چین میں تحفظ جنگلات کی عملی کوششیں

یہ ایک حقیقت ہے کہ چین نے اپنے ترقی کے مثالی سفر میں ہمیشہ فطرت کے تحفظ کو نمایاں اہمیت دی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ چین ہر گز اندھا دھند ترقی کا قائل نہیں ہے بلکہ ایسی ترقی چاہتا ہے جس میں فطرت کے سبھی رنگ محفوظ ہوں ۔چین نے قومی پارکس کے قیام اور ماحولیاتی تحفظ کی سرخ لکیر جیسے اہم اقدامات اپنائے ہیں ۔ اس کے علاوہ حیاتیاتی ماحول کے معیار کو مسلسل بہتر بنانے اورحیاتیاتی تنوع کےتحفظ اور سبز ترقی کو آگے بڑھانے کی بھر پور کوشش کی ہے ۔ انہی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے میدان میں چین کی نمایاں کامیابیوں کو عالمی سطح پر نہ صرف سراہا گیا ہے بلکہ چین کے ماڈل کو قابل تقلید قرار دیا جاتا ہے۔

چین نے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو اپنی قومی حکمت عملی کا اہم جزو قرار دیا ہے یہی وجہ ہے کہ اسے مختلف علاقوں کی طویل المدتی منصوبہ بندی میں شامل کیا گیا ہے تاکہ تحفظ کی صلاحیت کو مسلسل بہتر بنایا جا سکے ۔ گزشتہ ایک دہائی سے چین سبز ترقی پر عمل پیرا ہے ، حیاتیاتی تنوع اور ماحولیاتی تحفظ کے نظام میں روز بروز بہتری آتی جا رہی ہے ، ریگولیٹری میکانزم کو مسلسل مضبوط کیا گیا ہے ، اور متعلقہ سرمایہ کاری میں مسلسل اضافہ کیا گیا ہے۔اس دوران چین کی پالیسی سازی میں جنگلات کے تحفظ کو نمایاں توجہ حاصل رہی ہے۔

تحفظ جنگلات کی عمدہ مثال ملک کا تھری نارتھ شیلٹر بیلٹ فاریسٹ پروگرام ہے جس کے تحت حالیہ عرصے میں تین تاریخی شجرکاری مہمات کے دوران شمال مغربی ، شمالی اور شمال مشرقی چین میں 400،000 ہیکٹر سے زیادہ رقبے پر درخت اور گھاس لگائی گئی ہے۔تین تاریخی مہمات کا مقصد شمالی اور شمال مشرقی چین میں ہیبی، اندرونی منگولیا، لیاؤننگ، جی لین اور ہیلونگ جیانگ کے پانچ صوبائی سطح کے علاقوں میں ریتلی زمینوں پر صحرائیت کا کنٹرول، دریائے زرد کے حوالے سے چھ اہم ماحولیاتی مسائل کو حل کرنا ہے جن میں نمکین زمین، کھیتوں اور سبزہ زاروں کا تحفظ وغیرہ شامل ہیں۔چینی حکام نے تین تاریخی مہمات کے دوران 328 کاؤنٹی سطح کے انتظامی اضلاع میں 35 کلیدی پروگراموں کا اہتمام کیا اور ملحقہ علاقوں میں 33 مختلف منصوبوں کو کامیابی سے آگے بڑھایا ۔ 1978 میں شروع ہونے والا چین کا تھری نارتھ شیلٹر بیلٹ فاریسٹ پروگرام شمال مغربی، شمالی اور شمال مشرقی چین میں شجرکاری پر مشتمل ہے، تاکہ ریتلے طوفانوں اور مٹی کے کٹاؤ سے پیدا ہونے والی صورتحال کو روکا جا سکے۔ آٹھ مرحلوں پر مشتمل یہ منصوبہ چائنیز مین لینڈ کے 31 صوبائی سطح کے علاقوں میں سے 13 کا احاطہ کرتا ہے اور توقع ہے کہ یہ 2050 تک مکمل ہوجائے گا۔چین کی جانب سے تحفظ جنگلات کی یہ کوششیں اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ وہ حقیقی معنوں میں فطرت اور انسانیت کے مابین ہم آہنگ ترقی کے لیے کوشاں ہے۔

ویسے بھی چین نے اپنی دانش اور مستقبل کو مد نظر رکھتے ہوئے کئی دہائیوں تک سبز ترقی کے لیے بے پناہ کوششیں کی ہیں ، اس ضمن میں 1980 کی دہائی میں ماحولیاتی تحفظ کو بنیادی قومی پالیسی کے طور پر شامل کیا گیا اور 1990 کی دہائی میں پائیدار ترقیاتی حکمت عملی تشکیل دیتے ہوئے اس پر موئثر عمل درآمد کیا گیا۔ ماحولیاتی تہذیب کی ترقی کو 2012 کے بعد سے صدر شی جن پھنگ کے ایک نئے تصور "صاف پانی اور سرسبز پہاڑ انمول اثاثے ہیں" کی روشنی میں انتہائی تیز رفتاری سے آگے بڑھایا گیا اور سبز انقلاب کی ایک مضبوط بنیاد فراہم کی گئی۔چین کی کوشش ہے کہ ملک میں قدرتی ماحول کو بنیادی طور پر بہتر بنانے کے لیے شجرکاری سمیت دیگر اقدامات کو سائنسی پیمانے پر آگے بڑھایا جائے تاکہ ماحولیاتی استحکام کی صلاحیت کو بہتر بنایا جا سکے۔اس مقصد کی خاطر حیاتیاتی تنوع کے تحفظ ، جنگلات کے فروغ اور جنگل کے وسائل کے تحفظ کے لیے مزید کوششوں پر زور دیا جا رہا ہے تاکہ ایک گرین چین کے تحت ترقیاتی سفر جاری رکھا جا سکے اور دنیا کے لیے بھی ایک قابل عمل مثال قائم کی جا سکے۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 617325 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More