ابھی حال ہی میں ایشیا کی ڈیجیٹل معیشت پر ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈیجیٹل معیشت ایشیا کی ترقی کا ایک اہم ذریعہ بن گئی ہے ، جو گزشتہ سال 14 ایشیائی معیشتوں کی مجموعی جی ڈی پی کا 38.5 فیصد ہے ، اور بڑی تعداد میں تکنیکی جدت طرازی کلسٹر براعظم کی جانب منتقل ہو رہے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 14 ممالک کا ڈیجیٹل اکانومی مارکیٹ اسکیل گزشتہ سال 12.8 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 430 ارب ڈالر زیادہ ہے۔خاص طور پر چین 7.47 ٹریلین ڈالر کی ڈیجیٹل اکانومی مارکیٹ کے ساتھ بہت آگے ہے ، اس کے بعد جاپان 2.37 ٹریلین ڈالر اور جنوبی کوریا 952.3 بلین ڈالر کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔اسی طرح سعودی عرب، سنگاپور، انڈونیشیا اور ملائشیا بھی ٹاپ 10 میں شامل ہیں۔
ماہرین کے خیال میں یہ ایک متاثر کن رجحان ہے کہ تکنیکی جدت طرازی کے کلسٹر مشرق اور ایشیا کی جانب منتقل ہو رہے ہیں۔بہت سے ایشیائی شہر، ابھرتے ہوئے جدت طرازی کلسٹرز کے طور پر، پیداوار اور جدت طرازی کے جدید عوامل کے لئے پرکشش مقامات بن رہے ہیں، اس طرح عالمی جدت طرازی کے منظر نامے کو نئی شکل دے رہے ہیں۔ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ایشیا اس وقت ٹاپ 100 سائنس اور ٹیکنالوجی جدت طرازی کلسٹرز میں سب سے زیادہ کا گھر ہے۔ چین میں مجموعی طور پر 24 جبکہ جاپان، جنوبی کوریا اور بھارت میں چار ،چار جدت طرازی کلسٹرز موجود ہیں۔
یہ امر قابل زکر ہے کہ، 2022 کی درجہ بندی میں سب سے نمایاں اضافے والے تین کلسٹرز کا تعلق چین سے ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 14 ایشیائی معیشتوں کی ڈیجیٹل معیشتوں میں گزشتہ سال ، سال بہ سال 3.5 فیصد اضافہ ہوا، جو اسی عرصے کے دوران نومینل جی ڈی پی کی شرح نمو سے 3.3 فیصد زیادہ تھا۔ اس سے عالمی معیشت کی پائیدار بحالی کو موثر طور پر فروغ ملا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایشیا میں ابھرتی ہوئی معیشتیں تیز رفتاری سے ترقی کر رہی ہیں، جو مضبوط معاشی لچک اور ترقی کی صلاحیت کا مظاہرہ کرتی ہیں۔2022 میں ، سعودی عرب کی ڈیجیٹل معیشت کی سال بہ سال ترقی کی شرح سب سے زیادہ تھی ، جو 29.3 فیصد تک پہنچ گئی اور ایشیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ سنگاپور ، انڈونیشیا ، ویتنام ، ترکی ، ملائیشیا اور چین نے اپنی ڈیجیٹل معیشتوں میں 10 فیصد سے زیادہ ترقی کا مشاہدہ کیا۔
مبصرین کے نزدیک ڈیجیٹل معیشت کی بڑھتی ہوئی ترقی کے پیچھے ایشیا کی جانب سے اعلیٰ سطح کے ڈیزائن، بہتر منصوبہ بندی کے نظام اور اپ سٹریم اور ڈاؤن اسٹریم دونوں صنعتوں کی مربوط کوششوں کے ذریعے اس شعبے کو آگے بڑھانے کی کوششیں ہیں۔مثال کے طور پر ایشیا میں 6 جی اور مستقبل کے نیٹ ورکس میں آر اینڈ ڈی اور جدت طرازی میں تیزی آ رہی ہے جبکہ مصنوعی ذہانت، میٹاورس اور کوانٹم کمپیوٹنگ جیسی جدید ٹیکنالوجیز کو تیز رفتاری سے استعمال کیا جا رہا ہے۔تاہم ،اس حقیقت کو بھی مدنظر رکھا جائے کہ متعدد چیلنجوں کو ابھی بھی حل کیا جانا ناگزیر ہے۔ مثال کے طور پر، معیشتوں، صنعتوں اور شہری اور دیہی علاقوں کے درمیان ایک ڈیجیٹل خلیج بدستور دیکھی جا سکتی ہے۔
. یہاں اس حقیقت کا ادراک لازم ہے کہ ،ڈیجیٹل معیشت اور حقیقی معیشت کا گہرا انضمام روایتی صنعتوں کی تبدیلی اور اپ گریڈنگ کو ممکن بنا رہا ہے، نئی صنعتیں اور نئی کاروباری شکلیں اور ماڈل تخلیق کر رہا ہے، اور آئندہ معاشی ترقی کو مضبوط بنانے کے لئے ایک نیا انجن بن جائے گا.اس دوران اُنہی ممالک اور صنعتوں کو برتری حاصل رہے گی جو فعال طور پر ڈیجیٹلائزیشن کو قبول کریں گے اور ڈیجیٹل ایپلی کیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی نئی جہتوں کو فروغ دیں گے.
|