عہد حاضر میں تعلیم کا کسی بھی ملک کی جدید کاری کے فروغ
سے گہرا تعلق ہے۔ایک بڑے ملک کی حیثیت سے چین کو دیکھا جائے تو یہاں تعلیم
اور معلم دونوں کو نمایاں اہمیت دینے کی روایت صدیوں سے موجود ہے اور یہ
چینی تہذیب کے ہزاروں سالوں سے قائم رہنے کا ایک اہم سبب بھی ہے۔تعلیم کی
معیاری ترقی ، اعلیٰ سطحی سائنسی و تکنیکی ترقی کی خود انحصاری ،عوام کی
مشترکہ خوشحالی کا موثرذریعہ اور چینی قوم کی نشاۃ الثانیہ کا بنیادی مقصد
ہے۔ملک میں تعلیم کے شعبے میں عوام کو ہمیشہ سے مرکزی اہمیت دی جاتی
ہے۔گزرتے وقت کے ساتھ مختلف علاقوں، اسکولز اور مختلف گروہوں کے درمیان
تعلیمی فرق کو کم کیا جا رہا ہے تاکہ ہر ایک بچے کو مساوی اور معیاری تعلیم
میسر ہو۔
ابھی حال ہی میں چین کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا ہے کہ ، ملک میں اعلیٰ
معیار کے تعلیمی نظام کے حصول کے لئے جامع اصلاحات کو گہرا کرنے کا عمل
جاری رکھا جائے گا۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ چین نے اعلیٰ معیار کے ساتھ دنیا
کا سب سے بڑا تعلیمی نظام قائم کیا ہے۔ ملک بھر کی 2895 کاؤنٹیوں میں لازمی
تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے، اور تمام سطحوں پر تعلیم تک رسائی
متوسط اور اعلیٰ آمدنی والے ممالک کی اوسط سطح تک پہنچ گئی ہے یا اس سے
تجاوز کر چکی ہے.چینی حکام کی جانب سے یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ "مقدار"
کے تقاضوں کو پورا کرنے سے لے کر "معیار" کو بہتر بنانے تک ، جامع تعلیمی
اصلاحات کو آگے بڑھانے کے لئے یہ ایک اہم سمت ہے۔
چین کے لیے یہ امر باعث اطمینان ہے کہ اسکول کی تعلیم کا مسئلہ بنیادی طور
پر حل ہو چکا ہے، اور اب عوام انتہائی معیاری تعلیم کی توقع کرتے ہیں۔چینی
حکام کو اس حقیقت کا بخوبی ادراک ہے کہ بدلتے ہوئے آبادیاتی اور سماجی
ڈھانچے کے درمیان، بھیڑ بھاڑ والے شہری اسکولوں اور ناکافی دیہی اسکولوں
جیسے مسائل نمایاں ہو گئے ہیں۔ مسائل کو حل کرنے کے لئے، آہستہ آہستہ مفت
تعلیم کے دائرہ کار کو بڑھانے، پری اسکول تعلیم تک مکمل رسائی کو فروغ
دینے، بورڈنگ اسکول اور چھوٹے سائز کے دیہی اسکولوں میں اچھی کارکردگی کا
مظاہرہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے.چین کی کوشش ہے کہ بنیادی تعلیم کے معیار
کو بہتر بنایا جائے۔ مزید برآں،چین کوشاں ہے کہ ایک جدید پیشہ ورانہ تعلیمی
نظام کی ترقی کو تیز کیا جائے تاکہ مختلف صلاحیتوں اور دلچسپیوں میں ٹیلنٹ
کو پروان چڑھایا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ چین کا مقصد جدید سائنس اور
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں ہونے والی پیش رفت سے فائدہ اٹھانا ہے تاکہ بدلتے وقت
کے تقاضوں کی روشنی میں باصلاحیت ٹیلنٹ وسائل سے بھرپور استفادہ کیا جا
سکے۔
چینی قیادت نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی
اور ٹیلنٹ چینی جدیدیت کے لئے بنیادی اور اسٹریٹجک بنیاد کے طور پر کام
کرتے ہیں۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں مرکزی کمیٹی کے تیسرے کل رکنی
اجلاس میں بھی انہی اصلاحات کا تذکرہ کیا گیا جو ابھی حال ہی میں 15 سے 18
جولائی تک بیجنگ میں منعقد ہوا تھا۔چینی پالیسی ساز سمجھتے ہیں کہ اعلیٰ
تعلیم کے فروغ میں تعلیم اور سائنس ٹیکنالوجی کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے
باصلاحیت افراد کا باہمی تعامل انتہائی اہم ہے اور اسے باقاعدہ دستاویزی
شکل دی گئی ہے جو نہ صرف ملک کی قومی حکمت عملی سے مطابقت رکھتا ہے بلکہ
لوگوں کی توقعات اور مطالبات پر بھی پورا اترتا ہے۔ چین کا مقصد اس بات کو
یقینی بنانا ہے کہ اعلیٰ تعلیم ملک کی جدید کاری میں اہم کردار ادا کرے ۔
اگلے مراحل میں توجہ مقامی سطح پر باصلاحیت افراد کو پروان چڑھانے کی
صلاحیت کو جامع طور پر بہتر بنانے، سائنس اور ٹیکنالوجی میں اعلیٰ سطح کی
آزادانہ ترقی کی حمایت کرنے اور اس بات پر زور دینے پر ہوگی کہ کس طرح
سائنسی اور تکنیکی ترقی کی کمرشلائزیشن اور اطلاق قومی اقتصادی اور سماجی
ترقی کی ترجیحات کے ساتھ ہم آہنگ ہوسکتا ہے۔ یہ چین کی اعلیٰ تعلیمی
اصلاحات کے تین اہم ترین پہلو ہوں گے۔اس ضمن میں چینی حکام کے نزدیک سائنسی
اور تکنیکی ترقی کے قوانین اور قومی اقتصادی اور سماجی ترقی کی فوری
ضروریات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، متحرک طور پر ٹیلنٹ ٹریننگ میکانزم کو
ایڈجسٹ کیا جائے گا، آرٹس کی تعلیم کے ساتھ سائنسی اور تکنیکی تعلیم کے
انضمام کو مضبوط کیا جائے گا، نوجوانوں سے متعلق سائنسی اور تکنیکی
صلاحیتوں کی تربیت میں اضافہ کیا جائے گا، اور طویل مدتی پالیسی اسپورٹ اور
وسائل کی تقسیم سے بھرپور حمایت فراہم کی جائے گی۔
عالمی تناظر میں بھی چین تعلیم کے شعبے میں کھلے پن کے تصور پر عمل پیرا ہے
اور مختلف تعلیمی تبادلہ سرگرمیوں سے ملک کو دنیا میں اہم تعلیمی مرکز
بنانےکا عزم رکھتا ہے۔اسی طرح چین عالمی تعلیمی گورننس میں بھی مثبت طور پر
حصہ لےرہا ہے نیز بین الاقوامی سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں کھلے
پن،اعتماد اور تعاون کو فروغ دینے کے ذریعے انسانی تہذیب کی ترقی کے لیے
مزید خدمات سرانجام دے رہا ہے۔
|