عالمی چیلنجز اور میڈیا کا کردار

ابھی حال ہی میں چین میں ورلڈ میڈیا سمٹ کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستان سمیت متعدد ممالک اور خطوں کے میڈیا نمائندگان نے شرکت کی۔دیکھا جائے تو عالمی میڈیا کے متحرک منظر نامے میں، ورلڈ میڈیا سمٹ کی تعاون کو فروغ دینے اور چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک اہم فورم کی حیثیت ہے، جس میں دنیا کے مختلف گوشوں سے نمایاں میڈیا شخصیات اور بااثر میڈیا اداروں کو بامعنیٰ مکالمے میں شامل کرنے کے لیے اکٹھا کیا جاتا ہے۔
یہاں یہ جاننا ضروری ہے کہ ورلڈ میڈیا سمٹ دراصل ہے کیا اور آج تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں اس سمٹ کی اہمیت کیوں بڑھتی چلی جا رہی ہے ۔اس سمٹ کے انعقاد کا تصور سب سے پہلے چینی میڈیا ادارے شنہوا نے 2008 میں پیش کیا تھا جس کا مقصد دنیا بھر کے سرکردہ میڈیا گروپس کے درمیان "نیو میڈیا" کے ظہور سے درپیش چیلنجوں پر تبادلے کو آسان بنانا اور میڈیا اداروں کے درمیان جیت جیت تعاون کو بڑھانا تھا۔اسی بنیاد پرعالمی اثر و رسوخ رکھنے والی میڈیا تنظیموں کی ایک بیٹھک اور تعاون سے سمٹ کا آغاز کیا گیا۔ نمایاں میڈیا تنظیموں میں شنہوا نیوز ایجنسی، ایسوسی ایٹڈ پریس، رائٹرز،تاس روسی نیوز ایجنسی شامل رہے اور پہلی سمٹ 2009 میں بیجنگ میں منعقد ہوئی۔اس کے بعد ماسکو نے 2012 میں دوسری، 2016 میں دوحہ، قطر نے تیسری اور 2021 میں بیجنگ میں ویڈیو لنک کے ذریعے چوتھی ورلڈ سمٹ کی میزبانی کی گئی۔ یوں گزرتے وقت کے ساتھ ورلڈ میڈیا سمٹ نے اشتراکیت کے لیے اپنی وابستگی اور عالمی میڈیا کے نقطہ نظر کی متنوع نمائندگی کا مظاہرہ کیا ہے. سمٹ کے دوران اعلیٰ حکام اور مدیرانِ اعلیٰ سے لے کر تجربہ کار صحافیوں اور میڈیا اسکالرز کے ساتھ ساتھ پریس حکام تک، میڈیا سمٹ مکالمے کو فروغ دینے، بصیرت کا اشتراک کرنے اور عصری میڈیا کو درپیش کثیر جہتی چیلنجوں سے اجتماعی طور پر نمٹنے کی کوشش کی گئی ہے۔اپنے قیام کے بعد سے، ورلڈ میڈیا سمٹ نے بین الاقوامی سطح پر عوامی تبادلے کے ساتھ ساتھ تہذیبوں کے درمیان تبادلے اور باہمی سیکھنے کو فروغ دینے کی کوششوں میں نمایاں پیش رفت دکھائی ہے۔
سمٹ کے مختلف سیشنز کے دوران میڈیا رابطوں کو مضبوط بنانے اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے دستاویزات کا ایک سلسلہ جاری کیا گیا ہے۔ ان میں ورلڈ میڈیا سمٹ کا مشترکہ بیان، میڈیا کے نتائج سے متعلق دانشورانہ املاک کے تحفظ سے متعلق ورلڈ میڈیا سمٹ کنونشن، ورلڈ میڈیا سمٹ دوحہ بیان، چوتھی ورلڈ میڈیا سمٹ کی صدارتی میٹنگ کا شنگھائی اتفاق رائے، اور چوتھی ورلڈ میڈیا سمٹ کا مشترکہ بیان، شامل ہیں۔اس دوران عملی تعاون کو بڑھانے کے لیے متعدد سرگرمیاں کامیابی سے منعقد کی گئی ہیں۔مثال کے طور پر، 2014 اور 2021 میں ورلڈ میڈیا سمٹ گلوبل ایوارڈز فار ایکسی لینس کا انعقاد کیا گیا۔ ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے میڈیا پروفیشنلز کے لیے تربیتی پروگرام ترتیب دیے گئے اور کئی بڑے پیمانے پر بین الاقوامی عوامی بہبود کے منصوبے شروع کیے گئے۔اسی طرح روزمرہ کے انتظامی ڈھانچے کے ایک حصے کے طور پر سمٹ کے اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارے، اور سیکرٹریٹ کے قیام کے ذریعے، ورلڈ میڈیا سمٹ نے ادارہ جاتی تعمیر میں اہم پیش رفت کی ہے، جو اس فورم کے طویل مدتی استحکام اور ترقی کو یقینی بناتا ہے۔
پانچویں عالمی میڈیا سمٹ کی بات کی جائے تو یہ اس لحاظ سے نمایاں ہے کہ اس کی میزبانی چین کے دو شہروں گوانگ جو اور کھون مینگ نے کی ہے۔اپنی وسعت کے اعتبار سے بھی یہ سمٹ قدرے ممتاز نظر آئی جس میں101 ممالک اور خطوں کے 450 سے زائد شرکاء ، تقریباً 200 مرکزی دھارے کے ذرائع ابلاغ، تھنک ٹینکس اور سرکاری اداروں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی اور عملی تعاون تک پہنچنے کی امید میں تبادلہ خیال اور مشاورت کو آگے بڑھایا۔"عالمی اعتماد کو بڑھانا، میڈیا کی ترقی کو فروغ دینا" کے موضوع پر منعقدہ اس سمٹ میں میڈیا کے اعتماد کو بڑھانا، نئی ٹیکنالوجیز کے ذریعے پیش کیے گئے مواقع اور چیلنجوں سے نمٹنے، ڈیجیٹل دور میں نئی منڈیوں کی تلاش، اور عالمی میڈیا کے تعاون میں مشترکہ مستقبل کے لیے جدوجہد کرنے سمیت کئی اہم موضوعات پر مفصل بات چیت کی گئی ، جس سے یقینی طور پر عہد حاضر میں دنیا کو درپیش مسائل کے حل میں میڈیا کا کردار واضح ہوا اور ممالک کے درمیان ہم آہنگی اور عوامی تبادلے کو فروغ دینے کی بہترین کوشش کی گئی ہے۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1335 Articles with 620874 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More