مغربی اور مشرقی معاشروں کا فرق

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
مغربی معاشروں میں جہاں ٹیکنالوجی، معیشت اور سائنسی ترقی کے میدان میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں، وہاں کئی منفی پہلو بھی موجود ہیں جو ان معاشروں کو اندرونی طور پر متاثر کرتے ہیں۔ ایک اہم مسئلہ انفرادی آزادی کا غلط استعمال ہے، جس کی وجہ سے خاندانی ڈھانچے میں کمزوری پیدا ہوتی ہے۔ مغربی معاشروں میں اکثر افراد اپنے خاندانی اور سماجی تعلقات کو نظر انداز کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں تنہائی، ڈپریشن اور ذہنی امراض میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس بے ربطی کی ایک اور بڑی وجہ ماڈرن معاشرتوں میں فوری تسکین اور ذاتی مفاد کو اولیت دینا ہے، جس کے تحت لوگ طویل مدتی تعلقات یا مشکلات کا سامنا کرنے کے بجائے آسان اور جلدی حل تلاش کرتے ہیں۔ یہ رجحان، جو اکثر کیریئر، لائف اسٹائل اور ذاتی آزادیوں کے نام پر فروغ دیا جاتا ہے، معاشرتی سطح پر افراد کے درمیان اعتماد کی کمی اور تعلقات میں کمزوری پیدا کرتا ہے۔
مغربی معاشروں میں مذہبی اور روحانی اقدار کا زوال بھی ایک بڑی منفی تبدیلی ہے۔ سیکولرزم اور سائنسی ترقی نے ان معاشروں میں مذہب کی اہمیت کو کم کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں اخلاقی اور روحانی رہنمائی کی کمی محسوس کی جاتی ہے۔ مذہب کو ذاتی معاملہ سمجھا جاتا ہے اور اسے اجتماعی یا معاشرتی زندگی میں کم اہمیت دی جاتی ہے، جس کی وجہ سے افراد اخلاقی گائیڈنس سے محروم ہو جاتے ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ بہت سے افراد ایک خلا کا سامنا کرتے ہیں اور زندگی کے بڑے معنوں کی تلاش میں مختلف تجربات کی طرف راغب ہو جاتے ہیں، جن میں کبھی کبھار منفی رویے اور غیر اخلاقی راستے بھی شامل ہوتے ہیں۔

دوسری طرف، مشرقی معاشرتوں میں روایتی اقدار اور ثقافتی رشتے آج بھی مستحکم ہیں، جو ان کی سب سے بڑی مثبت خصوصیات میں سے ایک ہے۔ ان معاشروں میں خاندان کو مرکزی حیثیت دی جاتی ہے، اور اجتماعی فلاح و بہبود کو اہمیت دی جاتی ہے۔ مشرقی معاشرتیں عموماً روحانی اقدار پر مبنی ہوتی ہیں، جہاں مذہب اور اخلاقیات کا کردار زندگی کے ہر پہلو میں نمایاں ہوتا ہے۔ یہ معاشرتیں دنیاوی مفادات کے ساتھ ساتھ روحانی ترقی کو بھی اہمیت دیتی ہیں، جو انفرادی زندگی میں توازن پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ مہمان نوازی، خدمت خلق، اور انسانیت کی قدر مشرقی معاشرتوں کی نمایاں خصوصیات ہیں۔

مشرقی معاشرتیں اجتماعی فلاح پر زور دیتی ہیں، جہاں فرد کی بھلائی صرف اس کی ذاتی کامیابی سے نہیں بلکہ اس کے آس پاس کے لوگوں کی خوشحالی سے جڑی ہوتی ہے۔ اس میں روحانی قدروں کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ افراد اپنے بزرگوں کی باتوں کو اہمیت دیتے ہیں اور معاشرتی روایات کو برقرار رکھتے ہیں، جس سے خاندان اور معاشرتی ڈھانچے کو تقویت ملتی ہے۔ مذہب اور روحانیت کی موجودگی لوگوں کو اخلاقی اصولوں کی پیروی کرنے کی تحریک دیتی ہے، جس سے بدعنوانی اور غیر اخلاقی حرکات کا مقابلہ کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔

مشرقی معاشرتوں میں تعلیم کو بھی روحانی اور اخلاقی تربیت کے ساتھ مربوط کیا جاتا ہے، جس سے افراد صرف مادی علم نہیں بلکہ اخلاقی شعور بھی حاصل کرتے ہیں۔ اس کے برعکس مغربی معاشروں میں اکثر تعلیم کا مقصد صرف معاشی ترقی اور پیشہ ورانہ کامیابی تک محدود ہوتا ہے، جس کی وجہ سے افراد میں اخلاقی اور سماجی ذمے داریوں کا احساس کم ہو جاتا ہے۔

اسلامی تعلیمات کے مطابق، انسان کو اپنی زندگی میں توازن اور انصاف کے اصولوں کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ مشرقی معاشرتیں اکثر ان تعلیمات کے قریب نظر آتی ہیں، جہاں انفرادی اور اجتماعی فلاح کو یکساں اہمیت دی جاتی ہے، اور اخلاقی اصولوں کی پاسداری کو ترجیح دی جاتی ہے۔ یہ وہ اقدار ہیں جو آج کے تیز رفتار اور مادی دور میں بھی انسانیت کو فلاح کی طرف لے جا سکتی ہیں۔

لہذا، مغربی معاشرتوں کی انفرادی آزادیوں کی حد اور روحانی و اخلاقی زوال کے منفی پہلوؤں کے مقابلے میں مشرقی معاشرتوں کی روایتی اقدار، اجتماعی فلاح اور روحانی ترقی کی اہمیت واضح طور پر نظر آتی ہے۔ دونوں معاشرتوں کے تجربات ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ توازن، شفافیت اور اخلاقیات کی بنیاد پر ایک کامیاب معاشرت کی تشکیل ممکن ہے۔

