”پب جی“ اب ایک کھیل نہیں رہا بلکہ یہ دہشت گردی جیسے
واقعات میں بھی استعمال ہونے لگا ہے جس کا عملی ثبوت سوات کے مرکزی شہر
مینگورہ کے علاقے نواں کلی میں اس وقت سامنے آیا جب 28 اگست 2024 کورات کی
تاریکی میں نامعلوم افراد نے پولیس چوکی نواں کلی پر بم حملہ کیا جس میں
ایک پولیس جوان شہید اور اس کے دیگر دو ساتھی زخمی ہوگئے۔
سوات کے مرکزی شہر مینگورہ کے علاقے نواں کلی پولیس چوکی کے گیٹ پر 28 اگست
کی رات اچانک بم حملہ ہوا ،واقعہ میں ابتدائی طورپر تین پولیس اہلکار زخمی
ہوئے تھے جن میں سے بعد میں ایک اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال
میں چل بسا تھا ، واقعہ کے بعد سی ٹی ڈی تھانہ کبل میں نامعلوم افراد کے
خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغا ز کیا گیا ، تفتیشی افسران کے مطابق
واقعہ کے بعد جب سی سی ٹی وی فوٹیج کو ملاحظہ کیا گیا تو رات کی تاریکی میں
نہایت مہارت کے ساتھ کی گئی کارروائی کے نتیجے میں کوئی ”سراغ“ ہاتھ نہیں
لگ رہا تھا لیکن دن رات کی محنت کے بعد ایک معمولی سا ثبوت ہاتھ لگا جس میں
دھماکہ سے کچھ دیر پہلے ایک نوجوان تھانے کے گیٹ کے قریب کچھ حرکت کرتے
ہوئے واپس جاتے ہوئے دیکھا گیا اور اس کے کچھ دور جانے کے بعد دھماکہ ہوتا
ہے اس کے بعد اسی نوجوان کے حلیہ ، حرکات وسکنات ، کپڑوں کی ساخت وغیرہ کے
ذریعے اس تک پہنچنے کی کوشش کی گئی جس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے کامیابی
دی اور ہم اصل مجرموں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔
ایس پی سی ٹی ڈی فاروق جان کے مطابق واقعہ میں کل پانچ ملزمان ملوث ہیں جو
آپس میں رشتہ دار ہیں اور ان کے گھر کے کچھ مرد ماضی میں ٹی ٹی پی سے
وابستہ رہے ہیں اور جو آج کل افغانستان میں مقیم ہیں انہوں نے نہایت مہارت
کے ساتھ کارروائی کرتے ہوئے 28 اگست کی رات نواں کلی چوکی کے گیٹ پر پاور
بینک جیسے ایک مقناطیسی خود ساختہ ڈیوائس کو نصب کیا تھا اور پھر تیزی سے
اس مقام سے ہٹ کر فون کال کے ذریعے اس ڈیوائس میں دھماکہ کیا جس میں ایک
پولیس جوان کی قیمتی جان ضائع ہوگئی۔
اس حوالے سے سوات پولیس کے سربراہ ڈاکٹر زاہد اللہ خان نے میڈیا کے روبرو
مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ سوات پولیس اور سی ٹی ڈی نے مشترکہ
کامیاب کارروائی کرتے ہوئے پولیس چوکی نو اں کلی بنڑ پر بم دھماکہ میں ملوث
3 دہشت گرد گرفتار کرلئے ہیں، گرفتار ملزمان سے اسلحہ ، ایمونیشن اور وقوعہ
میں استعمال ہونے والے موبائل فون بھی برآمد کرلئے گئے ، اس حوالے سے ڈی پی
او سوات ڈاکٹر زاہداللہ نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ سوات پولیس ہر قسم کی
چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ہر وقت تیار ہے ، سوات میں قائم امن کو کسی بھی
صورت خراب نہیں ہونے دیا جائے گا، بنڑ پولیس چوکی پر حملہ کرنے والے پانچ
میں سے تین ملزمان گرفتار کر لئے گئے ہیں، ملزمان سے مزید معلومات حاصل
کرکے دشمن عناصر کے منصوبوں کو ہر حال میں ناکام بنا تے ہوئے عوام کی مال و
جان کی تحفظ کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے گا ،واقعہ کی تفصیلات بتاتے
ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ 28 اگست 2024 کو نامعلوم دہشت گردوں نے پولیس
