فوجی یونٹ میں ایک سپاہی شرط لگانے اور حیرت انگیز طور پر جیت جانے میں بڑی شہرت رکھتا تھا۔ ایک یونٹ سے دوسرے یونٹ میں اس کا تبادلہ ہوا تو اس کی سابقہ یونٹ کے کمانڈر آفیسر نے اس کے لئے یونٹ کے کمانڈر آفیسر کو ٹیلی فون پر بتایا کہ ہماری یونٹ سے آپ کے ہاں ایک پوسٹ ہو کر آنے والا فالاں سپاہی شر طیں لگانے اور ہر بار جیت جانے میں بڑا ماہر ہے ، تم احتیاط کرنا۔ احتیاط کی تلقین پانے والے کمانڈر آفیسر کونئے آنے والے سپاہی کے بارے میں تجسس بڑھا اور اس نے اپنے پر سنل اسسٹنٹ سے کہا، یہ با کمال سپاہی جو نہی یونٹ پہنچے مجھے اس سے ملواد دینا۔ اگلے دن نئی کلف شدہ وردی پہنے یہ سپاہی کمانڈر آفیسر کے سامنے کھڑا تھا۔ صاحب کے استفسار پر اس نے کہا، سر ایسی کوئی بات نہیں ، میں یو نہی بات بات پر شرط نہیں لگاتا۔ بس جب بات ہی ایسی ہو تو شرط لگانا پڑتی ہے اور ہار جیت تو مقدر کی بات ہے ۔ جیسے اب مجھے معلوم ہے کہ آپ کی پیٹھ پر تل ہے آپ اگر پانچ سو روپے کی شرط لگاتے ہیں تو میں اس کیلئے تیار ہوں۔ کمانڈر آفیسر کو بھی نہ ہارنے والے کو ہرانے کا اشتیاق تھا، اس نے فورا اپنی شرٹ کے بٹن کھولے اور پیٹھ دکھا دی۔ سپاہی نے اپنی جیب سے فورا پانچ سو روپے نکال کر میز پر رکھے اور کہا، سر میں یہ شرط ہار گیا ہوں، یہ پانچ سوروپے آپ کے ہوۓ۔ کمانڈر آفیسر نے فاتحانہ انداز سے فون پر اس کے سابقہ کمانڈر آفیسر سے کہا، تم تو کہتے تھے کہ وہ کبھی شرط نہیں بار تا، اور پھر تمام واقعہ سنایا۔ سپاہی کے سابقہ کمانڈر آفیسر نے کہا، جناب آپ نے مجھے مروادیا اس نے جاتے ہوئے مجھ سے ہزار روپے کی شرط لگائی تھی کہ میں نئی یونٹ میں جاتے ہی کمانڈرآفیسر کی شرٹ اتر وادوں گا
|