بیجنگ میں پانی کی فراہمی کا شاندار نظام

چین میں جنوب سے شمال تک پانی کی منتقلی کا منصوبہ ابتدائی مرحلے میں تاحال بیجنگ کے ایک کروڑ 60 لاکھ سے زائد شہریوں کو مستفید کر رہا ہے۔دسمبر 2014 میں پانی کی فراہمی شروع ہونے کے بعد سے اس روٹ نے بیجنگ کو 10 ارب مکعب میٹر پانی منتقل کیا ہے۔جنوب سے شمال تک پانی کی منتقلی کا منصوبہ چین کے پانی سے مالا مال جنوب سے وسطی، مشرقی اور مغربی راستوں کے ذریعے شمال کی جانب خشک علاقوں تک پانی کی منتقلی کو یقینی بناتا ہے۔

دارالحکومت بیجنگ کے لیے پانی کی فراہمی کو برقرار رکھنے کے لئے وسطی روٹ ضروری رہا ہے کیونکہ گزشتہ دہائی کے دوران شہر میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے ، جس میں شہر کے کم گنجان آباد جنوب میں ایک بڑے ہوائی اڈے کا افتتاح بھی شامل ہے۔بیجنگ کا 70 فیصد سے زیادہ شہری پانی اسی ساؤتھ ٹو نارتھ واٹر ڈائورژن پروجیکٹ کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے۔اس منصوبے کی بدولت بیجنگ میں سالانہ فی کس آبی وسائل 100 مکعب میٹر سے بڑھ کر تقریباً 150 مکعب میٹر ہو چکے ہیں ، جس نے دارالحکومت میں پانی کی قلت کو بہت حد تک کم کردیا ہے ، شہر میں پانی کی حفاظت کو مؤثر طریقے سے بہتر بنایا گیا ہے ، اور شہر کے سب سینٹر اور تاشنگ بین الاقوامی ہوائی اڈے جیسے اہم علاقوں کے لئے بھی پانی فراہم کیا گیا ہے۔کئی سالوں کی مسلسل پیش رفت کے بعد، بیجنگ اب ایک مضبوط پانی کے نظام سے فائدہ اٹھا رہا ہے، اور مزید پیش رفت بدستور ہے.

شہر کے شمال میں چھانگ پنگ کے مضافاتی ضلع میں جنوب سے شمال واٹر ڈائورژن پروجیکٹ کے پہلے واٹر پلانٹ نے حال ہی میں کمیشننگ مکمل کی ہے۔باضابطہ فعال ہونے کے بعد یہ پلانٹ چھ لاکھ رہائشیوں کو پانی فراہم کرے گا۔ تاحال ، بیجنگ میں 15 واٹر پلانٹس فعال ہیں جو ساؤتھ ٹو نارتھ واٹر ڈائورژن پروجیکٹ کے ذریعے فراہم کردہ پانی حاصل کرتے ہیں۔بیجنگ کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے پانی کے معیار میں بھی بہتری آئی ہے۔

اس وقت ، بیجنگ شہر پانی کی اوسط طلب سے تقریباً 1.3 گنا زائد پانی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ، جبکہ جنوب سے پانی کی روزانہ پروسیسنگ کی صلاحیت 4.7 ملین مکعب میٹر تک پہنچ گئی ہے۔شہر میں پانی کی طلب کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ ، یہ منصوبہ بیجنگ کے قدرتی آبی راستوں کے لئے بھی ایک نعمت ثابت ہوا ہے ، جس میں مقامی دریاؤں میں دوبارہ توانائی بحال ہوگئی ہے اور زیر زمین پانی کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ 1999 سے 2007 تک بیجنگ کو نو سال تک خشک سالی کا سامنا رہا۔ اس عرصے کے دوران بیجنگ میں زیر زمین پانی کی سطح سال بہ سال گررہی تھی۔ ساؤتھ ٹو نارتھ واٹر ڈائورژن پروجیکٹ کا پانی بیجنگ کی طرف موڑنے کے بعد ماہرین نے زیر زمین پانی کے اخراج کو کنٹرول کرنے کی کوششیں تیز کر دیں اور بروقت اقدامات اپنائے تاکہ زیر زمین پانی کو اچھی طرح محفوظ کیا جا سکے۔ خاص طور پر 2015 کے بعد سے، زیر زمین پانی کی گہرائی 2023 میں 25.75 میٹر سے بڑھ کر 14.74 میٹر ہوگئی ہے۔

بیجنگ کے پانچ بڑے دریا، جو پہلے طویل عرصے تک خشک رہتے تھے، 26 سال بعد ایک بار پھر مستحکم بہاؤ حاصل کر چکے ہیں، اور لگاتار تین سال سے سمندر میں بہہ رہے ہیں۔ پانی والے دریاؤں کی لمبائی میں 10 سال پہلے کے مقابلے میں 464 کلومیٹر کا اضافہ ہوا ہے۔بیجنگ حکام پانی کو اس کے معیار کے مطابق مختلف مقاصد کے لئے استعمال کرنے اور "پانی کے تحفظ، پینے، ذخیرہ کرنے اور دوبارہ بھرنے کے لئے استعمال کرنے" کے اصولوں پر عمل پیرا ہیں۔اس عمل میں ساؤتھ ٹو نارتھ واٹر ڈائورژن پروجیکٹ کے ذریعے منتقل کیے گئے پانی کے بھرپور استعمال کو ترجیح دی جاتی اور مقامی ندیوں سے لیے گئے پانی کو واپس ان تک پہنچایا جاتا ہے، اس کے نتیجے میں دریاؤں اور جھیلوں کے ماحولیاتی ماحول اور حیاتیاتی تنوع کے معیار میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616592 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More