چین کے چھانگ عہ-6 قمری مشن کا ریٹرنر ابھی حال ہی میں
زمین پر اترا جس کے بعد چاند کے دور افتادہ حصے سے جمع کیے گئے دنیا کے
پہلے نمونے زمین پر واپس لائے گئے ہیں۔ بیجنگ وقت دن دو بج کر 7 منٹ پر
ریٹرن کیپسول شمالی چین کے اندرونی منگولیا خود اختیار علاقے سیزوانگ بینر
کے مخصوص علاقے میں اترا اور یہ مشن مکمل طور پر کامیاب رہا۔
چین کے صدر شی جن پھنگ نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی، ریاستی
کونسل اور سینٹرل ملٹری کمیشن کی جانب سے اس مشن کی مکمل کامیابی پر
مبارکباد دی ۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ انسانی تاریخ میں پہلی بار چھانگ عہ-6
نے چاند کے دور دراز حصے سے نمونے جمع کیے اور زمین پر واپس لائے، جو خلا
کے ساتھ ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی میں ایک مضبوط ملک کی تعمیر کی چین کی
کوششوں میں ایک اور تاریخی کامیابی ہے۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ گزشتہ 20 سالوں میں چاند کی تلاش کے منصوبے میں شامل
تمام افراد نے سائنس اور ٹیکنالوجی کی بلندیوں کو عبور کیا ہے اور قابل ذکر
کامیابیاں حاصل کی ہیں جنہوں نے دنیا بھر کی توجہ حاصل کی ہے۔انہوں نے کہا
کہ ان افراد نے جو شاندار خدمات انجام دی ہیں انہیں ملک اور عوام ہمیشہ یاد
رکھیں گے۔شی جن پھنگ نے چاند کے نمونوں پر محتاط تحقیق، گہری خلائی تحقیق
سمیت ملک کے بڑے خلائی منصوبوں پر مسلسل عمل درآمد اور بین الاقوامی
تبادلوں اور تعاون کو بڑھانے پر زور دیا۔انہوں نے کائنات کے اسرار و رموز
سے پردہ اٹھانے، انسانیت کی فلاح و بہبود کو فروغ دینے اور ایک عظیم ملک کی
تعمیر اور چینی جدیدکاری کے ذریعے تمام محاذوں پر قومی احیاء کو آگے بڑھانے
کے لئے نئی خدمات انجام دینے کی کوششوں پر بھی زور دیا۔
چینی صدر کے علاوہ ملک کے دیگر اہم رہنماوں نے بھی اس عظیم کامیابی پر
مبارکباد پیش کی جبکہ عالمی سطح پر بھی چین کی قمری تحقیق اور اس نمایاں
سنگ میل کی پزیرائی کی گئی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان استیفان
ڈوجیرک نے چین کے چھانگ عہ 6 مشن کی کامیابی کو ایک "قابل ذکر کامیابی"
قرار دیا اور کہا کہ یہ خلائی امور میں بین الاقوامی تعاون کا ایک عظیم
مظہر ہے۔تین مئی کو لانچ ہونے والا چھانگ عہ 6 ترپن دنوں میں 11 پروازوں کے
مراحل سے گزرا۔ اس نے چاند کے مدار کے ڈیزائن اور فلائٹ کنٹرول، ذہین اور
تیز رفتار نمونے، اور چاند کے دور دراز حصے سے ٹیک آف اور لینڈنگ جیسے
شعبوں میں کلیدی ٹیکنالوجی کی کامیابیاں حاصل کیں۔چار بین الاقوامی پے لوڈ
لے جانے والے چھانگ عہ 6 نے عملی اور موثر بین الاقوامی تعاون کی سہولت بھی
فراہم کی۔
چھانگ عہ6 چین کی خلائی تحقیق کی کوششوں میں اب تک کا سب سے پیچیدہ اور
چیلنجنگ مشن ہے۔ ایک آربیٹر، ایک ریٹرنر، ایک لینڈر اور ایک ایسینڈر پر
مشتمل اس مشن نے انتہائی کامیابی سے مختلف چیلنجز عبور کیے ۔کیوچھیاؤ-2
ریلے سیٹلائٹ کی مدد سے لینڈر اور اسسینڈر کا امتزاج 2 جون کو چاند کے دور
افتادہ حصے میں جنوبی قطب ایٹکن (ایس پی اے) بیسن میں مقررہ لینڈنگ ایریا
میں اترا اور نمونے لینے کا کام کیا۔4 جون کو اسسینڈر نے نمونوں کے ساتھ
چاند سے اڑان بھری اور چاند کے مدار میں داخل ہوا۔ 6 جون کو اس نے آربیٹر
اور ریٹرنر کے امتزاج کے ساتھ ڈاکنگ مکمل کی اور نمونے ریٹرنر کو منتقل
کیے۔ آربیٹر اور ریٹرنر کے امتزاج نے چاند کے مدار میں 13 دن گزارے اور
زمین پر واپسی کے صحیح موقع کا انتظار کیا جس کے بعد، ریٹرنر آربیٹر سے الگ
ہوا اور نمونے زمین تک پہنچائے۔یوں ،چین نے بنی نوع انسان کو قمری تحقیق
میں ایک نیا باب رقم کرنے کے قابل بنایا ہے جو یقیناً آئندہ عرصے میں
کائنات کے رازوں کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہو گا۔
|