چوکی نو اں کلی بنڑ پر دھماکہ خیز مواد (بم) سے حملہ کیا تھا جس میں ایک
پولیس جوان رحمن اللہ شہید جبکہ دو پولیس جوان شفیع اللہ اور محمد ایاز
زخمی ہو ئے تھے،وقوعہ کے بعد آرپی او ملاکنڈ محمد علی خان نے ایکشن لیتے
ہوئے مجھے ملزمان کو ٹریس کرنے کا ٹاسک سونپا جس کی رو سے تھانہ سی ٹی ڈی
میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ، پولیس کی
ٹیم نے ٹیکنیکل بنیادوں پر تفتیش کرکے سی سی ٹی وی کیمروں اور سی ڈی آر کے
ذریعے دہشت گرد ملزمان کو ٹریس کرکے تین دہشت گرد محمد حارث ولد معراج
الدین سکنہ حیات آباد نویکلے، برہان اللہ ولد محمد موسیٰ سکنہ سلطان آباد
نویکلے اور شہزاد ولد حمید گل سکنہ ذرہ خیل اوڈیگرام سوات کو گرفتار کرلیا
جبکہ دیگر دو ملزمان کی گرفتاری کیلئے کارروائی جاری ہے۔ملزمان کے قبضے سے
وقوعہ میں استعمال شدہ موبائل فونز، اسلحہ ایمونیشن بھی برآمد کرلی گئی ہیں
تاہم جو حیرت انگیز بات ملزمان سے تفتیش کے دوران معلوم ہوئی وہ یہ تھی کہ
ملزمان نے منصوبہ بندی کیلئے مشہور پب جی گیم کے چیٹ سروس سے استفادہ کرتے
ہوئے اس کے ذریعے مخصوص کوڈ ورڈز کے ذریعے آپس میں رابطے میں رہے اور
واردات کے آخر تک ”پب جی “ گیم کے ذریعے ایک دوسرے سے اس طرح منسلک رہے کہ
اس دوران گیم کے چیٹ روم میں موجود دیگر کسی گروپ ساتھی کو ان کے خفیہ
منصوبہ کے بارے میں بھنک بھی نہیں پڑی۔
اب تک کے بیشتر ایسے دیگر واقعات میںواٹس ایپ، ٹیلی گرام، ٹوئٹر اور فیس بک
کے ذریعے دہشت گرد ایک دوسرے کو پیغامات بھیجتے رہے ہیں لیکن سوات کا حالیہ
واقعہ دہشت گردی کا پہلا واقعہ ہے جس میں پب جی کے ذریعے ایک دوسرے کو
پیغامات بھیجے گئے،ماہرین کے مطابق پب جی یا دیگر ایپلی کیشنز کے ذریعے
دہشت گردوں کی پیغام رسانی کو روکنا ممکن ہے لیکن اس کے لئے سائبر سکیورٹی
کے ماہرین کے ساتھ ساتھ ایپلی کیشنز فراہم کرنے والی کمپینوں سے مدد لینی
پڑے گی، دوسری جانب ایسے واقعات میں ٹیکنالوجی کے استعمال نے عام لوگوں کو
پریشانی سے دوچار کردیا ہے جس طرح اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے خلاف
پیجر ، واکی ٹاکی اور سولر سسٹم میں حالیہ دھماکوں کے واقعات نے بھی عام
انسان کو ٹیکنالوجی کے ترقی سے خوفزدہ کردیا ہے۔
اس موقع پرڈی پی او سوات زاہداللہ خان نے میڈیا کے نمائندوں اور سوات کے
عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری مقامی لوگوں کے
تعاون کے بغیر کسی صورت ممکن نہیں تھی، پولیس اور عوامی تعاون کے ذریعے
ملزمان تک رسائی ممکن ہوئی جس پر انہوں نے مقامی لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے
کہا کہ اپنے ارد گرد کسی بھی مشکوک افراد یا سرگرمی کی اطلاع قریبی پولیس
کو وقت پر دیں تاکہ جرم ہونے سے قبل اس پر قابو پایا جاسکے کیو نکہ سوات
ایک سیاحتی زون ہے اور یہاں سال کے چاروں موسموں میں ہزاروں اور مخصوص ایام
میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ سیاحت کی غرض سے آتے ہیں ایسے میں ہم سب کی
ذمہ داری بنتی ہے کہ دہشت گرد عناصر اور سوات کا امن خراب کرنے والوں کی
بروقت نشاند ہی کے ذریعے قلع قمع کرنے کیلئے پولیس فورس اور دیگر سکیورٹی
اداروں کے ساتھ تعاؤن کریں۔
|