ گرینڈ کینال ، جس کی کھدائی 5 ویں صدی قبل مسیح میں شروع ہوئی تھی ، اور ماؤنٹ چھنگ چینگ اور دوجیانگ یان آبپاشی کا نظام ، جو تیسری صدی قبل مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا ، آج بھی جہاز رانی اور آبپاشی میں فعال ہے ، جو انسانیت کی پائیدار ترقی کی مثالوں کے طور پر کام کرتا ہے۔عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل چینی ثقافتی ورثہ سائٹس ، جیسے بیجنگ میں فاربیڈن سٹی اور ٹیمپل آف ہیون ، سوچو کے کلاسیکی باغات اور ہانگ جو کی ویسٹ لیک ثقافتی منظر نامہ، چینی تہذیب کی منفرد جمالیاتی خصوصیات کی عکاسی کرتے ہیں۔
عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل چینی ثقافتی ورثے کے مقامات ، چینی تہذیب کے اشتراکی رویوں کی بھی عکاسی کرتے ہیں۔ 2014 میں ، شاہراہ ریشم: چھانگ آن۔ تیان شان کوریڈور کا روٹس نیٹ ورک عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ چین، قازقستان اور کرغزستان کی جانب سے مشترکہ طور پر تجویز کردہ یہ منصوبہ دوسری صدی قبل مسیح سے سولہویں صدی عیسوی تک ایشیائی اور یورپی براعظموں کے درمیان تجارتی اور ثقافتی تبادلوں کے ساتھ ساتھ اس کے نتیجے میں ہونے والی تکنیکی اختراعات کی عکاسی کرتا ہے۔
عالمی ثقافتی اور قدرتی ورثے کے تحفظ سے متعلق کنونشن میں چین کی شمولیت کے ابتدائی مرحلے میں ، چین کو بہت سے ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں سے تکنیکی اور مالی مدد اور حمایت ملی ، جس نے اسے ثقافتی اور قدرتی ورثے کے تحفظ میں اپنی صلاحیت کو مسلسل بہتر بنانے کے قابل بنایا۔وسیع عملی اقدامات اور مسلسل کوششوں کی روشنی میں آج چین ،بہترین انتظامی اور عمدہ تکنیکی صلاحیتوں کا حامل ملک بن چکا ہے ، جو ماضی کے تکنیکی اور مالی امداد وصول کنندہ سے آج ورثے کے تحفظ کے فراہم کنندہ میں تبدیل ہوچکا ہے۔اس دوران چین نے کئی ممالک میں ثقافتی ورثے کے تحفظ کی کوششوں میں نمایاں مدد فراہم کی ہے مثلاًسنہ 2017 میں چینی حکومت نے نیپال کے شہر کھٹمنڈو میں زلزلے سے متاثرہ نو منزلہ بسنت پور پیلس کمپلیکس کی بحالی کا منصوبہ شروع کیا ، جس نے نیپال میں آفات کے بعد کی تعمیر نو اور سماجی بحالی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔اس کے علاوہ چین نے کمبوڈیا ، ازبکستان، میانمار اور دیگر ممالک میں ثقافتی ورثے کے تحفظ کے منصوبوں میں بھی حصہ لیا ہے۔ امداد کے دوران چین نے دیگر شریک ممالک اور وصول کنندگان کے ساتھ قریبی تبادلے اور تعاون کو برقرار رکھا ہے، جس کا مقصد ورثے کے تحفظ میں مشترکہ پیش رفت کو فروغ دینا ہے۔
وسیع تناظر میں چین سمجھتا ہے کہ عالمی ورثے کا تحفظ اُس کی ایک بین الاقوامی ذمہ داری ہے، اور چینی تہذیب کو نسل درنسل منتقل کرنا ملک کی ایک تاریخی ذمہ داری بھی ہے.چونکہ مزید چینی ثقافتی ورثہ سائٹس کو عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا جا رہا ہے ، لہذا دنیا کو چین کے بارے میں مزید آگاہی مل رہی ہے اور ا س سے انسانی تہذیب کے تحفظ کی کوششوں کو مزید آگے بڑھانے کے لیے چین اور دیگر ممالک کے مابین تعاون بھی فروغ پائے گا۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 617282 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More