اولمپکس کا جذبہ اور یکجہتی و تعاون

حالیہ دنوں پیرس 2024 اولمپکس کو عالمی سطح پر نمایاں توجہ ملی ہے۔ یہاں یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ اولمپک گیمز صرف جیتنے یا ہارنے کے بارے میں نہیں ہیں ، بلکہ حریفوں کو ایک دوسرے سے سیکھنے ، ایک ساتھ مضبوط ہونے اور کھلاڑیوں کی کارکردگی میں بہتری دکھانے اور متنوع ثقافتوں کو سراہنے اور جاننے کا بھی ایک بڑا موقع کہلاتے ہیں۔

وسیع تناظر میں اولمپکس انسانیت کے امن، اتحاد اور ترقی کی جستجو کی علامت ہیں۔ اس مقصد کے حصول کے لیے نسلوں سے کی جانے والی کوششوں میں مختلف تہذیبوں کے درمیان تبادلے اور باہمی سیکھنا بہت اہم ہے۔ چینی اور فرانسیسی ثقافتی عناصر کو مربوط کرنے والے اختراعی کاوشوں کے ساتھ ساتھ چینی کھیلوں کی ثقافت اور آرٹ کو ظاہر کرنے والی نمائشوں جیسی سرگرمیوں نے پیرس اولمپک کھیلوں کے ثقافتی ماحول کو مالا مال کیا ہے۔

چین ہمیشہ ثقافتی تنوع کے احترام اور باہمی تفہیم اور عالمی ترقی کو فروغ دینے کے لئے تبادلوں کو فروغ دینے کا پرزور حامی رہا ہے۔ پانچ ہزار سالہ تاریخ کے ساتھ، چینی تہذیب اپنے کھلے پن اور شمولیت و اشتراک کے لئے مشہور ہے. یہ دیگر ثقافتوں کے ساتھ تعامل اور تبادلوں کے ذریعے نئی زندگی کے ساتھ پھلتی پھولتی آئی ہے۔

اس کی تازہ مثال بین الاقوامی مسافروں میں چین کے حوالے سے سیاحتی سرگرمیوں میں زبردست اضافہ ہے جو ثقافتی تبادلے کے فروغ اور ثقافتی ہم آہنگی کی مثال ہے۔ ملک کی ویزا فری پالیسیوں کی بدولت، زیادہ سے زیادہ سیاح، خاص طور پر نوجوان، ایک متحرک اور حیرت انگیز چین کا تجربہ کرنے کے لئےمسلسل آ رہے ہیں. اکثر چینی سیاحوں نے روایتی چینی ثقافت اور ورثے میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے اور سیاحتی تجربے نے انہیں چین کے حوالے سے بہتر تفہیم میں بھی مدد فراہم کی ہے۔

چینی تہذیب کی کشش ملکی اور بین الاقوامی دونوں سطحوں پر پھیل رہی ہے۔حال ہی میں 27 جولائی کو ، بیجنگ مرکزی محور کو یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ 700 سال پرانا شہری محور مرکزیت اور ہم آہنگی کے روایتی چینی فلسفیانہ تصورات کی عکاسی کرتا ہے، اور اس نے دنیا بھر میں شہری منصوبہ بندی کی تاریخ میں اہم کردار ادا کیا ہے. چین اس وقت تک مجموعی طور پر 59 عالمی ثقافتی ورثے کا حامل ملک بن چکا ہے، جو عالمی سطح پر دوسرے نمبر پر ہے۔ یہ ثقافتی ورثے دنیا بھر کے لوگوں کے لئے ملک کی خوشحالی اور جامع ثقافت کو دریافت کرنے کے لئے ایک دریچے کے طور پر کام کرتے ہیں۔
دیکھا جائے تو دنیا اس وقت افراتفری اور تبدیلیوں کے دور سے گزر رہی ہے، جس نے انسانی معاشرے کو ایک نازک موڑ پر لا کھڑا کیا ہے۔ دنیا میں مختلف ثقافتیں اور تہذیبیں موجود ہیں، جو پورے انسانی معاشرے کا قیمتی اثاثہ ہیں۔ تہذیبوں کا ٹکراؤ اور تہذیبی برتری کا تصور جیسے نظریاتی تصورات تنازعات کو بڑھاتے ہیں اور انسانی تہذیب کی ترقی میں رکاوٹ ڈالتے ہیں۔

چین کے نزدیک بڑھتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے اور امن اور خوشحالی کے لئے دنیا کی مشترکہ امنگوں کو پورا کرنے کے لئے، دنیا کو مکالمے اور تبادلوں میں اضافے کی ضرورت ہے۔ اس سے باہمی افہام و تفہیم اور اعتماد میں اضافہ ہوگا جبکہ یکجہتی اور تعاون کو تقویت ملے گی۔ چین کے پیش کردہ گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کے بارے میں بڑھتا ہوا اتفاق رائے اس ضرورت کی نشاندہی کرتا ہے، جس میں علیحدگی پر قابو پانے کے لئے ثقافتی تبادلوں، باہمی سیکھنے اور برتری کے تصورات سے بالاتر ہونے کے لئے بقائے باہمی کی وکالت کی جاتی ہے۔

وسیع تناظر میں اولمپک کا جذبہ باہمی تفہیم، دوستی اور یکجہتی جیسی اقدار کا مظہر ہے۔ صرف باہمی تفہیم کو بڑھا کر اور ثقافتی خلا کو پر کرکے ہی دنیا بھر کے لوگ ایک پرامن اور زیادہ خوشحال دنیا کی تعمیر کے لئے ہاتھ ملا سکتے ہیں جو زیادہ کھلی اور جامع ہو۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1324 Articles with 615328 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More