جو کچھ نہیں کرسکتے, وہ حسد کرتے ہیں

حسد روحانی بیماری ہے,اس سے بچیں. اللہ کا شکر ادا کریں.اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کریں اور خود کو نکھاریں.

اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو مکمل بنایا ہے۔ اتنا مکمل جتنا وہ چاہتا تھا کہ انسان بنے. عقل و شعور سے نوازا, زندگی سے نوازا غرض اپنی نعمتوں کو تمام انسانوں کے لیے یکساں کر دیا۔ ہر انسان کو صلاحیتوں سے نوازا۔ صلاحیتوں میں فرق ضرور ہے مگر ہر کسی کے پاس
کوئی نہ کوئی صلاحیت موجود ضرور ہے۔

مگر انسان کی فطرت میں ناشکری ہے. انسان اپنی صلاحیتوں کو نظر انداز کرکے دوسروں کی صلاحیتوں پر غور کرتا ہے اور اکثر حسد کا شکار ہو جاتا ہے. وہ یہ بھول جاتا ہے کہ قدرت نے اسے کن چیزوں سے نوازا ہے بس اس بات کو مدنظر رکھتا ہے کہ فلاں کو یہ ملا مجھے نہیں ملا ہے,اسے بھی کیوں ملا؟ اس سے بھی چھن جائے اور میرے پاس
آجائے ؟ آخر کیوں ؟
وہ جو منصف ذات پاک ہے کیا اس نے صحیح سے تقسیم نہیں کیا ؟ اللہ کے انصاف میں کوئی شک نہیں ہے,اللہ نے تو سب کو نوازا ہے۔

قصور تمھارا ہے، مسئلہ صرف تمھاری سوچ کا ہے. اللہ نے تمھیں بھی عقل دی ہے اور دوسروں کو بھی ۔ اگر ان کے پاس زیادہ ہے تو اس میں ان کی محنت بھی ہے ۔ انھوں نے عقل سے کام لیا محنت بھی کی اور ان کی محنت پھل لے آئی. تو پھر تم کیسے کہتے ہو کہ جو چیز انھیں محنت کے بعد ملی وہ ان سے چھن جائے اور تمھیں مل جائے یعنی تم اللہ کی تقسیم پر, اس کے انصاف پر سوال اُٹھا رہے ہو۔ دوسروں کی کامیابیوں پر دل جلانے کی بجائے اپنی اہمیت پہچانو, اپنی صلاحیتوں کی کھوج لگاؤ,ڈھونڈو اپنے اندر چھپے گوہر نایاب کو تاکہ تم بھی سکون پاؤ۔ حسد سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا الٹا انسان دنیا میں سکون سے محروم ہو جاتا ہے اور آخرت میں عذاب کا مستحق ٹھہرتا ہے۔

بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ اکثر انسان حسد اپنے گھر سے سیکھتا ہے۔ ہمارے ہاں یہ المیہ ہے کہ ماں باپ کہتے ہیں فلاں کے بچے نے یہ کر لیا ، تم نے کیوں نہیں کیا۔ وہ تم سے بہتر ہے۔ انھی طعنوں کی وجہ سے بچہ احساس کمتری کا شکار ہو جاتا ہے اور حسد کا بیج اس کے اندر اگنے لگتا ہے جو کہ وقت کے ساتھ تناور درخت بن جاتا ہے ۔

میری والدین سے بھی یہ اپیل ہے کہ خدارا اپنے بچے کا موازانہ دوسروں سے نہ کریں، اس کو بہتر کرنے کے چکر میں اکثر آپ اس کی صحیح تربیت نہیں کر
پاتے ۔ اُن کو ان کی صلاحیتوں کے مطابق بہتری کی طرف لے کر جائیں.

نوجوان نسل کو چاہیے کہ حسد جیسی روحانی بیماری سے چھٹکارہ پائیں اور اپنے آپ کو سمجھیں۔ اپنی صلاحیتوں کو پہچانیں۔ اللہ کا شکر ادا کریں اس نے آپ کو جیسا بنایا, جس چیز سے نوازا بہترین سے ہی نوازا ہے۔

دوسروں سے حسد کر کے نہ تو ان سے آپ ان کی کامیابیاں چھین سکتے ہیں اور نہ ہی اس طرح آپ خود کامیاب ہو سکتے ہیں۔

_*ہر شخص جل رہا ہے حسد کی آگ میں
اس آگ کو بجھا دے وہ پانی تلاش کر*_

*از قلم: رومیسہ انوار*
 

Rumaisa Anwar-ul-Haq
About the Author: Rumaisa Anwar-ul-Haq Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.