چین میں تحفظ انسانی حقوق ، ایک نمایاں ترجیح

ابھی حال ہی میں انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک بین الاقوامی سمپوزیم کا انعقاد بیجنگ میں کیا گیا۔سمپوزیم میں چینی اور غیر ملکی شرکاء نے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ کی تاریخی اہمیت اور عصری قدر پر گہرائی سے بات چیت کی، سلامتی کے فروغ سے انسانی حقوق کے تحفظ، ترقی کے ذریعے انسانی حقوق کو آگے بڑھانے اور تعاون کے ذریعے انسانی حقوق کو آسان بنانے کی بھرپور حمایت کی گئی۔
بلاشبہ انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ انسانی تہذیب کی ترقی کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اس کا پوری دنیا میں انسانی حقوق کی ترقی پر گہرا اثر پڑتا ہے۔یہ اعلامیہ 10 دسمبر 1948 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے منظور کیا تھا، اور گزشتہ 75 سالوں میں، عالمی برادری نے اعلامیہ میں متعین کردہ ہدف کے لیے انتھک محنت کی ہے۔ انسانی حقوق کی ترویج اور تحفظ لوگوں کے دلوں میں گہری جڑیں پکڑ چکے ہیں۔اس دوران بین الاقوامی انسانی حقوق کے نظام کو بہتر بنایا گیا ہے اور دنیا بھر کے ممالک نے انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے زیادہ موثر اقدامات کیے ہیں۔سمپوزیم کے شرکاء نے نشاندہی کی کہ انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ کی 75 ویں سالگرہ کی یاد میں انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی روح کو برقرار رکھنے، بات چیت اور تعاون کو مضبوط بنانے، اتفاق رائے کو فروغ دینے اور عالمی انسانی حقوق کی صحت مند ترقی کو فروغ دینے کے موقع کے طور پر کام کرنا چاہیے۔
دوسری جانب ،یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایک بڑے ذمہ دار ملک کے طور پر چین نے ہمیشہ انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ کی مضبوطی سے حمایت کی ہے اور اس کا سرگرم حامی رہا ہے۔کمیونسٹ پارٹی آف چائنا اور چینی حکومت نے ہمیشہ انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کو ضروری سمجھا ہے۔ انسانی حقوق کی ہمہ گیریت کے اصول کو چین کے قومی حقائق پر لاگو کرتے ہوئے، چین نے اپنے انسانی حقوق کے مقصد میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔ملک نے انسانی حقوق کی ترقی کے لیے ایک نیا راستہ کھولا ہے جو بدلتے وقت کے تقاضوں اس کے قومی حالات کے مطابق ہے۔جب سے چین نئے دور میں داخل ہوا ہے،اُس نے قومی حکمرانی کے ایک اہم پہلو کے طور پر انسانی حقوق کے احترام اور تحفظ کو ترجیح دی ہے اور کئی نئی، تاریخی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ان کامیابیوں کا مختصر جائزہ لیا جائے تو چین نے ملک سے مطلق غربت کا خاتمہ کر دیا ہے ، دنیا کا سب سے بڑا تعلیم، سماجی تحفظ، اور صحت کی دیکھ بھال کا نظام قائم کیا ہے۔ چین نے اپنی سوشلسٹ جمہوریت کو مزید آگے بڑھایا ہے، اور عوامی جمہوریت کو مستقل طور پر بہتر بنایا ہے، جمہوریت کی مزید شکلیں پیدا کی ہیں اور جمہوریت کے لیے ذرائع کو بڑھایا ہے۔ چین نے خواتین، بچوں، بوڑھوں اور معذور افراد کے حقوق کے مکمل تحفظ کے لیے اپنے قانونی نظام کو بھی بہتر بنایا ہے۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ چین نے انسانی حقوق کے حوالے سے عوام پر مبنی نقطہ نظر اپنایا ہے۔ یہ لوگوں کے معاش کے تحفظ اور ترقی کے ذریعے انسانی حقوق کے تحفظ کو فروغ دیتا ہے، اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ترقی عوام کے لیے اور لوگوں کے ذریعے ہو، اور اس کے ثمرات لوگوں میں بانٹیں۔چین آج بھی تسلسل سے انسانی حقوق کے مقصد کو کامیابی سے آگے بڑھا رہا ہے اور اپنی پالیسیوں کو عہد حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرر ہا ہے، چین کی ان پالیسیوں کا مقصد صرف ایک ہے کہ انسانی حقوق کے بھرپور تحفظ سے عوام کو زیادہ سے زیادہ خوشی، فائدے اور تحفظ کا احساس ہو اور انسانی حقوق کی ہمہ جہت ترقی حاصل ہو۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1335 Articles with 620424 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More