چین نے حالیہ برسوں کے دوران تحفظ ماحول کے لیے اپنےشہروں
کی سائنسی اور تکنیکی صلاحیت میں نمایاں اضافہ کیا ہے ۔ گرین رقبے میں
نمایاں اضافے کو شہروں کی تعمیراتی منصوبہ بندی کا لازمی جزو قرار دیا گیا
ہے۔ صنعتوں میں گرین ہاؤس گیسوں کے کم اخراج سے ماحول دوست صنعتوں کو ترجیح
حاصل ہوئی ہے۔ آبی آلودگی سے نمٹنے کے لئے وسائل کے موئثر استعمال کو فروغ
دیا جا رہا ہے۔آلودہ پانی کی نکاسی کے ساتھ ساتھ بارشی پانی کے تحفظ اور
پانی صاف کرنے والے پلانٹس کو نمایاں اہمیت دی گئی ہے۔ اسی طرح توانائی کی
کم کھپت کی خاطر تمام بجلی گھروں کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔
اسی طرح چین موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو
ممکنہ حد تک کم کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات سے عمل پیرا ہے۔ حالیہ برسوں میں
چین نے توانائی کے شعبے میں قابل تجدید توانائی کے استعمال میں اضافہ کیا
ہے۔چین اس وقت قابل تجدید توانائی آلات کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے ۔اس کے
علاوہ چین پن بجلی ، بائیوگیس اور ہوا سے توانائی کی پیداوار کے لحاظ سے
بھی دنیا میں سرفہرست ہے ۔ ملک میں فضلے سے توانائی کی ماحول دوست پیداوار
کا ایک موئثر نظام فعال ہے۔
انہی کامیابیوں کا مزید ذکر کیا جائے تو چین کے جنگلات اور سبزہ زاروں کے
وسائل کے تحفظ اور ترقی نے 2012 کے بعد سے شان دار نتائج حاصل کیے ہیں۔یہ
امر قابل ذکر ہے کہ 2012میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی 18 ویں
قومی کانگریس کے بعد سے ، چین نے 68 ملین ہیکٹر کی شجرکاری اور 1.24 بلین
ایم یو کے جنگلات کی دیکھ بھال مکمل کی ہے۔قومی سطح پر جنگلات کی کوریج کی
شرح 21.63 فیصد سے بڑھ کر 24.02 فیصد ہوگئی ہے۔مصنوعی جنگلات کا محفوظ شدہ
رقبہ 1.31 بلین ایم یو سے اوپر ہے ، جو دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ گھاس کی
بوائی کے ذریعے 700 ملین سے زیادہ زمین کو بہتر بنایا گیا تھا۔ چراگاہوں کا
رقبہ 3.95 بلین ایم یو سے تجاوز کر گیا ، یہ بھی دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔
چین نے 3600 سے زائد ویٹ لینڈز کے تحفظ اور بحالی کے منصوبے مکمل کیے ہیں،
جن میں 845 ملین ایم یو ویٹ لینڈز شامل ہیں، جو دنیا میں چوتھے نمبر پر
ہیں۔ملک نے 305 ملین ایم یو زمین پر ریگستانی کنٹرول کیا ہے ، اور ایسی
صحرائی زمین کے 53 فیصد کو بحال کیا گیا ہے جہاں بہتری ممکن تھی۔چین نے 40
سال قبل "تھری نارتھ" شیلٹر بیلٹ پروگرام کا آغاز کیا تھا، جس کا مقصد شمال
مغربی، شمالی اور شمال مشرقی چین میں صحرائی علاقوں اور ویران علاقوں کی
بحالی ہے۔ اس وقت سے اب تک 480 ملین ایم یو جنگلات کا رقبہ محفوظ کیا گیا
ہے، 1.28 بلین ایم یو انحطاط کے شکار سبزہ زاروں کو کنٹرول کیا گیا ہے، 670
ملین ایم یو مٹی کے کٹاؤ سے نمٹا گیا ہے، اور 450 ملین ایم یو کھیت کو مؤثر
طریقے سے محفوظ کیا گیا ہے.اب تک اس پروگرام کے تحت 40 ملین ایم یو سے زائد
کے جامع انتظامی کام مکمل کیے جا چکے ہیں۔
چین دنیا کا سب سے بڑا نیشنل پارک سسٹم بھی تعمیر کر رہا ہے، جو ریاست کے
زیر انتظام جنگلی حیات کی 80 فیصد سے زیادہ اقسام اور ان کے مساکن کی حفاظت
کرے گا۔چین نے نیشنل بوٹینیکل گارڈن اور ساؤتھ چائنا نیشنل بوٹینیکل گارڈن
قائم کرکے نایاب اور خطرے سے دوچار جنگلی پودوں کے تحفظ کی کوششوں میں
اضافہ کیا ہے۔ جائنٹ پانڈا جیسے نایاب اور خطرے سے دوچار انواع کے مضبوط
تحفظ اور بین الاقوامی تعاون کے ساتھ، نایاب اور خطرے سے دوچار جنگلی پودوں
اور جانوروں کی انواع کی اکثریت کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اور
ان کی رہائش کا معیار بہتر ہو رہا ہے.چین نے باضابطہ طور پر قومی پارکس کی
پہلی کھیپ قائم کی ہے جن میں سنجیانگ یوان نیشنل پارک ، جائنٹ پانڈا نیشنل
پارک ، نارتھ ایسٹ چائنا ٹائیگر اینڈ لیپرڈ نیشنل پارک ، ہینان ٹراپیکل رین
فاریسٹ کا نیشنل پارک اور وویشان نیشنل پارک ، شامل ہیں۔
چین نے مختلف اقسام اور مختلف سطحوں پر نو ہزار سے زیادہ نیچر ریزرو بھی
قائم کیے ہیں ، جو ملک کے زمینی رقبے کا تقریباً 18 فیصد ہے۔ چین کے پاس 15
عالمی قدرتی ورثے کے مقامات، 4 قدرتی اور ثقافتی ورثے کے مقامات، 47 عالمی
جیو پارکس اور 34 عالمی انسانی اور حیاتیاتی ذخائر موجود ہیں۔ ملک نے
حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو اپنی قومی حکمت عملی کا اہم جزو قرار دیا ہے یہی
وجہ ہے کہ اسے مختلف علاقوں کی طویل المدتی منصوبہ بندی میں شامل کیا گیا
ہے تاکہ تحفظ کی صلاحیت کو مسلسل بہتر بنایا جا سکے ۔
|