ریش مبارک:۔
میرے آقا و مولیٰ مولا کائنات حضور نبی کریم ؐ کی داڑھی مبارک گھنی تھی اور
چہرہ انور اس کے گھیرے میں اس طرح معلوم ہوتا تھا کہ جیسے رحل میں قرآن
رکھاہوا ہو۔
النہایہ میں ہے کہ داڑھی کے وہ بال جو قبضہ سے زائد ہوں ان کا کاٹنا واجب
ہے ایسے ہی میرے آقا و مولیٰ مولا کائنات حضور نبی کریم ؐ سے منقول ہے کہ
آپ اپنی داڑھی مبارک کی لمبائی اور چوڑائی سے زائد بال کاٹا کرتے تھے یہ
روایت حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص سے مروی ہے۔
(فتح القدیر جلد دوم ص ٧٦ باب مایوجب القضائ)
یزید بن فارسی سے روایت ہے (طویل روایت ہے میں حلیہ مبارکہ کے بیان والا
حصہ نقل کر رھا ہوں آپ آقا و مولیٰ مولا کائنات حضور نبی کریم ؐ کا خواب
میں دیکھا حلیہ حضرت عباس سے بیان کررہے ہیں )آقا و مولیٰ مولا کائنات حضور
نبی کریم ؐ کا قد درمیانہ اور گندم گون سفیدی مائل رنگت آنکھیں سرمئی
خونصورت ہنسی والے گول چہرہ والے کہ ان کی داڑھی دائیں بائیں بھری ہوئی تھی
اور سینہ کو چھپائے ہوئے تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حضرت عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
کہ اگر ےم آقا و مولیٰ مولا کائنات حضور نبی کریم ؐ کو بیداری میں بھی
دیکھتے تو بھی آپ کے حلیہ شریفہ کی اس سے زیادہ تعریف نہ کرتے۔
(شمائل ترمذی ص ٣٠مطبوعہ امین کمپنی اردو بازار دھلی انڈیا)
میرے پیارے آقا و مولیٰ مولا کائنات حضور نبی کریم ؐ اپنی ریش مبارک کو تیل
بھی لگایا کرتے تھے اور کنگھی بھی کیا کرتے تھے اور مونچھیں کٹوایا کرتے
تھے ۔
ریش خوش معتدل مرہم ریش دل ہالہ ماہ ندرت پہ لاکھوں سلام
لب اور دندان مبارک:۔
آقا و مولیٰ مولا کائنات حضور نبی کریم ؐ کے لب مبارک نہایت خوبصورت اور
سرخی مائل تھے دندان مبارک کشادہ روشن وتاباں تھے جب کلام فرماتے تو دندان
مبارک سے نور نکلتا ہوا دکھائی دیتا اور جب تبسم فرماتے تو در و دیوار روشن
ہو جایا کرتے تھے۔
اسی لیے تو شاعر کہتا ہے کہ۔
جگمگاتے ہوئے سرکار کے دلکش دنداں خود بنا دیتے ہیں ذروں کو بھی ماہ تاباں
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آقا و مولیٰ مولا کائنات
حضور نبی کریم ؐ کلام فرماتے تو
رای کالنور یخرج من بین ثنایاہ
(حجۃ اللہ ص ٦٨١)
ترجمہ :۔
ایک نور نظر آتا تھا جو آپ کے دندان مبارک سے نکلتا تھا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آقا و مولیٰ مولا کائنات
حضور نبی کریم ؐ جب تبسم فرماتے
یتلاء فی الجدر
(ترمذی شریف)
ترجمہ:۔
(تو دندان مبارک سے نور شعاعیں نکلتیں)جن سے دیواریں منور ہو جاتیں۔
انہی لبوں کے بارے میں امام احمد رضا بریلوی فرماتے ہیں کہ
پتلی پتلی گل قدس کی پتیاں ان لبوں کی نزاکت پہ لاکھوں سلام
اور
دندان مبارک کے بارے میں فرمایا کہ
جس کے گچھے سے لچھے جھڑیں نور کے ان ستاروں کی نزہت پہ لاکھوں سلام
جاری ہے |