ابھی حال ہی میں دنیا بھر میں نرسوں کا عالمی دن 2024 منایا گیا جن کی صحت
عامہ کے شعبے میں ایک مسلمہ اہمیت ہے۔اس موقع پر نرسوں کی بین الاقوامی
کونسل (آئی سی این) کی جانب سے صحت مند افراد اور معاشروں کی تشکیل میں
نرسوں کے اہم کردار کو اجاگر کیا گیا۔ رواں سال کی تھیم رہی " ہماری نرسیں۔
ہمارا مستقبل ، دیکھ بھال کی معاشی طاقت".یہ تھیم دنیا بھر میں 130 سے
زیادہ قومی نرسنگ ایسوسی ایشنوں کی فیڈریشن کی جانب سے منتخب کی جاتی ہے،
جو دنیا بھر میں کام کرنے والی 28 ملین سے زیادہ نرسوں کی نمائندگی کرتی ہے۔
نرسوں کی بین الاقوامی کونسل کہتی ہے کہ صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں ریڑھ
کی ہڈی ہونے کے باوجود، نرسنگ کو اکثر مالی مشکلات اور معاشرتی" کم قدری"
کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اسی باعث 2024 میں دیکھ بھال کی معاشی طاقت پر توجہ
مرکوز کرنے کا انتخاب کیا گیا جس کا مقصد تصورات کو نئی شکل دینا اور یہ
ظاہر کرنا ہے کہ نرسنگ میں اسٹریٹجک سرمایہ کاری کس طرح کافی معاشی اور
معاشرتی فوائد لاسکتی ہے۔کونسل کا ماننا ہے کہ اب نقطہ نظر میں تبدیلی کا
وقت ہے۔ یہ بار بار دیکھا گیا ہے کہ کس طرح مالی بحران اکثر صحت کی دیکھ
بھال میں بجٹ کی پابندیوں کا باعث بنتے ہیں اور عام طور پر نرسنگ کا شعبہ
بھی اس سے بری طرح متاثر ہوتا ہے۔کووڈ 19 وبا سے حاصل ہونے والے سبق اور
تنازعات، آب و ہوا کے بحران اور مالی عدم استحکام کی وجہ سے دنیا بھر کی
آبادیوں کی صحت کے لئے بڑھتے ہوئے خطرے کو تسلیم کرتے ہوئے، یہ سمجھنا لازم
ہے کہ کہ نقطہ نظر اور پالیسی میں تبدیلی کی وکالت کرنے کا صحیح وقت یہی ہے۔
یہاں اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ کووڈ19نے دنیا بھر میں صحت کے نظام
میں محدود سرمایہ کاری کی وجہ سے پیدا ہونے والی کمزوریوں کو بے نقاب کیا
ہے۔اسی باعث یہ زور دیا جا رہا ہے کہ نرسنگ میں سرمایہ کاری بڑھانے، ایک
لچکدار، اعلیٰ تعلیم یافتہ نرسنگ ورک فورس تشکیل دینے اور نرسوں کے حقوق کا
تحفظ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ افراد اور کمیونٹیز کی ضروریات کو پورا کرنے کے
لیے صحت کے نظام کو تبدیل کیا جا سکے۔کووڈ۔19 کے دوران بے شمار نرسوں نے
اپنی جانوں کی قربانی دی ہے ، انہیں ہر وقت وائرس کے سامنے کا چیلنج درپیش
رہا، اضافی کام کے انتہائی بوجھ کا سامنا کرنا پڑا ، اور محدود آمدن کے
ساتھ دیگر معاشی مسائل الگ سے سہنے پڑے ۔انہی امور کو مد نظر رکھتے ہوئے اس
چیز کی ضرورت شدت سے محسوس کی گئی کہ حکومتیں صحت عامہ سے متعلق افرادی قوت
میں سرمایہ کاری کریں کیونکہ ہیلتھ ورک فورس کے بغیر صحت نہیں ہے ،اس نظام
میں خامیاں صحت کے پورے نظام کے لیے نقصان دہ ثابت ہوں گی ۔
دنیا میں ایک بڑے آبادی والے ملک کی حیثیت سے چین نے اپنے ہاں نرسنگ کے
شعبے کو نمایاں توجہ دی ہے۔چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کی جانب سے جاری کردہ
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال رجسٹرڈ نرسوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا
گیا ہے جو فی ایک ہزار افراد پر چار نرسوں تک پہنچ چکی ہے۔چین میں رجسٹرڈ
نرسوں کی کل تعداد 2023 کے اختتام تک 5.63 ملین تک پہنچ گئی ، جو 2022 کے
مقابلے میں تقریباً چار لاکھ تیس ہزار کا اضافہ ہے۔ چین کے لیے یہ امر بھی
قابل اطمینان ہے کہ ملک کی نرسیں زیادہ تعلیم یافتہ ہیں، 2023 کے آخر تک 80
فیصد سے زیادہ نرسوں کے پاس کالج کی ڈگری یا اس سے زیادہ ڈگری تھی، جو 2020
کے اختتام پر 70 فیصد تھی۔چینی حکام نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ملک بھر
کے علاقوں میں نرسوں کے لیے مزید تربیت متعارف کرائی گئی ہے جن میں
جیریاٹریکس، پیڈیاٹرکس، انتہائی نگہداشت اور متعدی امراض جیسی خصوصیات شامل
ہیں اور نرسنگ سروسز کی معاونت کے لیے مسلسل پالیسیاں اور قواعد و ضوابط
اپنائے جا رہے ہیں۔
چین کی پالیسی سازی میں ملک بھر میں نرسنگ کے وسائل کی تقسیم کو بہتر
بنانا، نرسوں کو قانونی تحفظ فراہم کرنا، نرسنگ انڈسٹری کی اعلیٰ معیار کی
ترقی کو فروغ دینا اور بزرگوں کی دیکھ بھال کے نظام کو تیزی سے ترقی دینا
شامل ہیں۔اس اقدامات کا مقصد کلاؤڈ کمپیوٹنگ، بگ ڈیٹا، انٹرنیٹ آف تھنگس،
بلاکچین اور موبائل انٹرنیٹ جیسی ٹیکنالوجیز کے ذریعے دیکھ بھال کے ڈیٹا کی
ڈیجیٹلائزیشن کو بڑھانا ہے تاکہ انٹرنیٹ کی مدد سے نگہداشت کے نظام کے
بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنایا جا سکے۔ چین کے نزدیک نرسنگ میں بہتری لوگوں
کی بہتر صحت کے لیے نمایاں اہمیت رکھتی ہے اور عمر رسیدہ آبادی کی بہتر
نگہداشت کے لیے بھی نرسنگ ایک اہم ترین شعبہ ہے۔
|