منافع بخش سرمایہ کاری کا بہترین مقام

چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے اور اپنی وسیع منڈی کے باعث عالمی سرمایہ کاروں کے لیے انتہائی کشش کا باعث ہے۔یہی وجہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ غیر ملکی کمپنیاں چین میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کر رہی ہیں اور چینی اقتصادی آوٹ لک میں اضافے کے بارے میں پرامید ہیں۔اس حقیقت کا اندازہ یہاں سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ جنوری میں جرمن لگژری کار ساز کمپنی "آڈی" نے چین میں مکمل طور پر الیکٹرک گاڑیوں کے لیے اپنے پہلے پروڈکشن بیس پر پری ماس پروڈکشن کا آغاز کیا۔مارچ میں بیجنگ میں مرسڈیز بینز اور بی ایم ڈبلیو کا جوائنٹ وینچر قائم کیا گیا جس میں 2026 تک کم از کم 1000 سپر چارجنگ اسٹیشنز اور تقریباً 7000 ہائی پاور چارجنگ پلانٹس تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے۔

اس کے علاوہ مارچ میں ہی ، جرمن آپٹیکل سسٹم اور آپٹو الیکٹرانکس مینوفیکچرر "زی آئی ایس ایس" کا چین میں سب سے بڑا کوالٹی سینٹر آف ایکسیلینس چین کے صوبہ گوانگ دونگ میں کھولا گیا۔چین میں جرمن چیمبر آف کامرس کی جانب سے حال ہی میں جاری کیے گئے فلیش سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین میں غیر ملکی کمپنیاں چین کے معاشی امکانات کے بارے میں گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ پرامید ہیں۔سروے میں شامل 186 جرمن کمپنیوں میں سے 84 فیصد نے توقع ظاہر کی کہ چینی معیشت اگلے چھ ماہ میں اپنی کارکردگی میں بہتری یا استحکام برقرار رکھے گی۔ سروے میں شامل نصف سے زیادہ کاروباری اداروں نے اگلے دو سالوں میں چین میں سرمایہ کاری بڑھانے کا منصوبہ بنایا ، اور 27 فیصد نے سرمایہ کاری کے پیمانے کو برقرار رکھنے کی توقع ظاہر کی۔

امریکی سرمایہ کاروں کی امیدیں بھی بڑھ رہی ہے ،جس کا اظہار فروری میں چین میں امریکن چیمبر آف کامرس (ایم چیم چائنا) کی جانب سے جاری چائنا بزنس کلائمیٹ سروے رپورٹ سے ہوتا ہے۔رپورٹ کے مطابق، چین کی مارکیٹ اہم ہے، چیمبر سے وابستہ نصف ارکان چین کو اپنے سرفہرست تین عالمی سرمایہ کاری مقامات میں سے ایک کے طور پر دیکھتے ہیں، جس میں 5 فیصد پوائنٹس کی واپسی ہوئی ہے.
سروے میں کہا گیا ہے کہ چین "ٹیلنٹ اور جدت طرازی کا ایک اہم ذریعہ ہے جو امریکی کمپنیوں کو ان کی عالمی مسابقت کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے۔رپورٹ میں یہ بھی پایا گیا کہ اگرچہ چیلنجز اب بھی موجود ہیں ، لیکن زیادہ تر ممبران چین میں اپنی مینوفیکچرنگ یا سورسنگ کو برقرار رکھے ہوئے ہیں ۔
اس رجحان کی عکاسی امریکہ کی خوراک اور مشروبات کی بڑی کمپنی" پیپسی" کی چین کے صوبہ شائن شی کے دارالحکومت شی آن میں حالیہ سرمایہ کاری سے ہوتی ہے۔پیپسی نے 12 جون کو شی آن میں فوڈ پروڈکشن بیس قائم کی تھی۔ 180 ملین امریکی ڈالر کی متوقع کل سرمایہ کاری کے ساتھ یہ نئی تنصیب شمال مغربی چین میں کمپنی کی پہلی فیکٹری ہے اور گزشتہ پانچ سالوں میں چین میں پانچویں بڑی سرمایہ کاری ہے۔پیپسی حکام کے خیال میں کمپنی کو چینی مارکیٹ کے اعلی سطح کے کھلے پن اور چینی معیشت کی اعلیٰ معیار کی ترقی پر مکمل اعتماد ہے اور کمپنی چین میں اپنی سرمایہ کاری کو تیز کرنے کے لئے پرعزم ہے۔

صنعتی مبصرین کا کہنا ہے کہ چین کی وسیع مارکیٹ کے علاوہ لچکدار صنعتی اور سپلائی چین، مسلسل بہتر آر اینڈ ڈی اور جدت طرازی کی صلاحیتیں غیر ملکی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کے لیے مقناطیس ہیں۔یہی وجہ ہے کہ مرسڈیز بینز نے تقریباً 9.71 ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ اپریل میں شنگھائی میں اپنے آر اینڈ ڈی سینٹر کی اپ گریڈ کے طور پر ایک نئی عمارت کا افتتاح کیا ہے۔ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ چین اپنے کھلے جدت طرازی کے نظام، دور اندیش ٹیلنٹ ٹریننگ حکمت عملی اور صنعتی ترقی کے لیے پالیسی سپورٹ کی بدولت مستقبل کی ٹیکنالوجی اور جدت طرازی کے رجحانات کو تشکیل دینے والی ایک بڑی محرک قوت بن جائے گا ، کیونکہ چینی معیشت نے 2024 میں بحالی کی رفتار کو برقرار رکھا ہے اور نئی معیار کی پیداواری قوتوں کو پروان چڑھانے میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔چینی معیشت کے مثبت اشاریوں کو دیکھتے ہوئے اپریل سے عالمی بینک، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، ایشیائی ترقیاتی بینک، مورگن اسٹینلے، گولڈ مین ساکس، یو بی ایس، سٹی، ڈوئچے بینک اور دیگر اداروں نے چین کی اقتصادی ترقی کے لیے اپنی پیش گوئیوں کو اپ گریڈ کیا ہے جو ان عالمی اداروں کا چین کی معیشت پر بڑھتے ہوئے اعتماد کا مظہر ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1324 Articles with 615441 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More