پروفیسر صائمہ جبین مہک
عدم تحفظ کا احساس انسانی زندگی کا ایک اہم حصہ ہے جس کا سامنا ہر شخص کو
کسی نہ کسی مرحلے پر ہوتا ہے۔ یہ احساس مختلف وجوہات کی بنا پر پیدا ہو
سکتا ہے اور زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا اثر دیکھنے کو ملتا ہے۔ عدم
تحفظ کا احساس ہمیں نہ صرف جذباتی اور ذہنی طور پر متاثر کرتا ہے بلکہ
ہماری روزمرہ کی زندگی، رشتے، اور پیشہ ورانہ کامیابیوں پر بھی اثرانداز
ہوتا ہے۔
عدم تحفظ کے اسباب کئی ہو سکتے ہیں۔ بچپن کے تجربات، والدین یا سرپرستوں کی
جانب سے نظرانداز کیا جانا، جسمانی یا ذہنی بدسلوکی، معاشرتی دباؤ، اور
مالی مشکلات چند ایسے عوامل ہیں جو عدم تحفظ کے احساس کو جنم دیتے ہیں۔ جب
انسان خود کو دوسروں کے مقابلے میں کمتر محسوس کرتا ہے یا اسے یہ لگتا ہے
کہ وہ دوسروں کی توقعات پر پورا نہیں اتر پا رہا، تو اس کے نتیجے میں عدم
تحفظ کا احساس بڑھ جاتا ہے۔
عدم تحفظ کا احساس انسان کی خود اعتمادی کو کم کرتا ہے اور اسے احساس کمتری
میں مبتلا کر دیتا ہے۔ ایسے لوگ جو عدم تحفظ کا شکار ہوتے ہیں، وہ اکثر
دوسروں سے مقابلہ کرنے کی بجائے خود کو پیچھے ہٹاتے ہیں۔ یہ احساس انہیں
پیشہ ورانہ زندگی میں بھی پیچھے دھکیلتا ہے جہاں وہ نئے مواقع سے فائدہ
اٹھانے سے گھبراتے ہیں۔
ذاتی رشتے بھی عدم تحفظ کے اثرات سے بچ نہیں پاتے۔ ایسے لوگ جو خود کو غیر
محفوظ محسوس کرتے ہیں، وہ اکثر اپنے شریک حیات، دوستوں، یا خاندان کے ساتھ
مسائل کا سامنا کرتے ہیں۔ عدم تحفظ کی وجہ سے وہ اپنے رشتوں میں عدم اعتماد،
حسد، اور شک کی صورت میں مشکلات پیدا کرتے ہیں۔
عدم تحفظ کے احساس کا اثر صرف انفرادی زندگی تک محدود نہیں رہتا بلکہ یہ
سماجی تعلقات اور معاشرتی زندگی کو بھی متاثر کرتا ہے۔ جب ایک فرد عدم تحفظ
کا شکار ہوتا ہے تو وہ اپنی سماجی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام رہتا
ہے، جس کا اثر پورے معاشرے پر پڑتا ہے۔
عدم تحفظ کے احساس سے نکلنے کے لیے کئی اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ سب سے
پہلے تو یہ ضروری ہے کہ انسان خود کو سمجھنے کی کوشش کرے اور اپنے مسائل کو
پہچانے۔ اپنے اندر جھانک کر یہ جاننے کی کوشش کریں کہ آپ کو کن وجوہات کی
بنا پر عدم تحفظ کا احساس ہو رہا ہے۔ جب آپ ان وجوہات کو پہچان لیں گے، تو
ان پر قابو پانا آسان ہو جائے گا۔
مثبت سوچ اور خود اعتمادی کی بڑھوتری عدم تحفظ کے احساس سے نمٹنے کے لیے
اہم ہیں۔ اپنے آپ کو مثبت طریقے سے دیکھیں اور اپنی کامیابیوں اور خوبیوں
کو یاد کریں۔ اپنے آپ کو مثبت انداز میں سمجھنا اور اپنی کامیابیوں کو
سراہے بغیر اپنے اندر کی کمزوریوں کو دیکھنا ضروری ہے۔
معاف کرنا اور معافی مانگنا بھی عدم تحفظ کے احساس کو کم کرنے میں مددگار
ثابت ہوتا ہے۔ دوسروں کی غلطیوں کو معاف کریں اور اپنی غلطیوں کے لیے معافی
مانگیں۔ معاف کرنے کا عمل دل کو سکون دیتا ہے اور منفی جذبات کو کم کرتا
ہے۔
پیشہ ورانہ مدد بھی عدم تحفظ کے احساس کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی
ہے۔ ماہر نفسیات یا معالج کے ساتھ بات چیت کرکے آپ اپنے مسائل کو بہتر
طریقے سے سمجھ سکتے ہیں اور ان پر قابو پا سکتے ہیں۔ پیشہ ورانہ مدد کے
ذریعے آپ کو اپنے جذبات پر قابو پانے اور مثبت تبدیلیاں لانے کے طریقے
سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔
عدم تحفظ کے احساس سے نمٹنے کے لیے صحت مند طرز زندگی بھی ضروری ہے۔ جسمانی
سرگرمی، متوازن غذا، اور معیاری نیند سے آپ کے جسم اور دماغ کو توانائی
ملتی ہے جو آپ کو عدم تحفظ کے احساس سے نمٹنے میں مدد دیتی ہے۔ صحت مند طرز
زندگی نہ صرف جسمانی صحت کو بہتر بناتی ہے بلکہ ذہنی سکون بھی فراہم کرتی
ہے۔
عدم تحفظ کا احساس ایک عام مگر سنگین مسئلہ ہے لیکن اس سے نمٹنے کے لیے کئی
اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ مثبت سوچ، خود اعتمادی کی بڑھوتری، معافی کا
جذبہ، پیشہ ورانہ مدد، اور صحت مند طرز زندگی سے ہم اپنے اندر کے عدم تحفظ
کے احساس پر قابو پا سکتے ہیں۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ ہر شخص کی زندگی
میں مشکلات آتی ہیں، لیکن ان مشکلات سے سیکھ کر اور ان پر قابو پا کر ہم
ایک مضبوط اور خوشحال زندگی گزار سکتے ہیں
|