حالیہ عرصے میں چینی معاشرے کی ماحول دوستی کے حوالے سے تواتر سے مختلف خبریں سننے کو مل رہی ہیں ، یہ امر اس باعث بھی خوش آئند ہے کہ چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے جس کے اقدامات اور فیصلہ سازی دنیا پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔اسی حوالے سے تازہ ترین پیش رفت میں چین کی پہلی آزادانہ طور پر تیار کردہ ہائیڈروجن سے چلنے والی شہری ٹرین نے 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اپنی آزمائش کامیابی سے مکمل کر لی۔یہ ریل ٹرانزٹ میں ہائیڈروجن توانائی کے اطلاق کے حوالے سے ایک نمایاں پیش رفت ہے۔
اس ٹرین کو انٹرپرائز سے تعلق رکھنے والے ٹیسٹ ٹریک پر آزمایا گیا، جس نے مکمل نظام، مکمل منظر نامے اور کثیر سطحی کارکردگی کی توثیق کی ہے۔روایتی ٹرینوں کے برعکس جو اپنی بجلی کی فراہمی کے لئے فوسل ایندھن یا اوور ہیڈ وائر سسٹم پر انحصار کرتی ہیں ، اس ٹرین میں بلٹ ان ہائیڈروجن پاور سسٹم نصب ہے ، جو ایک مضبوط اور دیرپا بجلی کا ذریعہ فراہم کرسکتا ہے۔ ٹرین کی زیادہ سے زیادہ سفر کی رینج 1000 کلومیٹر سے زیادہ ہے۔ٹیسٹ کے اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ٹرین کی اوسط توانائی کی کھپت 5 کلو واٹ گھنٹے فی کلومیٹر ہے ، جو دنیا کی صف اول کی سطح کے برابر ہے۔چینی ریلوے حکام کے مطابق اس ٹیسٹ کے ذریعے، انہوں نے ٹرین کی آپریٹنگ کارکردگی اور اعلیٰ ترین رفتار کی درجہ بندی کی جامع تصدیق کی ہے اور یہ ثابت کیا گیا ہے کہ یہ ٹرین مختلف ماحول میں حتمی آپریٹنگ ضروریات کو پورا کر سکتی ہے، اور دنیا کی معروف سطح تک بھی پہنچ چکی ہے. چین ویسے بھی اس وقت ہائیڈروجن کی عالمی دوڑ میں سب سے آگے ہے، جہاں ہائیڈروجن ایندھن بھرنے والے اسٹیشنوں کا دنیا کا سب سے بڑا نیٹ ورک فعال ہے۔ صاف توانائی کے اہداف اور خاطر خواہ سرمایہ کاری کے ساتھ ملک صفر کاربن اخراج والے ایندھن کے حامل مستقبل کی راہ ہموار کر رہا ہے۔اس ضمن میں چین نے سینکڑوں ہائیڈروجن ری فیولنگ اسٹیشن تعمیر کیے ہیں ۔چائنا ہائیڈروجن الائنس (سی ایچ اے) نے تخمینہ لگایا ہے کہ 2025 تک، چین کی ہائیڈروجن توانائی صنعت کی پیداواری قدر 1 ٹریلین یوآن (تقریباً 14 بلین ڈالر) تک پہنچ جائے گی۔ ہائیڈروجن توانائی چین کے ٹرمینل انرجی سسٹم کا 10 فیصد سے زیادہ حصہ ہو گی، اور صنعتی چین کی سالانہ پیداواری قدر اُس وقت تک 12 ٹریلین یوآن تک پہنچ جائے گی۔الائنس کے مطابق، چین کی ہائیڈروجن توانائی کی مارکیٹ کا پیمانہ 2030 تک 43 ملین ٹن تک پہنچ جائے گا، گرین ہائیڈروجن 2019 میں توانائی کے 1 فیصد کے مقابلے میں بڑھ کر 10 فیصد ہو جائے گی، اور مارکیٹ کا پیمانہ تقریبا 30 گنا بڑھ جائے گا۔
. گرین ہائیڈروجن کا مطلب ہے گرین اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع، جیسے ہوا اور شمسی توانائی سے پیدا ہونے والی بجلی سے حاصل کردہ ہائیڈروجن۔ورلڈ اکنامک فورم کے وائٹ پیپر کے مطابق، چین عالمی سطح پر ہائیڈروجن کا سب سے بڑا پروڈیوسر اور صارف ہے، لیکن اس کی پیدا کردہ ہائیڈروجن کا 0.1 فیصد سے بھی کم قابل تجدید ذرائع سے آتا ہے. ہائیڈروجن، کم کاربن اخراج اور وسیع اطلاق کےساتھ توانائی کا ایک ورسٹائل ذریعہ ہے۔ یہ ایک صاف، کم کاربن اخراج، محفوظ اور موثر توانائی کے نظام کی تعمیر اور چین کے کاربن پیک اور کاربن نیوٹرل کے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے.عالمی سطح پر، یہ بڑی ترقی یافتہ معیشتوں کے لئے ایک اہم اسٹریٹجک انتخاب بن گیا ہے جو اپنی توانائی کی تبدیلی اور اپ گریڈنگ میں تیزی لانا چاہتے ہیں. انٹرنیشنل انرجی ایجنسی (آئی ای اے) کے مطابق، ممالک کی بڑھتی ہوئی تعداد ہائیڈروجن توانائی کی صنعت کی حمایت کے لئے قومی حکمت عملیاں اپنا رہی ہے۔
. چین نے 2025 تک نسبتاً جامع ہائیڈروجن توانائی صنعت کے ترقیاتی نظام کو نافذ کرنے کی خاطر معیارات کے لئے اپنی پہلی قومی سطح کی تعمیراتی گائیڈ لائن بھی مرتب کی ہے۔ہائیڈروجن توانائی کے لئے نئی گائیڈ لائن چین کی نئی توانائی اور سبز ترقی کے شعبوں میں ایندھن کا اضافہ کرے گی، اس سے جدت طرازی کی صلاحیت میں نمایاں بہتری آئے گی اور بنیادی ٹیکنالوجیز اور مینوفیکچرنگ کے عمل کو بنیادی طور پر مہارت حاصل ہوگی۔ ملک میں متعدد وزارتوں اور محکموں کی جانب سے مشترکہ طور پر جاری کردہ نئی گائیڈ لائن کا مقصد متعلقہ تکنیکی معیارات کی تشکیل میں تیزی لانا اور ہائیڈروجن توانائی کے بین الاقوامی معیارکو بہتر بنانا ہے۔ چینی حکام پُرامید ہیں کہ 2035 تک، ٹرمینل توانائی کی کھپت میں قابل تجدید توانائی سے پیدا ہونے والی ہائیڈروجن کا تناسب نمایاں طور پر بڑھ جائے گا، جو چین کی سبز توانائی کی تبدیلی میں اہم معاون کردار ادا کرے گا۔
|