کتاب "تہذیب نسواں :نو آبادیاتی ہندوستان میں نسائی شعور کا علمبردار"

کتاب "تہذیب نسواں :نو آبادیاتی ہندوستان میں نسائی شعور کا علمبردار" ڈاکٹر غزل یعقوب کی کتاب ہے

ڈاکٹر غزل یعقوب کی کتاب"تہذیب نسواں :نو آبادیاتی ہندوستان میں نسائی شعور کا علمبردار" 2024ء میں عکس پبلی کیشنز نے شائع کی ۔ اس کتاب میں انھوں نے نو آبادیاتی ہندوستان میں خواتین کے تعلیم و تربیت کے لیے نکالے گئے رسالے" تہذیب نسواں " کے مشمولات کا تنقیدی مطالعہ کیا ہے ۔کتاب خوبصورت ڈیزائن اور سر ورق کے ساتھ طبع ہوئی ہے جس کا انتساب کچھ یوں ہے۔
"میرے پاپا(محمد یعقوب) کے نام یہ کتاب جن کے خواب
کی ہی ایک تعبیر ہےاور محترم استاد ڈاکٹر حمیر ا اشفاق کے
نام جنھوں نے اس تعبیر کو ممکن بنایا۔"

کتاب پانچ ابواب پر مشتمل ہے باب اول میں نو آبادیاتی ہندوستان میں خواتین کی مجلاتی صحافت کا اجمالی جائزہ لیا گیا ہے جس کے ذیل میں ابتدائی تمام اردو جرائد کا مختصراً تعارف و تجزیہ کیا گیا ہے ۔

باب دوم میں تعلیم نسواں کے فروغ میں تہذیب نسواں کی مضمون نگار خواتین کے کردار اور ان کے نسائی شعور کو ان کے عہد کے تناظر میں پرکھا گیا ہے اس سلسلے میں کچھ اہم خواتین مصنفین آنسہ نورالنسا بیگم، بیگم شارق، خاتون اکرم ، حجاب امتیاز علی، رشید جہاں، زبیدہ زریں ، محمدی بیگم، صغرا ہمایوںمرزا، صفورہ بیگم، نذر سجاد حیدراور ہمشیرہ سید آدم کے نام اہم ہیں ۔ ان خواتین نے برصغیر میں ابتدائی سطح پر خواتین کی تعلیمی کاوشوں اور ان کے شعور کے ارتقائی مراحل میں نمایاں کردار ادا کیا۔

باب سوم میں تہذیب نسواں کے مضامین کا تفصیلی احاطہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں اہم بات یہ ہے کہ تمام مضامین کو موضوعات کے لحاظ سے منقسم کرکے الگ الگ بیان کیا گیا ہے عورت کے شعور سے متعلق مضامین ، عورت کی تعلیم ، پردہ ، ازدواجی زندگی، وراثت، سیاسی معاملات ، ووٹ کا حق، آزادئ اظہار، اقتصادی و سماجی سطح پر عورت کی خودمختاری اور دوسرے بہت سے موضوعات پر تہذیب نسواں میں لکھا گیا۔ جن کا تفصیلی جائزہ اس باب کے ضمن میں لیا گیا ہے ۔

باب چہارم میں تہذیب نسواں کے مضامین میں خواتین کی ازدواجی زندگی کے مسائل سے متعلق تحریر کیے گئے مضامین کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ جن کے ذیلی عنوانات میں صغیر سنی کی شادی ، شادی کے معاملات میں عورت کے اختیارات ، حق مہر، عورت کا معاشی تحفظ، خلع اور فسخ نکاح کے حقوق ، تعدد ازدواج اور تربیت اطفال سے متعلق مضامین شامل ہیں ۔ تربیت اطفال کے ذیل میں بچے کی پیدائش سے متعلق سماجی مسائل، بچے کی پیدائش اور نوکری کرنے والی خواتین کے مسائل کو پیش کیا گیا۔ جب کہ اسی باب میں ہندوستان میں بیوہ عورت کی سماجی حیثیت، اس کا عقد ثانی ، عدت کے مسائل ، سسرال و میکے کے حقوق و فرائض اور دوسرے بہت سے مسائلنپر لکھے گئے مضامین کا تجزیاتی مطالعہ کیا گیا ہے ۔

باب پنجم میں خواتین کو آداب معاشرت سکھانے کے لیے تحریر کیے گئے مسائل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں مناسب لباس ، قومی تشخص اور لباس، مغربی روش سے احتراز ، اخلاقیات و عادات میں اسلامی روایات کی پاسداری ، گفتگو کے آداب ، اسراف، نمود و نمائش ، پردہ، قدیم رواج اور توہمات کے متعلق تحریر کیے گئے مضامین کا تفصیلی احاطہ کیا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں ایک ضمیمہ بھی شامل کیا گیا ہے۔ جس میں اس کتاب میں تہذیب نسواں کے جن شماروں سے استفادہ کیا گیا ہے ان کی تفصیل درج کی گئی ہے ۔

کتاب کا اسلوب نہایت رواں، سادہ اور آسان ہے جس کے ذریعے نہایت مفصل انداز میں تہذیب نسواں میں پیش کیے گئے موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس بارے میں ڈاکٹر حمیرا کی اس کتاب سے متعلق دی گئی رائے نہایت جامع اور مفصل ہے جس سے اس کتاب کی اہمیت بہت واضح ہو جاتی ہے ۔ وہ لکھتی ہیں ۔

تہذیب نسواں ایک مجلہ ہی نہیں بل کہ نسائی شعور کی ارتقائی صورت ہے۔
جس میں نو آبادیاتی ہندوستان کی تہذیب و ثقافت کی عکاسی اور مستورات میں
شعور اور آگہی کے لیے کی گئی کوششوں کا صدیوں پر محیط سفر بھی نظر آتا ہے۔ مسلم معاشرے
کے دوہرے معیارات کو چیلنج کرتے ہوئے ان خواتین نے علم کے مقفل
دروازے کھولنے سے لے کر سیاست کے کارگزاروں کو بھی پار کر کے
دکھایا۔تہذیب نسواں کے مضامین ان موضوعات کا احاطہ کرتے ہیں۔
جن میں خواتین کو درپیش مسائل اور ان کے حل دونوں صورتیں موجود تھیں۔
یہ تحریریں صرف اپنے دور کے لیے ہی نہیں بل کہ آج بھی اتنی ہی اہم اور موزوں ہیں
کیونکہ ہمارے مذہبی اور سماجی ٹھیکہ داروں کی طرف سے خواتین کے لیے ترقی اور
حصول علم کے دروازے بند رکھنے کی کوششیں تا حال جاری ہیں۔ڈاکٹر غزل یعقوب
نے اس کتاب میں مسلم تانیثی فکری رویوں کو بہترین انداز میں پیش کیا ہے۔

 

Naeema bibi
About the Author: Naeema bibi Read More Articles by Naeema bibi: 11 Articles with 18799 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.