مغربی معاشروں اور مشرقی معاشروں کے درمیان فرق کو واضح کرنے کے لیے کئی مثالیں پیش کی جا سکتی ہیں، جو ان کی ثقافتی، سماجی، اور اقتصادی ڈھانچوں کی عکاسی کرتی ہیں۔

مغربی معاشروں میں انفرادی آزادی کی مثالیں روزمرہ کی زندگی میں دیکھی جا سکتی ہیں۔ جیسے کہ امریکا میں، جہاں افراد اپنی زندگی کے انتخاب میں مکمل آزادی محسوس کرتے ہیں۔ یہاں، لوگ اپنے مذہب، سیاسی نظریات، اور معاشرتی تعلقات کا انتخاب خود کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں کبھی کبھی خاندانی روابط میں کمی آتی ہے۔ مثال کے طور پر، کئی مغربی ممالک میں نوجوانوں کے لیے یونیورسٹی جانے کے بعد گھر چھوڑنا ایک عام بات ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنے خاندانی ماحول سے دور ہو جاتے ہیں اور تنہائی محسوس کرتے ہیں۔ یہ صورتحال انفرادی صحت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے، جیسا کہ حالیہ سالوں میں ڈپریشن اور ذہنی بیماریوں کی بڑھتی ہوئی شرح سے ظاہر ہوتا ہے۔

اس کے برعکس، مشرقی معاشروں میں، جیسے کہ پاکستان یا بھارت میں، خاندانی ڈھانچہ بہت مضبوط ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، ہندوستان میں، خاندان کو مرکزی حیثیت دی جاتی ہے، جہاں نسل در نسل خاندان کے افراد اکٹھے رہتے ہیں۔ یہ خاندانی نظام افراد کو جذباتی حمایت فراہم کرتا ہے، جس کی وجہ سے لوگ مشکل حالات کا سامنا کرنے میں زیادہ مضبوط ہوتے ہیں۔ یہاں مشترکہ خاندانوں کی مثال دی جا سکتی ہے، جہاں افراد اپنے بزرگوں کی رائے کا احترام کرتے ہیں اور خاندان کے فیصلوں میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔

مغربی معاشروں میں مذہب کی اہمیت میں کمی بھی ایک نمایاں پہلو ہے۔ کئی مغربی ممالک، جیسے کہ سوئیڈن اور ڈنمارک، میں لوگوں کی اکثریت خود کو غیر مذہبی یا سیکولر سمجھتی ہے۔ یہ ممالک معاشرتی نظام کو مذہب سے الگ رکھتے ہیں، جو کہ بعض اوقات اخلاقی رہنمائی کی کمی کا باعث بنتا ہے۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ ڈنمارک میں، 2020 میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، نوجوانوں کی اکثریت نے مذہبی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے کا اعتراف کیا، جس کی وجہ سے ان کی اخلاقی ترقی متاثر ہو رہی ہے۔

دوسری طرف، مشرقی معاشروں میں، جیسے کہ ایران یا سعودی عرب، مذہب کی موجودگی زندگی کے ہر پہلو میں نمایاں ہے۔ مثال کے طور پر، اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر، افراد کو اپنے عمل اور کردار میں اخلاقیات کی پاسداری کرنے کی سخت ترغیب دی جاتی ہے۔ یہ معاشرے نہ صرف مذہبی رسومات کو مانتے ہیں، بلکہ ان کی بنیاد پر معاشرتی اصولوں کو بھی فروغ دیتے ہیں۔ جیسے کہ رمضان کے مہینے میں روزہ رکھنا اور زکات دینا نہ صرف ذاتی روحانی فائدہ بلکہ معاشرتی فلاح کے لیے بھی اہم سمجھا جاتا ہے۔

تعلیمی نظام کی مثال بھی اہم ہے۔ مغربی معاشروں میں تعلیم کا مقصد اکثر پیشہ ورانہ کامیابی تک محدود ہوتا ہے، جیسے کہ امریکا میں کاروباری تعلیم اورSTEM (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، اور ریاضی) پر زور دیا جاتا ہے۔ اس کے برعکس، مشرقی معاشروں میں، جیسے کہ جاپان یا جنوبی کوریا، تعلیم میں روحانی اور اخلاقی تربیت کا بھی لحاظ رکھا جاتا ہے۔ جاپانی تعلیمی نظام میں طلبہ کو صرف علمی علم نہیں بلکہ معاشرتی ذمے داریوں اور اخلاقیات کی بھی تربیت دی جاتی ہے، جس کی وجہ سے وہ معاشرتی طور پر ذمہ دار شہری بنتے ہیں۔

ان مثالوں کے ذریعے، یہ واضح ہوتا ہے کہ مغربی اور مشرقی معاشروں کے درمیان انفرادی آزادی، مذہبی اور اخلاقی قدریں، اور تعلیمی نظام میں نمایاں فرق ہے۔ مغربی معاشروں کی انفرادی آزادی اور سیکولرزم کے منفی اثرات کے مقابلے میں، مشرقی معاشروں کی روایتی اقدار اور مذہبی وابستگی ایک متوازن اور مضبوط معاشرتی ڈھانچہ فراہم کرتی ہیں، جو زندگی کے چیلنجز کا سامنا کرنے میں افراد کی مدد کرتی ہیں۔

 

سید جہانزیب عابدی
About the Author: سید جہانزیب عابدی Read More Articles by سید جہانزیب عابدی: 74 Articles with 63791 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.