عہد حاضر میں تکنیکی اعتبار سے جس بھی شعبے کا زکر کیا جائے ، چین آپ کو نمایاں مقام پر نظر آئے گا۔اس کی بڑی وجہ یہی ہے کہ ملک کی اعلیٰ قیادت اختراعات کو فروغ دینےمیں خود ذاتی دلچسپی لے رہی ہے۔چینی رہنما چاہتے ہیں کہ ملک کو اختراعات کے میدان میں ایک سرکردہ ملک بنایا جائے اور سائنس ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کے حوالے سےتمام لازمی اور عملی اقدامات پر عمل پیرا ہوا جائے ۔یہی وجہ ہے کہ چین میں اس وقت سائنس ٹیک انقلاب اور صنعتی تبدیلی کا ایک نیا دور تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، بین الشعبہ انضمام بڑھ رہا ہے، سائنسی تحقیق کے منظرنامے میں گہری تبدیلیاں آ رہی ہیں، معاشی اور سماجی ترقی کے ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی کا انضمام تیز ہو رہا ہےاور بنیادی تحقیق میں بین الاقوامی مسابقت کو نمایاں فروغ مل رہا ہے۔
انہی مسلسل کوششوں کے ثمرات ہیں کہ ہمیں ٹیکنالوجی کے میدان میں چین سے آئے روز نت نئی خبریں سننے کو ملتی رہتی ہیں، جس کی حالیہ مثال چینی عوام کے لیے "ایئر ٹیکسی" کی سہولت ہے۔قصہ کچھ یوں ہے کہ اس وقت جنوبی چین کے شہر شین زن میں کم اونچائی پر "ایئر ٹیکسی" لینے کے نئے نقل و حمل کے طریقہ کار نے نمایاں توجہ حاصل کی ہے اور ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ایرو اسپیس اقتصادی بحالی کو فروغ دینے کے لئے نئی راہیں کھول رہا ہے۔شین زن نے سازگار حفاظتی اقدامات اور کم اونچائی والی فضائی نقل و حمل کی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے گنجان سڑکوں پر "پرواز" کے تصور کو حقیقت میں بدل دیا ہے۔شین زن کی ایک مقامی کمپنی ہیلی ایسٹرن کے پاس اس وقت تقریباً 30 ہیلی کاپٹروں کا بیڑا ہے۔ ایئر ٹیکسی سروس کے علاوہ ہیلی ایسٹرن ایمرجنسی ریسکیو، بزنس فلائٹس اور ہیلی کاپٹر ٹورنگ سمیت کاروبار بھی فعال ہیں۔چین کی سول ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن اور شینزین میونسپل پیپلز گورنمنٹ کی جانب سے منظور شدہ کم اونچائی والے قومی اصلاحاتی پائلٹ یونٹ کے طور پر، ہیلی ایسٹرن گوانگ دونگ۔ہانگ کانگ۔مکاؤ گریٹر بے ایریا میں مختلف پروازوں کے راستے متعارف کروا کر شہر کو "آسمان میں شاہراہوں" کی تعمیر میں مدد کر رہی ہے۔
ایئر ٹیکسی کے ذریعے سفر کرنے والے مسافر ہیلی کاپٹر سے پرندوں کے نظارے کے ساتھ، شہر کے دلکش نظارے سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں اورایک منفرد سفر کی خوبصورتی کو بھی محسوس کر سکتے ہیں.یہ بات قابل زکر ہے کہ کم از کم 13،800 یوآن (تقریباً 1،930 امریکی ڈالر) فی گھنٹہ کی بہت مہنگی قیمت کے باوجود، بہت سے لوگ اب بھی شین زن میں رش سے بچنے اور اپنی مصروفیات کو بروقت سرانجام دینے کے لیے ایئر ٹیکسی کا راستہ منتخب کرتے ہیں. ایئر ٹیکسی کے ذریعے سڑک پر 40 کلومیٹر کےفاصلے اور 40 سے 60 منٹ کی مسافت کو صرف 10 منٹ میں طے کیا جاتا ہے۔کمپنی کی جانب سے ابھی ماہانہ 30 دن کے حساب سے اوسطاً یومیہ 10 پروازیں چلائی جائیں گی۔اس سفر کی افادیت کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے کہ ، عام طور پر شین زن شہر سے گوانگ جو شہر تک کا سفر کرنے میں تقریباً 25 منٹ لگتے ہیں۔اس ضمن میں کمپنی کی جانب سے ایئر ٹیکسی سروس فراہم کرنے میں نمایاں پیش رفت دیکھی گئی ہے اور اب اس حوالے سے کاروبار بہت زیادہ مقبول ہو گیا ہے۔ کمپنی کا فلائٹ شیڈول پہلے ہی جنوری تک بک کیا جا چکا ہے۔یہ امر قابل زکر ہے کہ2023 میں ، ہیلی ایسٹرن نے 5،000 سے زیادہ پروازیں مکمل کیں ، جس میں 10،000 سے زیادہ مسافر سوار تھے ، اور 100 سے زیادہ روٹس پر یہ سروس فراہم کی گئی۔
چین میں ٹیکنالوجی دوست رویوں کے فروغ کی بات کی جائے تو"کم اونچائی والی معیشت" کا تصور فروری 2021 میں پہلی بار چین کی قومی منصوبہ بندی میں درج کیا گیا تھا۔انٹرنیشنل ڈیجیٹل اکانومی اکیڈمی کی جانب سے حال ہی میں جاری کیے گئے وائٹ پیپر کے مطابق 2025 تک چین کی قومی معیشت میں کم اونچائی والی معیشت کا جامع شیئر 3 سے 5 ٹریلین یوآن (تقریباً 420 ارب ڈالر سے 700 ارب ڈالر) تک پہنچ جائے گا۔ دسمبر 2023میں ،ملک کی اعلیٰ قیادت نے اپنی سالانہ سینٹرل اکنامک ورک کانفرنس میں بھی اسٹریٹجک ابھرتی ہوئی صنعتوں کو فروغ دینے پر زورتھا ، جس میں کم اونچائی والی معیشت بھی شامل ہے۔انہی حکمت عملیوں کے ثمرات ہیں کہ 2022 تک ،صرف شین زن نے ہی کم اونچائی والی معیشت کی صنعتی چین سے متعلق 1،500 سے زیادہ کاروباری اداروں کی ملکیت حاصل کی ہے ، جس نے 75 بلین یوآن (تقریباً 10.6 بلین امریکی ڈالر) کی آمدن حاصل کی ہے ، جو ملک میں اس شعبے میں مجموعی آمدنی کا 70 فیصد تک ہے۔ چین کی اعلیٰ قیادت کا اس حوالے سے وژن واضح ہے کہ عوام کے بہترین مفاد میں اختراعات کو جدید کٹنگ ۔ایج ٹیکنالوجیز کی ترقی کو آگے بڑھانے، اقتصادی ترقی کو فروغ دینے، ملک کی اہم ضروریات کو پورا کرنے، اور عوام کی فلاح و بہبود میں احسن طور پر استعمال کیا جائے اور صحیح معنوں میں ایک سائنس دوست معاشرہ پروان چڑھایا جائے۔
|