چینی حکام نے ابھی حال ہی میں بتایا کہ سال 2024 میں چین بھر میں جامعات سے فارغ التحصیل طلباء کی تعداد 11.79 ملین تک پہنچنے کی توقع ہے، جس میں پچھلے سال کے مقابلے میں 02 لاکھ 10 ہزار کا اضافہ ہے۔یہی وجہ ہے کہ ایسی پالیسیاں وضع کی جا رہی ہیں جن سے فراہمی روزگار چینلز کو وسیع کرنے اور یونیورسٹی سے فارغ التحصیل افراد کے روزگار کو فروغ دینے کے لیے بہتر خدمات فراہم کی جا سکیں۔اس حوالے سے جاری کردہ گائیڈ لائن کے مطابق، چین نے 2024 میں یونیورسٹی سے فارغ التحصیل افراد کے لیے روزگار اور انہیں اپنا کاروبار شروع کرنے کی سہولت کے لیے متعدد اقدامات متعارف کرائے ہیں۔گائیڈ لائن میں کہا گیا ہے کہ چینی جامعات کے صدور اور دیگر رہنماؤں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے طلباء کے لیے ملازمت کے مزید مواقع حاصل کرنے کی خاطر کارپوریٹ مصروفیات میں اضافہ کریں۔ملک بھر کی جامعات کو کیمپس میں جاب فیئرز اور ایسے پروگرامز ترتیب دینے چاہیے جن میں آجروں کو مدعو کیا جائے۔ جامعات کی یہ کوشش ہونی چاہیے کہ اعلیٰ معیار کی کیریئر اسپورٹ اور جامع معلومات فراہم کی جائیں اور ایسے اقدامات متعارف کروائے جائیں جن میں گریجویٹس کو فراہمی روزگار ایک نمایاں ترجیح ہو۔
دوسری جانب یہ امر بھی حوصلہ افزاء ہے کہ اس وقت جامعات کے ساتھ ساتھ مختلف اداروں کے اشتراک سے ملک بھر میں جاب فیئرز کا انعقاد بھی تواتر سے کیا جا رہا ہے۔ابھی حال ہی میں بیجنگ میں منعقدہ جاب فیئر میں یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلباء کو 2,300 سے زائد ملازمتوں کے مواقع فراہم کیے گئے۔اس تقریب کا اہتمام کمیونسٹ یوتھ لیگ بیجنگ میونسپل کمیٹی اور بیہانگ یونیورسٹی میں نیشنل گورنمنٹ آفسز ایڈمنسٹریشن نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔میلے کا مقصد بیجنگ کے 2024 کے کالج گریجویٹس اور آجروں کو بالمشافہ ملنے کے لیے ایک پلیٹ فارم تشکیل دینا تھا۔یہ بات بھی اچھی رہی کہ اس جاب فیئر میں ملک بھر کے 25 صوبوں، خود اختیار علاقوں اور بلدیات کے 70 سے زیادہ کاروباری اداروں اور عوامی اداروں نے شرکت کی ۔اس جاب فیئر کی مدد سے 20,000 سے زیادہ آن لائن ملازمتیں بھی فراہم کی جائیں گی، اور کمیونسٹ یوتھ لیگ بیجنگ میونسپل کمیٹی اپنے نئے میڈیا پلیٹ فارم اور بیجنگ میں یونیورسٹی لیگ کی تنظیموں کے ذریعے متعلقہ معلومات یکے بعد دیگرے جاری کرے گی۔چینی حکام یہ امید بھی کرتے ہیں کہ جہاں طلباء کے روزگار سے متعلق وسائل کو بڑھانے کے لیے پلیٹ فارم تشکیل دیے جا رہے ہیں وہاں بیجنگ میں مزید کالج گریجویٹس نچلی سطح پر، ملک کے مغربی علاقوں اور ایسی جگہوں پر جائیں گے جہاں مادر وطن کو ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
ویسے بھی رواں سال 2023 کے آغاز سے ہی چین کی کوشش رہی کہ ملازمت سے متعلق پالیسیوں کو مضبوط کیا جائے اور اقتصادی اور مالیاتی میدانوں میں روزگار کو فروغ دینے کے لئے کوششوں میں تیزی لائی جائے۔اس خاطر سروس سیکٹر، مائیکرو اور اسمال انٹرپرائزز اور سیلف ایمپلائمنٹ والے افراد کو مزید مدد فراہم کی گئی ہے جن میں روزگار کی بڑی گنجائش موجود ہے۔کاروباری اسٹارٹ اپس کی حوصلہ افزائی اور غربت سے چھٹکارا حاصل کرنے والوں کی مدد کے لئے اقدامات تیز کیے گئے ، جبکہ اہم گروہوں اور صنعتوں کے لئے بڑے پیمانے پر تربیتی پروگرام بھی چلائے گئے ہیں۔ چینی پالیسی سازوں کو اس حقیقت کا بخوبی ادراک ہے کہ ہر سال نوجوان گریجویٹس کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ، یہی وجہ ہے کہ حکومت اُن کے لیے روزگار کی فراہمی کو مسلسل بہتر بنا رہی ہے اور روزگار کی تلاش کو "ایک اعلیٰ ترجیح" کے طور پر لیتے ہوئے معاون اقدامات کر رہی ہے۔اس چیلنج سے نمٹنے کی خاطر کاروباری اداروں میں فراہمی روزگار کی حوصلہ افزائی کے لئے سبسڈی بھی فراہم کی گئی ہے۔سرکاری شعبے میں بھرتیوں کو مستحکم کرنے، خدمات اور تربیت میں اضافہ کرنے اور ملازمت کے حصول میں دشواری کا سامنا کرنے والے گریجویٹس کو ذاتی امداد پیش کرنے کے لئے بھی مسلسل کوششیں کی گئی ہیں ، تاکہ بے روزگاری کے مسئلے سے احسن طور پر نمٹا جا سکے اور پائیدار معاشی سماجی ترقی کو فروغ مل سکے ۔
|